Sunday, January 20, 2019

itni mohbbat karo na (season 2) episode 28

🌹: Itni mohbat karo na
By zeenia sharjeel
Epi # 28

"اتنا اندھیرا کیوں کیا ہوا ہے کمرے میں"
فضا نے ہادی کے روم کی لائٹ جلا کر کہا

"ہادی کیا ہوا"
فضا نے ہادی کے پاس آکر بیٹھے ہوئے پوچھا اس کی آنکھوں کے ڈورے سرخ ہو رہے تھے وہ بے ترتیب حلیہ وہ اجڑا اجڑا سا لگ رہا تھا جیسے سب کچھ لٹا کر بیٹھا ہو

تھوڑی دیر پہلے ہی تقریب ختم ہوئی تھی تو بلال اور فضا اپنے گھر آئے تھے

"سب کچھ ختم ہو گیا ماما بلکہ میں نے سب کچھ اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا ان ہاتھوں سے"
وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو دیکھ کر کہہ رہا تھا

"اس کو مارا اس کو گھر سے نکال دیا،،،، اس کی ایک بات بھی نہیں سنی،،، میں نے یہ حیا کے ساتھ کیا کردیا مما اور میں نے اپنے ساتھ کیا کر دیا"
وہ اس وقت اپنے آپ میں نہیں لگ رہا تھا

"ہادی پلیز چپ ہو جاؤ اس طرح کی باتیں کیوں کر رہے ہو"
فضا اس کی حالت دیکھ کر۔۔۔۔ اسکو گلے لگا کر خود رو پڑی

"مما ایک بات پوچھوں۔۔۔  کیا حیا واپس آسکتی ہے یا وقت پیچھے واپس جا سکتا ہے"
وہ فضا سے الگ ہو کر اپنے آنسو صاف کرتا ہوا پوچھنے لگا

"ہادی پلیز ایسی باتیں مت کرو مجھے تکلیف ہو رہی ہے"
فضا نے روتے ہوئے ہادی سے کہا

"اچھا میں نہیں کرتا ایسی باتیں آپ روئے نہیں پلیز۔۔۔ جائیں ریسٹ کریں"
ہادی اب فضا کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا

"نہیں میں کہیں نہیں جا رہی"
فضا نے نفی میں گردن ہلا کر کہا

"مما میں بالکل ٹھیک ہوں بس دل بھر آیا تھا اب ٹھیک ہو آپ پلیز ریسٹ کریں"
ہادی نے فضا کو یقین دلاتے ہوئے زبردستی کا مسکرا کر کہا

فضا اس کو دیکھتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی ہادی اپنے موبائل پر نظر پڑی جس پر صنم کی 12 مسڈ کال آئی ہوئی تھی اس نے موبائل ایک طرف رکھا اور تکیہ پر سر رکھ کر لیٹ گیا

وہ آج دوپہر میں زین کی طرف گیا تھا اس وقت حیا اور معاویہ کا نکاح تھا وہ حیا سے آخری دفعہ ملنا اور بات کرنا چاہتا تھا اور اسے بتانا چاہتا تھا وہ بھی اپنی زندگی میں خوش اور مگن ہے۔۔۔ ۔ حیا کے روم کا دروازہ کھلا تھا وہ کسی سے فون پر بات کر رہی تھی تو اس کے قدم وہی پر رک گئے اور حیا کی فون پر بات سن کر اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی وہ ایک دم لڑکھڑایا اور اسے دیوار کا سہارا لینا پڑا اس میں اب اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ حیا سے مل سکے اس لئے شکستہ خور قدموں سے واپس گھر آ گیا 

****

پارلر سے وہ جلدی فارغ ہوگئی تھی اس لئے ڈرائیور کے ساتھ گھر آ گئی۔۔ خوبصورت تو وہ پہلے سے تھی مگر دلہن بن کر اس پر الگ روپ آیا تھا
زین اور حور نے اسے پیار کیا حور نے فورا نظر اتاری حیا تھوڑی دیر ریسٹ کا کہہ کر اپنے روم میں آ گئی اور صوفے پر بیٹھتے ہوئے اس نے پیچھے سر ٹکا لیا تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ روم کا دروازہ کھلا ہادی اس کے روم میں آیا حیا نے حیرت سے اس کو دیکھا ہادی اس کے قریب آیا تو حیا کھڑی ہو گئی

"آئی ایم سوری مجھے معاف کر دو" ہادی کا حلیہ کل سے مختلف نہیں تھا

"کس بات کی معافی"
حیا نے اس کو دیکھ کر پوچھا

"کاش میں اس وقت تمہاری بات سن لیتا مجھے نہیں پتہ تھا معاویہ نے اتنا بڑا گیم کھیلا ہے میرے ساتھ،، پتہ نہیں میں کیسے اس کی باتوں میں آگیا تم پر شک کرنے لگا پلیز حیا مجھے معاف کردو"
ہادی نے التجائی انداز میں حیا کو دیکھ کر کہا

"اوکے میں نے تمہیں معاف کیا اب تم یہاں سے جاؤ" حیا نے ہادی کو دیکھتے ہوئے نارمل سے انداز میں کہا

"حیا دیکھو میری بات آرام سے سنو، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ معاویہ نے تمہیں بلیک میل کیا ہے اور تم اس کے پریشر میں آکر یہ شادی کررہی ہوں پلیز حیا ایسا نہیں کرو میں ہوں نا تمہارے ساتھ۔۔۔ تم رخصتی سے انکار کر دو،، سنو۔ ۔۔۔ ہم معاویہ پر بلیک میلینک کا کیس کریں گے اور تم اس سے خلع لے لینا میں جانتا ہوں تم اس کے ساتھ کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتی"
ہادی اس کو آرام سے سمجھا رہا تھا اور حیا غور سے ہادی کو دیکھ رہی تھی

"اس سے خلع لینے کے بعد کیا کروں گی میں ہادی"
حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے سوال کیا

"کیا کروں گی۔۔۔ کیا مطلب کیا کروں گی۔۔۔ مجھ سے شادی،،، میں شادی کروں گا تم سے" ہادی نے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا جسے حیا نے فورا پیچھے ہٹالیا

"اور تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہارے ساتھ خوش رہ سکتی ہو ہادی"
حیا نے اس سے پوچھا

"کیوں نہیں خوش رہ سکتی۔۔۔ تم مجھ سے پیار کرتی ہوں" ہادی نے اسے یاد دلایا

"نہیں ہادی تم اپنی غلط فہمی آج ختم کر لوں میں تم سے پیار نہیں کرتی ہوں کیونکہ جہاں اعتبار نہیں وہاں پیار نہیں،،، پیار کے رشتے کی اعتبار بہت اہم کڑی ہے مگر تم نے میرا اعتبار نہیں کیا،، مجھے گالی دی تم نے۔۔۔۔ بدکردار کہہ کر جس دن تم نے مجھے اپنے گھر سے نکالا تھا نہ ہادی،،،، اس دن میں نے تمہیں اپنے دل سے نکال دیا تھا۔۔۔ تم ہوگئے معاویہ ہوگیا دونوں ایک جیسے ہی ہو میری نظر میں"
حیا ہادی کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی اور ضبط سے ہادی کی آنکھیں ایک بار پھر لال ہونے لگی آج اسے اندازہ ہوا وہ اپنی بیوقوفی میں کیا کھو بیٹھا ہے

"حیا پلیز میری بات سنو اس دن معاویہ نے تمہارے بیڈروم سے تمہارے فون سے مجھ سے الٹی سیدھی باتیں کیں"
ہادی نے پھر ایک دفعہ اپنی صفائی دینے کی کوشش کی

"اس کی گھٹیا باتیں مجھے مت سناو ہادی۔۔۔ اس سے نفرت کر نے کی میرے پاس اور بھی جواز موجود ہیں۔۔۔ مجھے اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں کہ اس نے تم سے کیا کہا۔۔۔۔ تم تو مجھے بچپن سے جانتے تھے نا اس نے جو کہا تم نے کیسے یقین کر لیا۔۔۔۔اور یہ مت سمجھنا کہ میں نکاح کے بندھن میں بند گئی ہو تو تم سے یہ باتیں کر رہی ہو اگر میرا نکاح نہیں ہوا ہوتا تب بھی کم سے کم تم میرا انتخاب نہیں ہوتے"
حیا نے استہزہ ہنستے ہوئے کہا

