🌹: Itni mohbat karo na
By zeenia sharjeel
Epi # 28
"اتنا اندھیرا کیوں کیا ہوا ہے کمرے میں"
فضا نے ہادی کے روم کی لائٹ جلا کر کہا
"ہادی کیا ہوا"
فضا نے ہادی کے پاس آکر بیٹھے ہوئے پوچھا اس کی آنکھوں کے ڈورے سرخ ہو رہے تھے وہ بے ترتیب حلیہ وہ اجڑا اجڑا سا لگ رہا تھا جیسے سب کچھ لٹا کر بیٹھا ہو
تھوڑی دیر پہلے ہی تقریب ختم ہوئی تھی تو بلال اور فضا اپنے گھر آئے تھے
"سب کچھ ختم ہو گیا ماما بلکہ میں نے سب کچھ اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا ان ہاتھوں سے"
وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو دیکھ کر کہہ رہا تھا
"اس کو مارا اس کو گھر سے نکال دیا،،،، اس کی ایک بات بھی نہیں سنی،،، میں نے یہ حیا کے ساتھ کیا کردیا مما اور میں نے اپنے ساتھ کیا کر دیا"
وہ اس وقت اپنے آپ میں نہیں لگ رہا تھا
"ہادی پلیز چپ ہو جاؤ اس طرح کی باتیں کیوں کر رہے ہو"
فضا اس کی حالت دیکھ کر۔۔۔۔ اسکو گلے لگا کر خود رو پڑی
"مما ایک بات پوچھوں۔۔۔ کیا حیا واپس آسکتی ہے یا وقت پیچھے واپس جا سکتا ہے"
وہ فضا سے الگ ہو کر اپنے آنسو صاف کرتا ہوا پوچھنے لگا
"ہادی پلیز ایسی باتیں مت کرو مجھے تکلیف ہو رہی ہے"
فضا نے روتے ہوئے ہادی سے کہا
"اچھا میں نہیں کرتا ایسی باتیں آپ روئے نہیں پلیز۔۔۔ جائیں ریسٹ کریں"
ہادی اب فضا کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا
"نہیں میں کہیں نہیں جا رہی"
فضا نے نفی میں گردن ہلا کر کہا
"مما میں بالکل ٹھیک ہوں بس دل بھر آیا تھا اب ٹھیک ہو آپ پلیز ریسٹ کریں"
ہادی نے فضا کو یقین دلاتے ہوئے زبردستی کا مسکرا کر کہا
فضا اس کو دیکھتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی ہادی اپنے موبائل پر نظر پڑی جس پر صنم کی 12 مسڈ کال آئی ہوئی تھی اس نے موبائل ایک طرف رکھا اور تکیہ پر سر رکھ کر لیٹ گیا
وہ آج دوپہر میں زین کی طرف گیا تھا اس وقت حیا اور معاویہ کا نکاح تھا وہ حیا سے آخری دفعہ ملنا اور بات کرنا چاہتا تھا اور اسے بتانا چاہتا تھا وہ بھی اپنی زندگی میں خوش اور مگن ہے۔۔۔ ۔ حیا کے روم کا دروازہ کھلا تھا وہ کسی سے فون پر بات کر رہی تھی تو اس کے قدم وہی پر رک گئے اور حیا کی فون پر بات سن کر اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی وہ ایک دم لڑکھڑایا اور اسے دیوار کا سہارا لینا پڑا اس میں اب اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ حیا سے مل سکے اس لئے شکستہ خور قدموں سے واپس گھر آ گیا
****
پارلر سے وہ جلدی فارغ ہوگئی تھی اس لئے ڈرائیور کے ساتھ گھر آ گئی۔۔ خوبصورت تو وہ پہلے سے تھی مگر دلہن بن کر اس پر الگ روپ آیا تھا
زین اور حور نے اسے پیار کیا حور نے فورا نظر اتاری حیا تھوڑی دیر ریسٹ کا کہہ کر اپنے روم میں آ گئی اور صوفے پر بیٹھتے ہوئے اس نے پیچھے سر ٹکا لیا تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ روم کا دروازہ کھلا ہادی اس کے روم میں آیا حیا نے حیرت سے اس کو دیکھا ہادی اس کے قریب آیا تو حیا کھڑی ہو گئی
"آئی ایم سوری مجھے معاف کر دو" ہادی کا حلیہ کل سے مختلف نہیں تھا
"کس بات کی معافی"
حیا نے اس کو دیکھ کر پوچھا
"کاش میں اس وقت تمہاری بات سن لیتا مجھے نہیں پتہ تھا معاویہ نے اتنا بڑا گیم کھیلا ہے میرے ساتھ،، پتہ نہیں میں کیسے اس کی باتوں میں آگیا تم پر شک کرنے لگا پلیز حیا مجھے معاف کردو"
ہادی نے التجائی انداز میں حیا کو دیکھ کر کہا
"اوکے میں نے تمہیں معاف کیا اب تم یہاں سے جاؤ" حیا نے ہادی کو دیکھتے ہوئے نارمل سے انداز میں کہا
"حیا دیکھو میری بات آرام سے سنو، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ معاویہ نے تمہیں بلیک میل کیا ہے اور تم اس کے پریشر میں آکر یہ شادی کررہی ہوں پلیز حیا ایسا نہیں کرو میں ہوں نا تمہارے ساتھ۔۔۔ تم رخصتی سے انکار کر دو،، سنو۔ ۔۔۔ ہم معاویہ پر بلیک میلینک کا کیس کریں گے اور تم اس سے خلع لے لینا میں جانتا ہوں تم اس کے ساتھ کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتی"
ہادی اس کو آرام سے سمجھا رہا تھا اور حیا غور سے ہادی کو دیکھ رہی تھی
"اس سے خلع لینے کے بعد کیا کروں گی میں ہادی"
حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے سوال کیا
"کیا کروں گی۔۔۔ کیا مطلب کیا کروں گی۔۔۔ مجھ سے شادی،،، میں شادی کروں گا تم سے" ہادی نے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا جسے حیا نے فورا پیچھے ہٹالیا
"اور تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہارے ساتھ خوش رہ سکتی ہو ہادی"
حیا نے اس سے پوچھا
"کیوں نہیں خوش رہ سکتی۔۔۔ تم مجھ سے پیار کرتی ہوں" ہادی نے اسے یاد دلایا
"نہیں ہادی تم اپنی غلط فہمی آج ختم کر لوں میں تم سے پیار نہیں کرتی ہوں کیونکہ جہاں اعتبار نہیں وہاں پیار نہیں،،، پیار کے رشتے کی اعتبار بہت اہم کڑی ہے مگر تم نے میرا اعتبار نہیں کیا،، مجھے گالی دی تم نے۔۔۔۔ بدکردار کہہ کر جس دن تم نے مجھے اپنے گھر سے نکالا تھا نہ ہادی،،،، اس دن میں نے تمہیں اپنے دل سے نکال دیا تھا۔۔۔ تم ہوگئے معاویہ ہوگیا دونوں ایک جیسے ہی ہو میری نظر میں"
حیا ہادی کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی اور ضبط سے ہادی کی آنکھیں ایک بار پھر لال ہونے لگی آج اسے اندازہ ہوا وہ اپنی بیوقوفی میں کیا کھو بیٹھا ہے
"حیا پلیز میری بات سنو اس دن معاویہ نے تمہارے بیڈروم سے تمہارے فون سے مجھ سے الٹی سیدھی باتیں کیں"
ہادی نے پھر ایک دفعہ اپنی صفائی دینے کی کوشش کی