"حیا مجھے صرف ایک بار موقع تو" ہادی نے بولنا چاہا

"نہیں ہادی میں نے تمھاری سنی اور تمہیں معاف کیا جب کہ تم نے تو میری ایک بات نہیں سنی تھی پلیز روم سے جاتے ہوئے دروازہ بند کرتے جانا"
حیا کہتے ہوئے دوبارہ صوفے پر بیٹھ گئی ہادی شکستہ قدموں سے واپس لوٹ گیا

****

حال میں مہمان تقریبا سارے آچکے تھے معاویہ کے پاس حیا کو لا کر بٹھایا گیا معاویہ نے بے ساختہ آنے والی مسکراہٹ روکی کیونکہ عین توقع کے مطابق اس نے مختلف برائیڈل ڈریس پہنا تھا جو معاویہ نے اس کو دلایا تھا وہ نہیں پہنا تھا

"اچھا ہوا تم نے میرا دلایا ہوا ڈریس نہیں پہنا جتنی حسین تم اس میں نظر  آرہی ہو،،، اتنی اس میں نہیں لگتی،، اس کو تعریف نہیں سمجھنا کیوکہ کے آج میں تمہیں لفظوں میں نہیں اپنے عمل سے سرہاو گا"
معاویہ نے سامنے فوٹوگرافر کو دیکھتے ہوئے ہلکی آواز میں حیا سے کہا

"آج میں اس گھڑی کا انتظار کروں گی جب تم مجھے سر ہاوں گے"
حیا کی نظریں نیچے جھکی ہوئی تھی اس نے دھیمے لہجے میں معاویہ کے سوال کا جواب دیا۔۔۔۔ جس پر معاویہ کے چہرے پر ایک جاندار مسکراہٹ آ گئی

فوٹو شوٹ کے بعد کھانے کا دور چلا اور اس کے بعد رخصتی کا عمل اختیار میں آیا رخصتی کے وقت حیا بہت دیر تک حور اور زین کے گلے لگی رہی۔۔۔ ناعیمہ نے اسے الگ کرتے ہوئے کار میں بٹھایا۔۔۔۔ حور اپنے آنسو صاف کر رہی تھی جب زین نے اس کو تسلی دینے والے انداز میں کندھے اس کے گرد اپنا ہاتھ رکھا

"زین میرے دل کے ہی نہیں گھر کے دروازے تمہارے اور حور کے لئے کھلے ہیں،،، حیا کو دیکھنے کا اس سے ملنے کا جب بھی، جس وقت تم دونوں کا دل چاہے تم لوگ بلاجھجک چلے آنا،،،، یہ مت سمجھنا کہ حیا پرائے گھر جا رہی ہے میں اور ناعیمہ اسے ہمیشہ بیٹیوں والا مان دیں گے اس کی طرف سے بالکل اداس نہیں ہونا اور فکر نہیں کرنا"
خضر ان دونوں کو مطمئن کر کے زین کے گلے مل کر چلا گیا

*****

دونوں کار ڈرائیور ڈرائیو کر رہے تھے ایک کآر میں خضر ناعیمہ اور صنم بیٹھے تھے جبکہ دوسری کار میں معاویہ اور حیا۔۔۔

حیا زین اور حور سے مل کر کافی افسردہ ہوگئی تھی آج ویسے بھی اس کا دل کافی اداس تھا۔۔۔۔ ہادی کو اس نے آج جو بھی کچھ کہا اس کے لئے وہ  زرا افسردہ نہیں تھی،،، جس شخص نے کسی دوسرے کے کہنے پر اسے بدکردار تصور کر لیا اس شخص کے ساتھ وہ ساری زندگی نہیں گزار سکتی تھی اور جس شخص نے اسے دوسرے کی نظر میں بدکردار بنایا،، اس شخص کو وہ کبھی معاف نہیں کرنے والی تھی۔۔۔۔ اس نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کو ٹشو کی مدد سے صاف کرتے ہوئے سوچا

"کیوں اپنی آنکھوں کو اور مجھے تکلیف دے رہی ہو جانم۔ ۔۔ کل ملنے چلے گے نا آنٹی انکل کے پاس اس طرح اداس مت ہو پلیز"
معاویہ نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا

"اگر اب تم نے مجھے ٹچ بھی کیا تو میں کسی دوسرے کا لحاظ نہیں کروں گی معاویہ"
حیا نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا

معاویہ ڈرائیور کے خیال سے چپ ہو گیا سارا راستہ خاموشی میں گزرا

حیا کو گھر لایا گیا تو معاویہ اور حیا کے اوپر سے صدقہ دیا گیا مختلف رسمیں کی گئی،،، جسے حیا کو چھوڑ کر سب نے انجوائے کیا۔۔۔ بیڈ روم میں جانے کی باری آئی تو سب کزنز کا شور مچ گیا بھابھی کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے جس پر معاویہ نے شوخ نظروں سے حیا کے چہرے کو دیکھا
جو کہ ضبط سے جھکا ہوا تھا

"معاویہ بھائی کیا فرسٹ ٹائم بھابھی خود چل کر جاۓ گی پلیز ان کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے روم میں"
ایک کزن نے صدا لگائی

"میں پاؤں سے چلنے والی بیوی لایا ہوں اچھا ہے خود چل کر جائے اس طرح گود میں اٹھا کر پھروں گا تو ان کے پاؤں کو زنگ لگ جائے گا اور عادتیں بھی بگڑ جائیں گے"
معاویہ نے سنجیدگی سے کہا مگر اس کی آنکھوں میں شرارت کا عنصر صاف دکھائی دے رہا تھا جیسے وہ خود محظوظ ہو رہا ہوں سارے منظر سے،، سب اس کی بات پر ہنس پڑے

"اتنی ہلکی پھلکی سی تو ہیں آپ کی بیگم اٹھا بھی لیں اب"
دوسری کزن نے ہانک لگائی

"کبھی کبھی ہلکی پھلکی چیزیں بہت بھاری پڑ جاتی ہیں یار ایسے ہی ٹھیک ہے"
معاویہ نے ہنستے ہوئے کہا

"پولیس والے ہو کر ایسی باتیں کر رہے ہیں آپ یہ ڈولے شولے جو بنائے ہیں،،، یہ تو بالکل بیکار ہیں،،، معاویہ بھائی رہنے دے آپ سے نہیں ہو پائے گا" ایک اور کزن کا جملہ کسا باقی سب نے ہنس کر انجوائے کیا

"اک پولیس والے کو چیلنج کیا ہے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے آگے بڑھ کر حیا کو اٹھا لیا جس پر سارے کزنز کا شور مچ گیا معاویہ نے مسکراتی نظروں سے حیا کو دیکھا تو اس نے ضبط سے اپنی آنکھیں بند کر لی۔۔۔۔
مگر روم میں پہنچنے سے پہلے صنم کے ساتھ ساری کزنز نے مل کر دروازہ روک کر اپنا نیک وصول کیا۔۔۔۔ جو کہ معاویہ نے کسی کو بغیر آنکھیں دکھائے شرافت سے دے دیا،،، آج وہ اپنی سنجیدہ طبیعت کے برخلاف دکھائی دے رہا تھا

"اب سب نو دو گیارہ ہوجاؤ فورا" معاویہ کے وارن کرنے پر سب لڑکیاں دانت نکالتے ہوئے چلی گئی
حیا کو بیڈ پر بٹھا کر اس نے روم کا دروازہ لاک کیا

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 27

🌹: Itni mohbat karo na
By zeenia sharjeel
Surprice epi # 27

"خضر کی بیٹی صنم اور ہادی"
زین نے چونک کر بلال کو دیکھا

"بالکل ایسے ہی میری بھی کیفیت ہوئی تھی"
بلال نے زین کو دیکھ کر کہا

"حیرت مجھے اس بات پر نہیں کہ خضر کی بیٹی کو ہادی نے اپنے لیے پسند کیا، مگر یہ لوگ آپس میں کب ملے"
زین نے سوچتے ہوئے کہا