"اس کی گھٹیا باتیں مجھے مت سناو ہادی۔۔۔ اس سے نفرت کر نے کی میرے پاس اور بھی جواز موجود ہیں۔۔۔ مجھے اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں کہ اس نے تم سے کیا کہا۔۔۔۔ تم تو مجھے بچپن سے جانتے تھے نا اس نے جو کہا تم نے کیسے یقین کر لیا۔۔۔۔اور یہ مت سمجھنا کہ میں نکاح کے بندھن میں بند گئی ہو تو تم سے یہ باتیں کر رہی ہو اگر میرا نکاح نہیں ہوا ہوتا تب بھی کم سے کم تم میرا انتخاب نہیں ہوتے"
حیا نے استہزہ ہنستے ہوئے کہا
"حیا مجھے صرف ایک بار موقع تو" ہادی نے بولنا چاہا
"نہیں ہادی میں نے تمھاری سنی اور تمہیں معاف کیا جب کہ تم نے تو میری ایک بات نہیں سنی تھی پلیز روم سے جاتے ہوئے دروازہ بند کرتے جانا"
حیا کہتے ہوئے دوبارہ صوفے پر بیٹھ گئی ہادی شکستہ قدموں سے واپس لوٹ گیا
****
حال میں مہمان تقریبا سارے آچکے تھے معاویہ کے پاس حیا کو لا کر بٹھایا گیا معاویہ نے بے ساختہ آنے والی مسکراہٹ روکی کیونکہ عین توقع کے مطابق اس نے مختلف برائیڈل ڈریس پہنا تھا جو معاویہ نے اس کو دلایا تھا وہ نہیں پہنا تھا
"اچھا ہوا تم نے میرا دلایا ہوا ڈریس نہیں پہنا جتنی حسین تم اس میں نظر آرہی ہو،،، اتنی اس میں نہیں لگتی،، اس کو تعریف نہیں سمجھنا کیوکہ کے آج میں تمہیں لفظوں میں نہیں اپنے عمل سے سرہاو گا"
معاویہ نے سامنے فوٹوگرافر کو دیکھتے ہوئے ہلکی آواز میں حیا سے کہا
"آج میں اس گھڑی کا انتظار کروں گی جب تم مجھے سر ہاوں گے"
حیا کی نظریں نیچے جھکی ہوئی تھی اس نے دھیمے لہجے میں معاویہ کے سوال کا جواب دیا۔۔۔۔ جس پر معاویہ کے چہرے پر ایک جاندار مسکراہٹ آ گئی
فوٹو شوٹ کے بعد کھانے کا دور چلا اور اس کے بعد رخصتی کا عمل اختیار میں آیا رخصتی کے وقت حیا بہت دیر تک حور اور زین کے گلے لگی رہی۔۔۔ ناعیمہ نے اسے الگ کرتے ہوئے کار میں بٹھایا۔۔۔۔ حور اپنے آنسو صاف کر رہی تھی جب زین نے اس کو تسلی دینے والے انداز میں کندھے اس کے گرد اپنا ہاتھ رکھا
"زین میرے دل کے ہی نہیں گھر کے دروازے تمہارے اور حور کے لئے کھلے ہیں،،، حیا کو دیکھنے کا اس سے ملنے کا جب بھی، جس وقت تم دونوں کا دل چاہے تم لوگ بلاجھجک چلے آنا،،،، یہ مت سمجھنا کہ حیا پرائے گھر جا رہی ہے میں اور ناعیمہ اسے ہمیشہ بیٹیوں والا مان دیں گے اس کی طرف سے بالکل اداس نہیں ہونا اور فکر نہیں کرنا"
خضر ان دونوں کو مطمئن کر کے زین کے گلے مل کر چلا گیا
*****
دونوں کار ڈرائیور ڈرائیو کر رہے تھے ایک کآر میں خضر ناعیمہ اور صنم بیٹھے تھے جبکہ دوسری کار میں معاویہ اور حیا۔۔۔
حیا زین اور حور سے مل کر کافی افسردہ ہوگئی تھی آج ویسے بھی اس کا دل کافی اداس تھا۔۔۔۔ ہادی کو اس نے آج جو بھی کچھ کہا اس کے لئے وہ زرا افسردہ نہیں تھی،،، جس شخص نے کسی دوسرے کے کہنے پر اسے بدکردار تصور کر لیا اس شخص کے ساتھ وہ ساری زندگی نہیں گزار سکتی تھی اور جس شخص نے اسے دوسرے کی نظر میں بدکردار بنایا،، اس شخص کو وہ کبھی معاف نہیں کرنے والی تھی۔۔۔۔ اس نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کو ٹشو کی مدد سے صاف کرتے ہوئے سوچا
"کیوں اپنی آنکھوں کو اور مجھے تکلیف دے رہی ہو جانم۔ ۔۔ کل ملنے چلے گے نا آنٹی انکل کے پاس اس طرح اداس مت ہو پلیز"
معاویہ نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا
"اگر اب تم نے مجھے ٹچ بھی کیا تو میں کسی دوسرے کا لحاظ نہیں کروں گی معاویہ"
حیا نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا
معاویہ ڈرائیور کے خیال سے چپ ہو گیا سارا راستہ خاموشی میں گزرا
حیا کو گھر لایا گیا تو معاویہ اور حیا کے اوپر سے صدقہ دیا گیا مختلف رسمیں کی گئی،،، جسے حیا کو چھوڑ کر سب نے انجوائے کیا۔۔۔ بیڈ روم میں جانے کی باری آئی تو سب کزنز کا شور مچ گیا بھابھی کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے جس پر معاویہ نے شوخ نظروں سے حیا کے چہرے کو دیکھا
جو کہ ضبط سے جھکا ہوا تھا
"معاویہ بھائی کیا فرسٹ ٹائم بھابھی خود چل کر جاۓ گی پلیز ان کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے روم میں"
ایک کزن نے صدا لگائی
"میں پاؤں سے چلنے والی بیوی لایا ہوں اچھا ہے خود چل کر جائے اس طرح گود میں اٹھا کر پھروں گا تو ان کے پاؤں کو زنگ لگ جائے گا اور عادتیں بھی بگڑ جائیں گے"
معاویہ نے سنجیدگی سے کہا مگر اس کی آنکھوں میں شرارت کا عنصر صاف دکھائی دے رہا تھا جیسے وہ خود محظوظ ہو رہا ہوں سارے منظر سے،، سب اس کی بات پر ہنس پڑے
"اتنی ہلکی پھلکی سی تو ہیں آپ کی بیگم اٹھا بھی لیں اب"
دوسری کزن نے ہانک لگائی
"کبھی کبھی ہلکی پھلکی چیزیں بہت بھاری پڑ جاتی ہیں یار ایسے ہی ٹھیک ہے"
معاویہ نے ہنستے ہوئے کہا
"پولیس والے ہو کر ایسی باتیں کر رہے ہیں آپ یہ ڈولے شولے جو بنائے ہیں،،، یہ تو بالکل بیکار ہیں،،، معاویہ بھائی رہنے دے آپ سے نہیں ہو پائے گا" ایک اور کزن کا جملہ کسا باقی سب نے ہنس کر انجوائے کیا
"اک پولیس والے کو چیلنج کیا ہے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے آگے بڑھ کر حیا کو اٹھا لیا جس پر سارے کزنز کا شور مچ گیا معاویہ نے مسکراتی نظروں سے حیا کو دیکھا تو اس نے ضبط سے اپنی آنکھیں بند کر لی۔۔۔۔
مگر روم میں پہنچنے سے پہلے صنم کے ساتھ ساری کزنز نے مل کر دروازہ روک کر اپنا نیک وصول کیا۔۔۔۔ جو کہ معاویہ نے کسی کو بغیر آنکھیں دکھائے شرافت سے دے دیا،،، آج وہ اپنی سنجیدہ طبیعت کے برخلاف دکھائی دے رہا تھا
"اب سب نو دو گیارہ ہوجاؤ فورا" معاویہ کے وارن کرنے پر سب لڑکیاں دانت نکالتے ہوئے چلی گئی
حیا کو بیڈ پر بٹھا کر اس نے روم کا دروازہ لاک کیا