"کل ہادی نے مجھ سے اور فضا سے بات کی ہے کہ خضر کے گھر ہم دونوں جائیں اس کا پرپوزل لے کر۔۔۔ فی الحال تو میں نے کچھ دنوں کے لیے  منع کر دیا شادی نمٹ جائے اس کے بعد دیکھا جائے گا" بلال نے زین کو بتاتے ہوئے کہا زین کچھ سوچتے کوئی سرہلانے لگا

****

مزید چند دن گزرے تو وہ دن بھی آگیا جب معاویہ اور حیا کا مایوں مہندی کا فنکشن تھا جو کہ زین نے گھر کے لان میں ہی ارینج کیا تھا اور آج ہی دوپہر میں حیا اور معاویہ کا نکاح تھا جو کہ مسجد میں ہونا طے پایا تھا۔۔۔ ایجاد وقبول کے مراحل طے ہوئے تو معاویہ نے گہرا سکون کا سانس خارج کیا

"بہت بہت مبارک ہو میری دعا ہے تم زندگی کی شروعات ایک نئے اور اچھے سفر سے کرو"
خضر نے معاویہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا

"آئی لو یو ڈیڈ"  معاویہ نے گلے لگا خضر سے کہا معاویہ کو احساس تھا۔۔۔ خضر نے اس کی خوشی کی خاطر اپنی انا کو چھوڑ کر زین اور حور کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا

 "آج تم میری زندگی میں بہت اہم اور خاص فرد کی حیثیت اختیار کر گئے ہوں۔۔۔ کیونکہ میں نے اپنی سب سے قیمتی چیز تمہیں سونپ دی ہے، حیا سے بڑھ کر میری زندگی میں کچھ بھی نہیں ہے ہمیشہ اس کی قدر کرنا، خیال رکھنا تھوڑا بچپنا ہے اس میں اگر کچھ برا لگے تو اگنور کر دینا"
زین نے مبارکباد دیکر معاویہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا

"میں اپنے ڈیڈ کے بعد آپ کا بھی شکر گزار ہوں آپ نے مجھے اس قابل سمجھا حیا کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیا میں آپ کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گا حیا میرے لیے بہت اہم ہے"
معاویہ نے زین سے کہا

****

نکاح نامے پر سائن کر کے آج اس نے اپنی زندگی ایک نا پسند انسان کے نام کر دی تھی آج سے زیادہ بے بس اس نے خود کو کبھی تصور نہیں کیا تھا تبھی اس کے موبائل پر کال آئی اسکرین پر معاویہ کا نام جگمگایا وہ خالی نظروں سے دیکھتی رہی وہ واقعی بہت ڈھیٹ تھا اس کی کال نہ ریسیو کرنے پر بھی ہمت نہیں ہارتا تھا بار بار کال کرتا رہتا تھا کچھ سوچتے ہوئے حیا نے کال ریسیو کی

"کیسی ہو مسز معاویہ مراد"
معاویہ کی آواز موبائل سے ابھری

"کیوں فون کیا ہے تم نے"
حیا نے سنجیدگی سے پوچھا

"ویلکم کہنے کے لئے،،، میری زندگی میں شامل ہونے کے لئے شکریہ کہنا چاہتا ہوں۔۔۔ آج میں بہت خوش ہوں اور دیکھو میرے جذبوں میں سچائی تھی تبھی میں نے آج تمہیں پا لیا"
معاویہ نے سرشار لہجے میں حیا سے کہا

"نہیں غلط کہہ رہے ہو تم نے مجھے پایا نہیں بلکہ کھو دیا ہے،، تم کیا لگتا ہے معاویہ تم میرے ساتھ اپنی تصویریں کھینچ کر،، مجھے بلیک میل کر کے مجھ سے شادی تو کر سکتے ہو مگر کبھی بھی پا نہیں سکتے یہ سوچ تو اپنے دل سے نکال دو معاویہ مراد حیا نے کہتے ہوئے کال کاٹ دی

اور کمرے سے باہر کھڑے ہوئے وہ وجود نے دیوار کا سہارا لیا۔۔۔ ورنہ حیا کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ اس کے لیے کسی صور سے کم نہیں تھے

*****

پورا لان روشنی میں جگمگا رہا تھا میوزک کی تیز آواز فضا میں گونج رہی تھی گلاب اور گیندے کے سجے ہوئے جھولے میں حیا اور معاویہ کو ایک ساتھ لاکر بھٹایا گیا۔۔۔۔
معاویہ کے چہرے سے آج مسکراہٹ جدا نہیں ہو رہی تھی اس کے برابر میں حیا سنجیدگی کا لبادہ اوڑھے ہوئے بیٹھی تھی اس کی دوستیں مستقل فقرے کسنے اور چھیڑنے میں مشغول تھی تھوڑی دیر بعد رسموں کا آغاز ہوا باری باری اسٹیج پر آ کر سب نے رسم کی اس کے بعد حیا نے بیزاری محسوس کرتے ہوئے تھکاوٹ کا بہانہ بنایا اور حور سے روم میں جانے کے لئے کہا،،، حور نے فری سے کہہ کر اسکو روم میں بھجوا دیا معاویہ بھی وہاں سے اٹھ کر اپنے دوستوں کے پاس بیٹھ گیا

****

فری اسکور روم میں ریسٹ کرنے کا کہہ کر خود باہر چلے گئی۔ تیز میوزک کی آواز سے اسکے سر میں درد شروع ہو چکا تھا طبیعت میں چڑچڑاپن صبح سے ہی شامل تھا۔۔۔ حیا کو روم میں آئے ہوئے 20 منٹ ہی گزرے تھے روم کا دروازہ ایک دم کھلا اور معاویہ روم میں داخل ہوا اور دروازہ لاک کیا

"تم دو ٹکے کے پولیس والے"
یہ وہ آخری شکل تھی جو اس وقت وہ نہیں دیکھنا چاہتی تھی

"اور تم دو ٹکے کے پولیس والے کی بیوی"
معاویہ نے آنکھوں میں شرارت لیے ہوئے کہا

گھونگھٹ ہونے کی وجہ سے لان میں وہ اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکا تھا اس لیے اب وہ مہبوت سا ہو کر اس کا حسن دیکھے گیا۔۔۔۔یلو گرین کلر کے کمبینیشن میں وہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی،، انجانے میں وہ جس چہرے سے اتنے سالوں تک نفرت کرتا آیا تھا اسے نہیں اندازہ تھا کہ ہوبہو اسی سے ملتا جلتا چہرہ اس کی زندگی میں اسطرح اہمیت کا حامل ہوجائے گا جیسے انسانی زندگی کے لئے آکسیجن۔۔۔۔ نفرت کہیں بہت پیچھے رہ گئی تھی آج محبت نے بازی مار لی تھی 

"کیوں آئے ہو یہاں میرے روم میں"
حیا نے معاویہ کو دیکھ کر ناگواری سے کہا

"اب اس سوال کا تو کوئی مطلب ہی نہیں بنتا۔۔۔۔ایک شوہر اپنی بیوی کے پاس اس کے روم میں کیوں آتا ہے"
معاویہ قدم بڑھاتا ہوا اس کے سامنے آکر بولا

"شوہر۔ ۔۔شوہر نہیں تم عذاب ہو میرے لئے جسے پتہ نہیں کب تک میرے سر پر مسلط رہنا ہے"
حیا نے اس کو دیکھ کر دانت پیس کر کہا

"ساری زندگی جانم۔ ۔۔ ساری زندگی عذاب تمھارے سر سے نہیں ٹلنے والا اس لئے اب اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں یہ بات بٹھالو ساری عمر اس عذاب کے ساتھ رہنا ہے اور اس کو سہنا ہے"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے اس کا ہاتھ کھینچ کر خود سے قریب کر لیا وہ اس کے سینے سے آ لگی۔۔۔۔ معاویہ نے اس کے گرد اپنے دونوں بازوں کا گھیرا مضبوط کیا۔۔۔۔ ایک دم اتنے قریب آ کر سینے سے لگنے سے وہ بوکھلا گئی