جاری ہے
By zeenia sharjeel
Epi # 28
"اتنا اندھیرا کیوں کیا ہوا ہے کمرے میں"
فضا نے ہادی کے روم کی لائٹ جلا کر کہا
"ہادی کیا ہوا"
فضا نے ہادی کے پاس آکر بیٹھے ہوئے پوچھا اس کی آنکھوں کے ڈورے سرخ ہو رہے تھے وہ بے ترتیب حلیہ وہ اجڑا اجڑا سا لگ رہا تھا جیسے سب کچھ لٹا کر بیٹھا ہو
تھوڑی دیر پہلے ہی تقریب ختم ہوئی تھی تو بلال اور فضا اپنے گھر آئے تھے
"سب کچھ ختم ہو گیا ماما بلکہ میں نے سب کچھ اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا ان ہاتھوں سے"
وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو دیکھ کر کہہ رہا تھا
"اس کو مارا اس کو گھر سے نکال دیا،،،، اس کی ایک بات بھی نہیں سنی،،، میں نے یہ حیا کے ساتھ کیا کردیا مما اور میں نے اپنے ساتھ کیا کر دیا"
وہ اس وقت اپنے آپ میں نہیں لگ رہا تھا
"ہادی پلیز چپ ہو جاؤ اس طرح کی باتیں کیوں کر رہے ہو"
فضا اس کی حالت دیکھ کر۔۔۔۔ اسکو گلے لگا کر خود رو پڑی
"مما ایک بات پوچھوں۔۔۔ کیا حیا واپس آسکتی ہے یا وقت پیچھے واپس جا سکتا ہے"
وہ فضا سے الگ ہو کر اپنے آنسو صاف کرتا ہوا پوچھنے لگا
"ہادی پلیز ایسی باتیں مت کرو مجھے تکلیف ہو رہی ہے"
فضا نے روتے ہوئے ہادی سے کہا
"اچھا میں نہیں کرتا ایسی باتیں آپ روئے نہیں پلیز۔۔۔ جائیں ریسٹ کریں"
ہادی اب فضا کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا
"نہیں میں کہیں نہیں جا رہی"
فضا نے نفی میں گردن ہلا کر کہا
"مما میں بالکل ٹھیک ہوں بس دل بھر آیا تھا اب ٹھیک ہو آپ پلیز ریسٹ کریں"
ہادی نے فضا کو یقین دلاتے ہوئے زبردستی کا مسکرا کر کہا
فضا اس کو دیکھتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی ہادی اپنے موبائل پر نظر پڑی جس پر صنم کی 12 مسڈ کال آئی ہوئی تھی اس نے موبائل ایک طرف رکھا اور تکیہ پر سر رکھ کر لیٹ گیا
وہ آج دوپہر میں زین کی طرف گیا تھا اس وقت حیا اور معاویہ کا نکاح تھا وہ حیا سے آخری دفعہ ملنا اور بات کرنا چاہتا تھا اور اسے بتانا چاہتا تھا وہ بھی اپنی زندگی میں خوش اور مگن ہے۔۔۔ ۔ حیا کے روم کا دروازہ کھلا تھا وہ کسی سے فون پر بات کر رہی تھی تو اس کے قدم وہی پر رک گئے اور حیا کی فون پر بات سن کر اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی وہ ایک دم لڑکھڑایا اور اسے دیوار کا سہارا لینا پڑا اس میں اب اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ حیا سے مل سکے اس لئے شکستہ خور قدموں سے واپس گھر آ گیا
****
پارلر سے وہ جلدی فارغ ہوگئی تھی اس لئے ڈرائیور کے ساتھ گھر آ گئی۔۔ خوبصورت تو وہ پہلے سے تھی مگر دلہن بن کر اس پر الگ روپ آیا تھا