"چھوڑو مجھے تم جنگلی انسان پیچھے ہٹو"
حیا نے اپنا آپ اس سے چھڑانے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکی
دوسری طرف معاویہ نے اس کے احتجاج کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس کی خوشبو کو اپنے اندر اتارا ابٹن مہندی پرفیوم کی مکس خوشبو اس کے حواس پر سوار ہو رہی تھی اور پھر شوہر ہونے کا حق۔۔۔۔ یہ بات کے ذہن میں آتے ہی اس نے ایک ہاتھ سے اس کے جوڑے میں اٹکا ہوا دوپٹہ اتارا

"تم ایسا کچھ نہیں کرو گے میں مار ڈالوں گی تمہیں" حیا نے چیختے ہوئے کہا اور ایک جھٹکے سے اس سے الگ ہوئی

"اور کتنی بار ماروں گی، مار تو تم نے پہلی ہی ملاقات میں دیا تھا"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے حیا کا رخ دیوار کی طرف کیا اور اسے دیوار کے ساتھ لگا کر،، اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں جکڑ کر دیوار سے لگائے اور اپنے دانتوں کی مدد سے اس کی شڑٹ کی ڈوری کھولی معاویہ کے ہونٹوں کا لمس اپنی کمر پر محسوس کر کے حیا زور سے چیخی

"چھوڑو معاویہ ورنہ میں تمہارا ہی حشر کر دونگی"
حیا کو اس شخص پر غصہ آنے لگا اپنے ہاتھ چڑھانے کے چکر میں حیا نے ہاتھ زور سے گھمائے تو معاویہ نے اس کی کلائیوں پر اپنے ہاتھوں کی گرفت اور مضبوط کردی جس سے کافی ساری کانچ کی چوڑیاں حیا کے ہاتھوں سے ٹوٹ کر نیچے گریں

حیا کو بے قابو ہوتا دیکھ کر معاویہ نے اپنے پاکٹ سے ہتھکڑی نکالی اور حیا کے ہاتھ کمر کی طرف لے جا کر اس کے ہاتھوں میں لگادی

"تم یقینا ایک مشکل ٹاسک ہوں مگر مجھے بھی مشکلوں سے کھیلنے میں ہی مزا آتا ہے"
یہ کہتے ہوئے معاویہ نے حیا کو باہوں میں اٹھا کر بیڈ پر لے گیا اور پھینکنے کے انداز میں بیڈ پر لیٹایا

"تم یہ ٹھیک نہیں کر رہے ہو تم دیکھنا میں کیا کروں گی تمہارے ساتھ"
حیا نے اس کو دھمکی دی

"ہاتھ تمہارے قابو میں آچکے ہیں اب اس زبان کی باری ہے"
معاویہ نے حیا کے اوپر جھگتے ہوئے کہا اور جس انداز میں اس کی زبان بند کی وہ احتجاج نہیں کر سکی چند منٹ کی خاموشی کو دروازے کی دستک میں توڑا

"حیا دروازہ کھولو"
اسکی فرینڈز کی آوازیں آ رہی تھی شاید وہ اس کے روم میں آنا چاہ رہی تھی

"ان سے کہو تھوڑی دیر میں آ رہی ہوں اور دوسرے روم میں جاکر ویٹ کرو جلدی بولو"
معاویہ نے اس سے الگ ہوتے ہوئے کہا

"دو منٹ یہی رکو کھول رہی ہوں دروازہ"
حیا نے فورا بولا اور معاویہ اس کو گھورتا رہ گیا اور بیڈ سے اٹھ گیا

اب کل کیا کروں گی"
معاویہ کا موڈ خراب ہوچکا تھا

"یہ تمہیں کل ہی پتہ چلے گا ہاتھ کھولو میرے"
حیا آہستہ آواز میں غرائی

معاویہ نے مسکرا کر اسے باہوں کے حصار میں لیتے ہوئے ہاتھ کھولنے سے پہلے اسکی شرٹ کی ڈوری بند کی پھر ہاتھ کھولے حیا نے اس کو گھورتے ہوئے اپنا دوپٹہ اٹھایا اور دروازہ کھول کر روم سے باہر چلی گئی

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 26

🌹: Itni mohbbat karo na 2
By zeenia sharjeel
Epi # 26

"ناظرین آج کی اہم خبر سے ہم آپ کو آگاہ کر رہے ہیں یہ جو سامنے ٹی وی اسکرین پر آپ کو مناظر نظر آ رہے ہیں  یہ شہر سے دور ایک سنسان عمارت کے ہیں جس میں تھوڑی دیر پہلے ایس۔پی۔معاویہ مراد اپنے پولیس اہلکار کے ساتھ 25 اغواء شدہ لڑکیوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔۔۔ناظرین آپ کو بتاتے چلیں ان لڑکیوں کو تین مہینے سے مختلف جگہوں سے اغوا کیا جا رہا تھا اور اس سنسان عمارت میں رکھا جارہا،،، 2ملزم کو زیر حراست میں لے لیا گیا ہے باقی فرار ہوچکے ہیں مگر ان کی تلاش جاری ہے،،، اہم ذرائع سے یہ اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں اس کے پیچھے کسی بڑی پارٹی کا تعلق ہے اور ان اغوا شدہ لڑکیوں کو دوسرے ممالک بھیجا جا رہا تھا باقی کی اپ ڈیٹز آپکو وقفے وقفے سے ملتی رہے گی اب وقت ہوا جاتا ہے ایک بریک کا"

"کیسے پہنچی یہ پولیس وہاں پر کون ہے خبری ہمارا۔۔۔۔ میں نے کہا تھا نا اس کام میں احتیاط کی ضرورت ہے پھر یہ سب کیسے ہوا"
اویس شیرازی ریموٹ سے ٹی وی بن کرتے ہوئے حامد پر گرجا

"سر کام بہت احتیاط سے کیا جارہا تھا مگر یہ نیا اے۔ایس۔پی ہاتھ دھو کے پیچھے پڑ گیا، مگر آپ فکر نہیں کریں۔۔۔ کہیں بھی آپ کا نام نہیں آئے گا پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی سارے ثبوت لڑکوں نے ہٹا دیے تھے اور خود بھی فرار ہوگئے تھے اور جو پکڑے گئے ان سے پولیس کچھ نہیں اگلوا سکتی۔۔۔ بس اتنا وقت نہیں مل سکا کہ لڑکیوں کا ٹھکانہ بھی تبدیل کیا جاتا اس سے پہلے ہی پولیس نے وہاں ریڈ مار لی"
حامد اویس شیرازی کے سامنے ہاتھ باندھ کر مہذبانہ انداز اختیار کرتے ہوئے بولا

"ہہہمم یہ وہی اے۔ایس۔پی ہے نا جو ساحر پر بھی ہاتھ اٹھا چکا ہے۔۔۔۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا  کہ اس اے۔ایس۔پی کی ایمان کی قیمت کا پتہ لگاؤ"
اویس شیرازی نے گھور کر حامد کو دیکھتے ہوئے یاد دلایا

"سر میں نے معلوم کیا تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے یہ واقعی ایماندار ہے"

"جوانی اور ایمانداری کا نشہ چڑھا ہوا ہے اور جن کو یہ نشہ لاحق ہوجائے تو پھر ان کی قیمت کا پتہ نہیں لگایا جاتا بلکہ ان کی کمزوری کا پتہ لگایا جاتا ہے،،، جاؤ اس معاویہ مراد کے بارے میں پوری معلومات حاصل کرکے مجھے بتاو"
اویس شیرازی نے حامد کو ہاتھ کی اشارے سے جانے کا حکم دیا

****

صنم کا موبائل کافی دیر سے بج رہا تھا وہ ابھی بھی ناعیمہ کے ساتھ شاپنگ سے فارغ ہو کر گھر آئی تھی،،، صنم نے بیڈ روم میں آکر کال رسیو کی

"ظالم لوگوں کا یہی انداز ہوتا ہے پہلے وہ سیدھے سادے انسان کو اپنی طرف متوجہ کراتے ہیں،، جب سیدھا سادہ انسان کسی کام کا نہیں رہتا تو اور پھر اپنا عادی بنا کر لا پروا ہو جاتے ہیں"

ہادی کا شکوہ موبائل سے ابھرا

"سوری ہادی مام ساتھ تھی میرے،  ان کے سامنے تو بات نہیں ہو پاتی نہ آپ سے مگر آپ یہ تو نہیں بولیں پلیز کہ پروا نہیں کرتی میں آپکی
صنم نے کال نہ اٹھانے کا جواز پیش کیا

"مگر ہو تو تم ظالم ہی"
موبائل سے ہادی کی آواز ابھری

"آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں"
ہادی کے شکوے کو صنم نے محسوس کرتے ہوئے کہا

"ظالم نہیں ہوں تو پھر اور کیا ہوں،،،، میرے دل و دماغ پر بری طرح قابض ہو گئی ہوں،،،نہ بندہ سو سکتا ہے نہ کچھ سوچ سکتا ہے یہ ظلم نہیں ہے تو اور کیا ہے"
ہادی کی ایسی باتوں پر صنم کے چہرے پر مسکراہٹ آئی

"اب چپ کیوں ہو کچھ بولو گی نہیں، بات کرو مجھ سے موبائل سے تمہاری آنکھوں کی بولی بالکل نہیں سمجھ سکتا میں"
ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا

"ایک سوال پوچھوں آپ سے ہادی۔ ۔۔مگر جواب آپ کو پوری ایمانداری سے دینا ہوگا"

"اوکے کرو سوال، میں پوری ایمانداری سے تمہارے سوال کا جواب دوں گا"
ہادی نے کہا

"آپ ہمیشہ مجھ سے اتنی ہی محبت کریں گے"
صنم نے ہادی سے پوچھا

"تمہیں کیا لگتا ہے" ہادی نے الٹا اس سے سوال کیا         

"مجھے لگتا ہے آپ ساری زندگی مجھ سے ایسے ہی محبت کریں گے"
صنم نے شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ اپنے دل کی بات بتائی

"پھر تو بہت خوش فہم ہے آپ کا دل مس صنم"
ہادی کی سنجیدہ آواز ابھری

"کیا مطلب آپ کا" صنم کی مسکراہٹ ایک دم لبوں سے جدا ہوئی

"مطلب صاف ہے تم نے غلط اندازہ لگایا میں تمہیں اتنی محبت کر ہی نہیں سکتا،،،، میں تمہیں اس سے بھی زیادہ محبت کروں گا"
ہادی کی بات پر صنم کی رکھی ہوئی سانس بحال ہوئی

"مگر رپلائی میں مجھے بھی ہمیشہ تمھاری محبّت کے ساتھ ساتھ تمہارا ساتھ زندگی کے ہر موڑ پر ہر قدم پر چاہیے ہوگا، بولو دوں گی زندگی بھر میرا ساتھ"
ہادی نے صنم سے پوچھا

"میں زندگی کے میں ہر قدم پر ہر موڑ پر آپ کا ساتھ دوں گی، یہ میرا وعدہ ہے آپ سے"
صنم نے اس کو اپنی محبت کا یقین دلاتے ہوئے کہا

"یہ تو میرے صنم نے بہت بڑا وعدہ کر لیا،،،، چلو وقت آنے پر دیکھتے ہیں کتنا اپنا وعدہ نبھاتی ہو"
ہادی مذاق اڑانے والے انداز میں مسکرایا

"اس طرح مسکرائے نہیں آپ،،، ہمیشہ مجھ کو زندگی میں ثابت قدم ہی پائے گے"
صنم نے دوبارہ اس کو یقین دلاتے ہوئے کہا

"چلو وقت آنے پر یہ بھی دیکھ لیں گے،،، اچھا یہ بتاؤ صبح سے کہا بزی تھی"  ہادی نے صنم سے پوچھا

"میں نے آپ کو بتایا ہے نا بھائی کی شادی ہونے والی ہے بس اسی کے سلسلے میں شاپنگ کرنے گئی تھی"
صنم نے ہادی کو جواب دیا

"صنم میں چاہتا ہوں ہماری شادی بھی جلدی ہو میرا مطلب ہے میں اپنے پیرنٹس کو تمہارے گھر بھیجنا چاہتا ہوں۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارے پیرنٹس ایکسپٹ کریں گے میرا پرپوزل"
ہادی نے صنم سے پوچھا

"اس کے بارے میں اب میں کیا کہہ سکتی ہوں ہادی،،، بھائی کے علاوہ تو میں کسی سے اتنی کلوز بھی نہیں۔۔۔۔ان سے آپ کے بارے میں بات کروں گی تو وہ مام ڈیڈ کو ایگری کرلیں گے"
صنم کو ایک ہی راستہ دکھا

"پھر تو سمجھو ہو گیا ہمارا رشتہ اور ہوگئی ہماری شادی،، میری ایک بات ذہن میں رکھو صنم تمہارا بھائی ہم دونوں کی شادی پر رضامندی کبھی بھی ظاہر نہیں کرے گا" ہادی سنجیدگی سے صنم کو بولنا

"کیوں کیا آپ نے میرے بھائی کی کوئی قیمتی چیز چرائی ہے"
صنم نے مذاق اڑانے والے انداز میں بولا

"الٹا بول رہی ہو صنم تمھارے بھائی نے میری قیمتی چیز چرائی ہے،،، پولیس والا ہو کر بھی چوری اس نے کی" ہادی نے سنجیدگی سے کہا 

"میں سمجھی نہیں آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں"
صنم نے الجھتے ہوئے ہادی سے پوچھا

"سارے مطلب ایک ہی دفعہ میں نہیں سمجھائے جاتے وقت کے ساتھ ساتھ سارے مطلب تمہیں خود سمجھ میں آجائیں گے، ابھی اپنے دماغ پر زور نہیں ڈالو اور اپنے بھائی کی شادی کو خوشی خوشی انجوائے کرو، اوکے فون رکھتا ہوں بعد میں بات کرتے ہیں" ہادی نے کال ڈسکنکٹ کرکے موبائل پاکٹ میں رکھا

****

"کیا کر رہے تھے تم" فضا نے کافی کا مگ بلال کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا

"کچھ خاص نہیں اخبار کی سرخیوں پر نظر ڈال رہا تھا"  بلال نے اخبار فولڈ کرتے ہوئے جواب دیا

"دنیا بھر کی خبروں پر تم نظریں ڈالو،،،، پر اپنے گھر کی کچھ خبر نہیں لینا   فضا نے افسوس بھری نظر بلال پر ڈالی

کیا ہوا ہے گھر میں،، گھر کی کیا خبر لینی ہے سب ٹھیک تو ہے"
بلال نے کافی کا سپ لیتے ہوئے مطمئن انداز میں کہا

عدیل تو چھوٹا ہے اپنی پڑھائی میں گم،،، اس کو چھوڑو مگر بلال ہادی کی شادی کے بارے میں کیا سوچا ھے تم نے۔۔۔۔ وہ کب تک ایسے ہی زندگی گزارے گا"
فضا نے بلال سے متفکر انداز میں کہا

"سوچا تو تھا اس کے بارے میں مگر اس کو خود ہی عزت راس نہیں آئی،، اگلے ہی دن منگنی توڑ کر آ گیا اب خود ہی بتاؤ تم، ایسے انسان کے بارے میں دوبارہ کیا سوچا جائے جس نے اپنی زندگی کو خود ہی مذاق بنایا ہوا ہے"
بلال کو ابھی تک ہادی پہ غصہ تھا

"آپ دونوں یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ۔۔ مجھے آپ دونوں سے ضروری بات کرنی ہے"
ہادی وہی چیئر پر بیٹھتے ہوئے بولا 

"وہ سب چھوڑو تم اپنے آگے کے مستقبل کے بارے میں بتاؤ تم نے کچھ سوچا ہے یا ہم تمہارے لئے سوچیں"
فضا کو آجکل ہادی کی ٹینشن سر پر سوار ہو گئی تھی

"اسی سلسلے میں آپ دونوں سے بات کرنے آیا ہوں۔۔۔ صنم اچھی لڑکی ہے آپ دونوں کو پسند آئے گی آپ دونوں اس کے گھر جاکر اس کے پیرنٹس سے بات کر لیں"
اپنی بات کہہ کر وہ خاموش ہوگیا بلال اور فضا کے چہرے کے تاثرات دیکھنے لگا جو کہ اس کی سوچ کے عین مطابق تھے