زین اور حور نے اسے پیار کیا حور نے فورا نظر اتاری حیا تھوڑی دیر ریسٹ کا کہہ کر اپنے روم میں آ گئی اور صوفے پر بیٹھتے ہوئے اس نے پیچھے سر ٹکا لیا تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ روم کا دروازہ کھلا ہادی اس کے روم میں آیا حیا نے حیرت سے اس کو دیکھا ہادی اس کے قریب آیا تو حیا کھڑی ہو گئی
"آئی ایم سوری مجھے معاف کر دو" ہادی کا حلیہ کل سے مختلف نہیں تھا
"کس بات کی معافی"
حیا نے اس کو دیکھ کر پوچھا
"کاش میں اس وقت تمہاری بات سن لیتا مجھے نہیں پتہ تھا معاویہ نے اتنا بڑا گیم کھیلا ہے میرے ساتھ،، پتہ نہیں میں کیسے اس کی باتوں میں آگیا تم پر شک کرنے لگا پلیز حیا مجھے معاف کردو"
ہادی نے التجائی انداز میں حیا کو دیکھ کر کہا
"اوکے میں نے تمہیں معاف کیا اب تم یہاں سے جاؤ" حیا نے ہادی کو دیکھتے ہوئے نارمل سے انداز میں کہا
"حیا دیکھو میری بات آرام سے سنو، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ معاویہ نے تمہیں بلیک میل کیا ہے اور تم اس کے پریشر میں آکر یہ شادی کررہی ہوں پلیز حیا ایسا نہیں کرو میں ہوں نا تمہارے ساتھ۔۔۔ تم رخصتی سے انکار کر دو،، سنو۔ ۔۔۔ ہم معاویہ پر بلیک میلینک کا کیس کریں گے اور تم اس سے خلع لے لینا میں جانتا ہوں تم اس کے ساتھ کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتی"
ہادی اس کو آرام سے سمجھا رہا تھا اور حیا غور سے ہادی کو دیکھ رہی تھی
"اس سے خلع لینے کے بعد کیا کروں گی میں ہادی"
حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے سوال کیا
"کیا کروں گی۔۔۔ کیا مطلب کیا کروں گی۔۔۔ مجھ سے شادی،،، میں شادی کروں گا تم سے" ہادی نے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا جسے حیا نے فورا پیچھے ہٹالیا
"اور تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہارے ساتھ خوش رہ سکتی ہو ہادی"
حیا نے اس سے پوچھا
"کیوں نہیں خوش رہ سکتی۔۔۔ تم مجھ سے پیار کرتی ہوں" ہادی نے اسے یاد دلایا
"نہیں ہادی تم اپنی غلط فہمی آج ختم کر لوں میں تم سے پیار نہیں کرتی ہوں کیونکہ جہاں اعتبار نہیں وہاں پیار نہیں،،، پیار کے رشتے کی اعتبار بہت اہم کڑی ہے مگر تم نے میرا اعتبار نہیں کیا،، مجھے گالی دی تم نے۔۔۔۔ بدکردار کہہ کر جس دن تم نے مجھے اپنے گھر سے نکالا تھا نہ ہادی،،،، اس دن میں نے تمہیں اپنے دل سے نکال دیا تھا۔۔۔ تم ہوگئے معاویہ ہوگیا دونوں ایک جیسے ہی ہو میری نظر میں"
حیا ہادی کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی اور ضبط سے ہادی کی آنکھیں ایک بار پھر لال ہونے لگی آج اسے اندازہ ہوا وہ اپنی بیوقوفی میں کیا کھو بیٹھا ہے
"حیا پلیز میری بات سنو اس دن معاویہ نے تمہارے بیڈروم سے تمہارے فون سے مجھ سے الٹی سیدھی باتیں کیں"
ہادی نے پھر ایک دفعہ اپنی صفائی دینے کی کوشش کی