"چلو یہ بھی اچھا ہوا تمہارے سوگ کی مدت ختم ہوئی اور تم نے خود ہی کوئی دوسری لڑکی پسند کی یہ تو اچھی بات ہے بلکہ بہت اچھی بات ہے"
بلال نے داد دینے والے انداز میں ہادی کو کہا

"نہیں تو اگر آپ چاہتے ہیں میں ساری زندگی کے لئے سوگ منا لیتا ہوں" ہادی نے ناراض ہوتے ہوئے بلال کی طرف دیکھا

"بلال وہ صحیح تو کہہ رہا ہے ہر انسان زندگی میں آگے بڑھتا ہے اب کب تک وہ یونہی رہے گا۔۔۔۔ تم بتاؤ ہادی کون ہے صنم، کیسی فیملی ہے آفس کی ہے کیا"
فضا نے دلچسپی لیتے ہوئے ہادی سے سوال کیا

مما اور بابا آپ دونوں ہی صنم کو دیکھ چکے ہیں بلکہ ان کی فیملی کو بھی جانتے ہیں" تھوڑا توقف کے بعد ہادی بولا

"پہلیاں مت بجھاو اصل بات پر او" بلال نے سیریس انداز اپناتے ہوئے کہا

حیا کی جس سے شادی ہو رہی ہے معاویہ۔۔۔  اسی کی بہن ہے صنم"
ہادی کو اب بھی اندازہ تھا کہ اس بات پر بھی ان دونوں کے فیس ایکسپریشن کیا ہونگے اور رزلٹ توقع  کے عین مطابق تھا دونوں ہی ہادی کو ایسے دیکھ رہے تھے جیسے انھیں سکتا ہو گیا ہوں

****

"مام آپ سے ایک بات کہنی تھی بہت امپورٹنٹ بات ہے آپ پلیز میری بات پوری سنیئے گا اور مجھے غلط سمجھنے کی بجائے مجھے سمجھنے کی کوشش کریئے گا"
صنم نے روانی سے بناء سانس لیے اپنی بات مکمل کی

"صبر کا دامن تو پکڑو صنم ایسی کیا بات ہے بولو"
نائمہ کے کہنے پر اس نے پہلے ہونٹ زبان سے تر کیے پھر آنکھیں بند کرکے کھولیں

"مام ہادی اپنے پیرنٹس کو لانا چاہتے ہیں ہمارے گھر پر، آپ پلیز کسی بھی طرح اس رشتے کے لئے ڈیڈ اور بھائی سے بات کریں اور ان کو راضی کریں، ہادی بہت اچھے ہیں بہت ڈیسنڈ، ڈیڈ کو پسند آئیں گے اور آپ کو بھی۔۔۔۔۔ آپ سمجھ گئیں نا میری بات"
بغیر بریک لگائے صنم نے ایک بار پھر اپنی بات کا آغاز کیا اور آخر کے چار لفظ اٹک اٹک کر بولی

ناعیمہ پوری آنکھیں کھولے اسے دیکھ رہی تھی

"اوکے میں چلتی ہوں"
یہ کہہ کر صنم جلدی روم سے نکل گئی

*****

حیا کی پیپرز ختم ہو چکے تھے شادی کی تیاریوں کا آغاز ہوگیا تھا حور فضا کے ساتھ بازاروں کے چکر روز لگا رہی تھی،،، حیا نے اس دن کے بعد معاویہ سے بات نہیں کی نہ ہی ان دونوں کی ملاقات ہوئی،،،، معاویہ فون بھی کرتا تو حیا ہمیشہ کی طرف کی کال ریسیو نہیں کرتی

*****

"اور سناو تیاریاں کیسی چل رہی ہیں"  زین آفس پہنچا تو بلال نے زین سے پوچھا

"ہاں تقریبا ساری ارینجمنٹس ہو گئے ہیں" زین نے چیئر پر بیٹھتے ہوئے جواب دیا

"ہادی نے اپنے لیے لڑکی پسند کی ہے" بلال نے زین کو بتایا

"اچھا یہ تو بہت اچھی بات ہے جلدی شادی کر دو اس کی اچھا ہے نا ہادی شادی سے فضا کا بھی اکیلا پن دور ہو جائے گا"
بلال کی بات سن کر پہلے تو زین چونکا پھر اس نے نارمل انداز اختیار کرتے ہوئے بلال کو مشورہ دیا

"اور چند دنوں بعد حور بھابھی کتنی اداس ہوا کریں گی" بلال کے منہ سے بے ساختہ نکلا

"میری بیگم کیوں اداس ہونے لگی میں ہوں نہ اس کے پاس، دو منٹ لگتے ہیں اس کی ناراضگی اس کی اداسی بھگانے میں،، ہاں البتہ حیا کہ جانے سے میں بہت اداس ہو جاؤں گا"
زین کی باتوں کے ساتھ لہجے میں بھی افسردگی اتر گئی

"تم بہت حوصلے والے ہو زین۔ ۔۔ میں نے تمہیں بہت کم اس طرح دیکھا ہے مگر بیٹیوں کو تو ایک نہ ایک دن جانا ہی ہوتا ہے"
بلال نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا

"دیکھو نا بلال کل کی بات لگتی ہے جب حیا میرے اور حور کے پاس ہماری زندگی میں آئی تھی کتنی جلدی وقت گزر گیا پتہ بھی نہیں چلا۔۔۔۔ خیر تم بتاؤ ہادی کا کیا بتا رہے تھے کون ہے لڑکی کیسی فیملی ہے "
زین اپنا لہجہ فریش کرتا ہوا بولا

"یار ہادی نے خضر کی بیٹی صنم کے لیے بات کی ہے"

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 25

🌹: Itni mohhbat karo na 2
By zeenia sharjeel
Epi # 25

"کیا سوچ رہے ہو شاہ"
سب کام سے فارغ ہوکر حور بیٹھ روم میں آئی تو زین کو کسی سوچ میں گم بیڈ پر بیٹھے ہوئے دیکھا جبھی اس کے پاس آکر بولی

"کیا سوچ سکتا ہو  میری سوچوں کا مرکز تمہارے اور حیا کی ذات کے علاوہ اور کیا ہے بھلا"
زین نے حور کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا

"وہ تو مجھے بھی پتہ ہے مگر اس وقت کیا سوچ رہے ہو"
حور نے تکیہ سیٹ کرکے لیٹتے ہوئے کہا۔۔۔ آج سارے دن کے کاموں نے اس کو ویسے ہی تھکا دیا تھا

"اگر ہم حیا کی شادی ہادی سے کردیتے تو ہم مطمئن ہوتے مگر حیا خوش نہیں ہوتی۔۔۔ حیا نے ہماری خوشی کو دیکھتے ہوئے ہاں کی تھی مگر بچوں کی مرضی بھی ضروری ہے خضر کے گھر وہ خوش رہے گی"
زین نے حور کا ہاتھ تھامتے ہوئے اپنی راۓ کا اظہار کیا

"یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو" حور نے حیرت سے زین کو دیکھتے ہوئے پوچھا

اب جو بات اس کو سمجھ میں آئی تھی وہ حور کو کیسے سمجھا سکتا تھا۔۔۔ حیا نے ہادی کے لئے ہاں زین اور حور کی خوشی کے لئے کی۔ ۔۔ ہادی کا سخت ری ایکشن یقینا اس بات کو لے کر ہوگا کہ حیا کسی دوسرے کو پسند کرتی ہے،، جبھی معاویہ نے آفس میں آکر اس طرح کانفیڈنس سے کہا کہ حیا انکار نہیں کرے گی ان سب باتوں سے زین نے یہی نتیجہ اخذ کیا حیا اور معاویہ ایک دوسرے کو لائیک کرتے ہیں

"کہاں کھو گئے وہ شاہ"
حور نے اس کے بازو پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا

"کہیں نہیں یار یہی سوچ رہا ہوں، شادی میں بہت کم دن رہ گئے ہیں ارینجمنٹس بھی کرنے ہیں۔۔۔۔ کہیں کسی چیز کی کمی نہیں رہنی چاہیے"  زین نے حور کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگاتے ہوئےبات بنائی

"ارے ارینجمنٹ سے یاد آیا ناعیمہ بھابھی پرسوں کا کہہ رہی تھی کہ حیا معاویہ کے ساتھ جاگے اپنی شادی کا ڈریس اپنی پسند سے سلیکٹ کرلے۔ ۔۔ تمہیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے نا"
حور نے زین کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"اعتراض کیسا،، تم حیا کو بتا دینا" زین نے بیڈ پر لیٹے ہوئے کہا

*****

"سر جی جبران کے بیان کے مطابق اغواء شدہ لڑکیوں کو اس جگہ پر قید رکھا گیا ہے
انسپکٹر سعد نے تفصیلات والا پرچہ معاویہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا

"اور آج سے ہفتے بعد بحری جہاز کے ذریعے ان لڑکیوں کو دوبئی پہنچا دیا جائے گا"

"ٹھیک ہے انسپکٹر سعد،،، میں ڈی۔ایس۔پی افتخار سے پرمیشن لینے جارہا ہو، تم ٹیم ریڈی کروں آج رات ہی ہمہیں ایکشن لینا ہوگا"
معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا،،، وہ آج سول ڈریس میں پولیس اسٹیشن آیا تھا،،، ڈی ایس پی افتخا کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ کر کے ان سے ریڈ ڈالنے کی پرمیشن لینی تھی اسکے بعد اسے حیا کو شادی کا ڈریس دلانے بھی لے جانا تھا آج کا دن اس کے لئے کافی ٹف تھا

"مگر سر جی اتنی جلدی رات میں ہی ریڈ ڈالنی ہے" انسپکٹر سعد نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا

"جبران کے واپس نہ پہنچنے پر وہ لوگ چوکنا ہوگئے ہوں گے اس سے پہلے وہ اغواء شدہ لڑکیوں کو کہیں اور شفٹ کر دیں، تو اب تک ساری محنت بیکار جائے گی اس لیے جو بھی کرنا ہوگا فورا ہی کرنا ہوگا تم ٹیم تیار کرو فورا"
معاویہ نے باہر نکلتے ہوئے کہا

****

"ابھی وہ پیپر دے کر آئی تھی تو اچھی خاصی بیزاری اس کے چہرے پر چھائی ہوئی تھی

"حیا کھانا کھا لو شاباش"
حور نے حیا کو لیٹتے ہوئے دیکھکر کہا

"مما بھوک نہیں ہے، میں تھوڑی دیر سونا چاہتی ہوں"
حیا نے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا

"سونے کا فائدہ نہیں ہے معاویہ آرہا ہے تھوڑی دیر میں تمہیں بتایا تو تھا صبح،،،، برائیڈل ڈریس لینے کے لئے جانا ہے" حور نے حیا کو یاد دلاتے ہوئے کہا

'مما میرا کہیں جانے کا موڈ نہیں ہے پلیز آپ چلی جائیں اس کے ساتھ"
حیا نے چہرے پر تکیہ رکھتے ہوئے کہا

"یہ کیا بات ہوئی بھلا مجھے پہننا ہے کیا برائیڈل ڈریس جو میں چلی جاؤں،،، اٹھو اس طرح برا لگے گا کپڑے چینج کرو اور ٹیبل پر آو تھوڑا سا کھانا کھالو صبح ناشتہ بھی نہیں کیا تھا تم نے" 
حور نے اس کے چہرے سے تکیہ ہٹاتے ہوئے کہا

وہ جھنجھلائی ہوئی  اٹھی اور ڈریسنگ روم کی طرف چلی گئی

****

"کیسی ہو بیٹا ناعیمہ بھابھی اور صنم کیسی ہیں"  معاویہ حیا کو لینے آیا تو حور نے معاویہ سے ناعیمہ اور صنم کے بارے میں پوچھا

"مام صنم دونوں ٹھیک ہیں آپ کیسی ہیں۔۔۔ حیا ابھی تک ریڈی نہیں ہوئی"
وہ چاہ کر بھی حور سے بے رخی نہیں برت سکا

"چینج کر کے آرہی ہے تم بتاؤ کیا لوگے چائے یا کافی وہسے تو کھانا بھی ریڈی ہے"
حور نے داماد والا پروٹوکول دیتے ہوئے معاویہ سے پوچھا

"نہیں آنٹی بہت بہت شکریہ بس ابھی لنچ کرکے ہی آرہا ہوں۔۔۔ آپ حیا کو بلادیں"
معاویہ نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ حور سر ہلا کر حیا کو بلانے جارہی تھی کہ حیا سامنے سے موبائل اپنے ہینڈ بیگ میں رکھتی ہوئی آئی فٹڈ جینز کے اوپر اس نے بےبی پنک کلر کا ٹاپ پہنا ہوا تھا جو کہ کافی فٹ تھا

"حیا وہ ریڈ کلر  والا اسٹول لےلو اس پر کافی سوٹ کرے گا"
حور معاویہ کی موجودگی کی وجہ سے حیا کو آنکھوں میں اس کی ڈریسنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان ڈائریکٹ بولی

"مما ایسے ہی ٹھیک ہے آپ ٹینشن نہیں لیا کریں ہر بات کی"
حیا تنے ہوئے نقوش کے ساتھ بولتی ہوئی باہر نکل گئی، معاویہ کی نگاہوں نے دور تک حیا کا پیچھا کیا، پھر معاویہ نے ایک نظر حور کو دیکھا تو جھینپ مٹانے کے لئے مسکرا دی

"تھپڑ کی ضرورت تھی"
معاویہ کے کہنے پر حور کی مسکراہٹ غائب ہوئی

"بچپن میں"
معاویہ نے جملہ مکمل کیا اور مسکرانے لگا حور بھی مسکرا دی

"ویسے تو ابھی بھی وقت نہیں گزرا" معاویہ کی بڑبڑاہٹ حور نہیں سن پائی اور ناسمجھی سے معاویہ کو دیکھا

"کچھ نہیں چلتا ہوں،،، آپ اپنا خیال رکھیے گا"
معاویہ گاڑی کی طرف آیا اور نسیمہ کو کال کرکے حیا کی جیکٹ منگوائی 

"بیوقوف سمجھا ہوا ہے تم نے مجھے جو میں یہاں پر تمہارا اتنی دیر سے ویٹ کر رہی ہوں کھڑے ہو کر"
حیا اس کو آتا دیکھ کر شروع ہوگی

"ریلیکس بےبی ہماری شادی کل نہیں جو تم سے صبر نہیں ہو رہا ابھی ہیں تھوڑے دن"
معاویہ نے کار میں بیٹھتے ہوئے کہا

نسیمہ جیکٹ لے آئی اور حیا کو دی

"یہ کیوں لے کر آئی ہوں تم"
حیا نے ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے نسیمہ سے کہا

"حیا یہ پہن لو" معاویہ نے اسے دیکھے بغیر کار سٹارٹ کرتے ہوئے  بولا

حیا نے کھینچ کر جیکٹ نسیمہ کے ہاتھ سے لی

"جاؤ یہاں سے" جیکٹ لیکر پیچھے سیٹ پر پھینک دی

"بہت محنت کی ضرورت ہے تم پر" معاویہ نے تاسف سے سر ہلاتے ہوئے کار اسٹار کردی

****

جتنا بیزار وہ معاویہ کو کر سکتی تھی ان تین گھنٹوں میں وہ کر چکی تھی تین گھنٹوں میں 35 سے 30 ڈریس وہ ریجیکٹ کرچکی تھی اور ابھی بھی اس کو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا

"بےبی یہ ڈریس ہمہیں آج ہی کی تاریخ میں لینا ہے"
معاویہ نے آپ کے اس کو تیسری بار یاد دلایا

"اگر تمہیں جلدی ہے تو تم جاسکتے ہو" حیا نے ہیوی کام دار دوپٹہ اپنے اوپر رکھا سامنے آئینے میں خود کو دیکھتے ہوئے معاویہ کو جواب دیا ۔۔۔۔۔