"اس کی گھٹیا باتیں مجھے مت سناو ہادی۔۔۔ اس سے نفرت کر نے کی میرے پاس اور بھی جواز موجود ہیں۔۔۔ مجھے اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں کہ اس نے تم سے کیا کہا۔۔۔۔ تم تو مجھے بچپن سے جانتے تھے نا اس نے جو کہا تم نے کیسے یقین کر لیا۔۔۔۔اور یہ مت سمجھنا کہ میں نکاح کے بندھن میں بند گئی ہو تو تم سے یہ باتیں کر رہی ہو اگر میرا نکاح نہیں ہوا ہوتا تب بھی کم سے کم تم میرا انتخاب نہیں ہوتے"
حیا نے استہزہ ہنستے ہوئے کہا
"حیا مجھے صرف ایک بار موقع تو" ہادی نے بولنا چاہا
"نہیں ہادی میں نے تمھاری سنی اور تمہیں معاف کیا جب کہ تم نے تو میری ایک بات نہیں سنی تھی پلیز روم سے جاتے ہوئے دروازہ بند کرتے جانا"
حیا کہتے ہوئے دوبارہ صوفے پر بیٹھ گئی ہادی شکستہ قدموں سے واپس لوٹ گیا
****
حال میں مہمان تقریبا سارے آچکے تھے معاویہ کے پاس حیا کو لا کر بٹھایا گیا معاویہ نے بے ساختہ آنے والی مسکراہٹ روکی کیونکہ عین توقع کے مطابق اس نے مختلف برائیڈل ڈریس پہنا تھا جو معاویہ نے اس کو دلایا تھا وہ نہیں پہنا تھا
"اچھا ہوا تم نے میرا دلایا ہوا ڈریس نہیں پہنا جتنی حسین تم اس میں نظر آرہی ہو،،، اتنی اس میں نہیں لگتی،، اس کو تعریف نہیں سمجھنا کیوکہ کے آج میں تمہیں لفظوں میں نہیں اپنے عمل سے سرہاو گا"
معاویہ نے سامنے فوٹوگرافر کو دیکھتے ہوئے ہلکی آواز میں حیا سے کہا
"آج میں اس گھڑی کا انتظار کروں گی جب تم مجھے سر ہاوں گے"
حیا کی نظریں نیچے جھکی ہوئی تھی اس نے دھیمے لہجے میں معاویہ کے سوال کا جواب دیا۔۔۔۔ جس پر معاویہ کے چہرے پر ایک جاندار مسکراہٹ آ گئی
فوٹو شوٹ کے بعد کھانے کا دور چلا اور اس کے بعد رخصتی کا عمل اختیار میں آیا رخصتی کے وقت حیا بہت دیر تک حور اور زین کے گلے لگی رہی۔۔۔ ناعیمہ نے اسے الگ کرتے ہوئے کار میں بٹھایا۔۔۔۔ حور اپنے آنسو صاف کر رہی تھی جب زین نے اس کو تسلی دینے والے انداز میں کندھے اس کے گرد اپنا ہاتھ رکھا
"زین میرے دل کے ہی نہیں گھر کے دروازے تمہارے اور حور کے لئے کھلے ہیں،،، حیا کو دیکھنے کا اس سے ملنے کا جب بھی، جس وقت تم دونوں کا دل چاہے تم لوگ بلاجھجک چلے آنا،،،، یہ مت سمجھنا کہ حیا پرائے گھر جا رہی ہے میں اور ناعیمہ اسے ہمیشہ بیٹیوں والا مان دیں گے اس کی طرف سے بالکل اداس نہیں ہونا اور فکر نہیں کرنا"
خضر ان دونوں کو مطمئن کر کے زین کے گلے مل کر چلا گیا
*****
دونوں کار ڈرائیور ڈرائیو کر رہے تھے ایک کآر میں خضر ناعیمہ اور صنم بیٹھے تھے جبکہ دوسری کار میں معاویہ اور حیا۔۔۔
حیا زین اور حور سے مل کر کافی افسردہ ہوگئی تھی آج ویسے بھی اس کا دل کافی اداس تھا۔۔۔۔ ہادی کو اس نے آج جو بھی کچھ کہا اس کے لئے وہ زرا افسردہ نہیں تھی،،، جس شخص نے کسی دوسرے کے کہنے پر اسے بدکردار تصور کر لیا اس شخص کے ساتھ وہ ساری زندگی نہیں گزار سکتی تھی اور جس شخص نے اسے دوسرے کی نظر میں بدکردار بنایا،، اس شخص کو وہ کبھی معاف نہیں کرنے والی تھی۔۔۔۔ اس نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کو ٹشو کی مدد سے صاف کرتے ہوئے سوچا
"کیوں اپنی آنکھوں کو اور مجھے تکلیف دے رہی ہو جانم۔ ۔۔ کل ملنے چلے گے نا آنٹی انکل کے پاس اس طرح اداس مت ہو پلیز"
معاویہ نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا
"اگر اب تم نے مجھے ٹچ بھی کیا تو میں کسی دوسرے کا لحاظ نہیں کروں گی معاویہ"
حیا نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا
معاویہ ڈرائیور کے خیال سے چپ ہو گیا سارا راستہ خاموشی میں گزرا
حیا کو گھر لایا گیا تو معاویہ اور حیا کے اوپر سے صدقہ دیا گیا مختلف رسمیں کی گئی،،، جسے حیا کو چھوڑ کر سب نے انجوائے کیا۔۔۔ بیڈ روم میں جانے کی باری آئی تو سب کزنز کا شور مچ گیا بھابھی کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے جس پر معاویہ نے شوخ نظروں سے حیا کے چہرے کو دیکھا
جو کہ ضبط سے جھکا ہوا تھا
"معاویہ بھائی کیا فرسٹ ٹائم بھابھی خود چل کر جاۓ گی پلیز ان کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے روم میں"
ایک کزن نے صدا لگائی
"میں پاؤں سے چلنے والی بیوی لایا ہوں اچھا ہے خود چل کر جائے اس طرح گود میں اٹھا کر پھروں گا تو ان کے پاؤں کو زنگ لگ جائے گا اور عادتیں بھی بگڑ جائیں گے"
معاویہ نے سنجیدگی سے کہا مگر اس کی آنکھوں میں شرارت کا عنصر صاف دکھائی دے رہا تھا جیسے وہ خود محظوظ ہو رہا ہوں سارے منظر سے،، سب اس کی بات پر ہنس پڑے
"اتنی ہلکی پھلکی سی تو ہیں آپ کی بیگم اٹھا بھی لیں اب"
دوسری کزن نے ہانک لگائی
"کبھی کبھی ہلکی پھلکی چیزیں بہت بھاری پڑ جاتی ہیں یار ایسے ہی ٹھیک ہے"
معاویہ نے ہنستے ہوئے کہا
"پولیس والے ہو کر ایسی باتیں کر رہے ہیں آپ یہ ڈولے شولے جو بنائے ہیں،،، یہ تو بالکل بیکار ہیں،،، معاویہ بھائی رہنے دے آپ سے نہیں ہو پائے گا" ایک اور کزن کا جملہ کسا باقی سب نے ہنس کر انجوائے کیا
"اک پولیس والے کو چیلنج کیا ہے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے آگے بڑھ کر حیا کو اٹھا لیا جس پر سارے کزنز کا شور مچ گیا معاویہ نے مسکراتی نظروں سے حیا کو دیکھا تو اس نے ضبط سے اپنی آنکھیں بند کر لی۔۔۔۔
مگر روم میں پہنچنے سے پہلے صنم کے ساتھ ساری کزنز نے مل کر دروازہ روک کر اپنا نیک وصول کیا۔۔۔۔ جو کہ معاویہ نے کسی کو بغیر آنکھیں دکھائے شرافت سے دے دیا،،، آج وہ اپنی سنجیدہ طبیعت کے برخلاف دکھائی دے رہا تھا
"اب سب نو دو گیارہ ہوجاؤ فورا" معاویہ کے وارن کرنے پر سب لڑکیاں دانت نکالتے ہوئے چلی گئی
حیا کو بیڈ پر بٹھا کر اس نے روم کا دروازہ لاک کیا
جاری ہے