اور کوئی دوسرا اس کو اتنا زچ نہیں کرتا تھا یہ صرف حیا کی ہی ہمت تھی اور شاید اس کے معاملے میں معاویہ کی برداشت۔۔۔۔۔ معاویہ کی نظر وہاں موجود ایک لڑکے پر پڑی جو حیا کو بہت غور سے دیکھے جارہا تھا اور حیا مگن انداز میں ہر اینگل سے دوپٹہ اپنے اوپر رکھے ہوئے شیشے میں اپنے آپ کو
لڑکے کو دیکھ کر معاویہ کے ماتھے پر شکنیں ابھری وہ حیا کی سامنے پشت کرکے دیوار بن کر کھڑا ہو گیا لڑکے نے معاویہ کو دیکھا تو وہ سٹپٹا گیا پھر معاویہ کی آنکھوں میں وارننگ کو سمجھتا ہوا مڑ کر اپنے ساتھ آئی ہوئی لیڈیز کی طرف متوجہ ہوا

"ایکسکیوز می یہ والا ڈریس پیک کر دیں"
معاویہ نے پاکٹ سے والڈ نکالتے ہوئے شاپ کیپر سے کہا

"یہ کون پہنے گا تم۔۔۔۔ میں تو ہرگز نہیں پہننے والی"
حیا نے غصے میں معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"اپنا منہ بند رکھو اور کار میں چل کے بیٹھو"
معاویہ نے سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا

"میں یہ ڈریس نہیں پہنوں گی"
حیا نے ضدی انداز اپناتے ہوئے بولا

معاویہ نے کاؤنٹر پر بل ادا کیا شاپر ایک ہاتھ میں تھام کر دوسرے ہاتھ سے حیا کا بازو پکڑ کر شاپ سے باہر نکلا

"یہ کیا حرکت ہے اگر تمہیں اپنی مرضی ہی چلانی تھی تو لے کر ہی کیوں آئے تھے مجھے"
حیا مسلسل بولے جا رہی تھی مگر معاویہ اب بالکل ایسا ہو گیا جیسے اسے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔۔۔ گاڑی کا لاک کھول کر اسے بٹھایا

"آئندہ تم مجھے اسطرح کی ڈریسنگ کرتی ہوئی نظر نہ آو"
کار اسٹارٹ کرتے ہیں معاویہ نے بولا

واٹ دا ہیل تم ابھی میرے ہسبینڈ نہیں بنے ہو جو یوں مجھ پر پابندیاں لگا رہے ہو اور ڈریسنگ میں کسی دوسرے کی مرضی سے نہیں کرتی ہوں،،، یہ بات اپنے مائنڈ میں رکھنا آئندہ کے لئے"
حیا نے سر جھٹکتے ہوئے کہا

"اگر تم نے دوبارہ اس طرح کے کپڑے پہنے تو میں تمہاری پوری وارڈروب میں آگ لگادوں گا اور یہ بات تم اپنے مائنڈ میں رکھنا اور ابھی فورا جیکٹ پچھلی سیٹ سے اٹھاؤ اور اسے پہنو"
معاویہ نے اسے دیکھے بغیر ڈرائیو کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہا

"تم مجھے آرڈر دے کر ہرگز کام نہیں کروا سکتے"
حیا نے ضدی انداز اختیار کرتے ہوئے کہا

معاویہ نے ایک سائیڈ پر کار روکی اور پچھلی سیٹ سے اٹھا کر جیکٹ حیا کو تھمائی

"اسے ابھی اور اسی وقت پہنو یہ نہ ہو تم ابھی تھوڑی دیر بعد پچھتا رہی ہو کہ کاش میں بات مان لیتی"
وہ انکھوں میں سنجیدہ تاثر لیے ہوئے حیا کو دیکھ کر کہہ رہا تھا

ایک پل حیا نے اس کی آنکھوں کو دیکھا اور اس سے جھپٹنے والے انداز میں جیکٹ لی اور چپ کر کے پہن لی
معاویہ نے دوبارہ کار اسٹارٹ کردی

"آجاو کچھ کھا لیتے ہیں آنٹی بتا دی تھی تم نے تو دوپہر کا لنچ نہیں کیا"
ایک ریسٹورنٹ کے پاس کار روکتے ہوئے وہ نرمی سے حیا کا ہاتھ تھام کر بولا

"زیادہ ہیرو بننے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے میرے گھر چھوڑو"
حیا نے معاویہ کا ہاتھ جھٹکا اور غرانے والے انداز میں اس سے بولی

معاویہ چپ کرکے اس کے تنے ہوئے چہرے کو دیکھتا رہا پھر کار سے اتر کر اس کے لئے کھانا پیک کروایا کار میں بیٹھ کر ایک سگریٹ منہ میں رکھی اور اسے سلگایا۔۔۔ حیا نے گھور کر اس کو دیکھا تو اس نے اپنے چہرے پر آئی ہوئی مسکراہٹ دبائی، جیسے اس نے سگریٹ نہیں حیا کو سلگایا ہو پھر کار اسٹارٹ کردی گھر آتے ہی حیا بنا کچھ کہے کار سے اتری اور اندر چلی گئی.... معاویہ نے شاپنگ کا سامان شیرخان کے حوالے کیا اور خود بھی چلا گیا

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 23

🌹: Itni mohbat karo na 2
By zeenia sharjeel
Epi # 23

"ہاں سعد جبران نے اپنا منہ کھولا" معاویہ نے پولیس اسٹیشن میں آتے ہی  مصروف انداز میں انسپکٹر سعد سے پوچھا

"سر جی کافی تواضع تو میں نے اس کی ابھی تھوڑی دیر پہلے کی ہے،،، بس تھوڑی دیر میں آپ کو انفارمیشن نکلوا کر دیتا ہوں"
انسپکٹر سعد نے تابعیداری دکھاتے ہوئے کہا

"کتنی دفعہ کہا ہے سعد سیدھی انگلی سے صرف ایک بار گھی نکالا کرو اس کے بعد اگر گھی نہ نکلے تو اس انگلی کو کاٹ دو"
معاویہ نے دوسرے کیس کی فائل دیکھتے ہوئے سعد کو مشورہ دیا

"مطلب سر جی" انسپکٹر سعد نے گڑبڑاتے ہوئے پوچھا

"مطلب میں ٹائم ویسٹ نہیں کرو،،،اگر وہ منہ نہیں کھول رہا تو جاو جاکر اس کی ایک ایک کر کے انگلیاں کاٹ دو اور میں ایک کام کے سلسلے میں جارہا ہوں جب تک میں واپس آؤ تو میری ٹیبل پر پوری انفارمیشن موجور ہونی چاہیے"
معاویہ نے فائل بند کرکے ٹیبل پر رکھی اور گاڑی کی کیز اٹھا کر باہر نکل گیا

****

"کیا ہوا چپ چپ کیو ہوں خیریت ہے سب"
بلال آفس پہنچا تو کافی دیر سے زین کو چپ اور غائب دماغ دیکھ کر، آخر کار بلال نے زین سے سوال کیا

بے شک منگنی ختم ہو چکی تھی مگر اس وجہ سے ان کی دوستی میں کوئی فرق نہیں آیا تھا البتہ زین ہادی سے بات نہیں کرتا تھا اور ہادی بھی زین کو سلام کے علاوہ مخاطب نہیں کرتا تھا۔۔۔۔ جب کہ وہ جانتا تھا زین کی اس میں کوئی غلطی یا قصور نہیں تھا۔۔۔۔ ایک باپ ہونے کے ناطے اس دن جو زین نے کیا کوئی اور اسکی جگہ پر ہوتا وہ یہی کرتا مگر اسے غصہ حیا پر تھا جو کسی صورت کم نہیں ہو رہا تھا

"ہاں سب خیریت ہے"
زین نے ڈالنے والے انداز نے بلال کو کہا 

اب وہ کل رات والی بات بلال سے کیا شیئر کرتا،،، شیئر تو اس نے یہ بھی نہیں کیا تھا کہ خضر نے اپنے بیٹے کا رشتہ حیا کیلئے ڈال کر گیا ہے

"مجھے محسوس ہو رہا ہے ہادی اور حیا کا رشتہ ختم ہونے کی وجہ سے ہمارے اتنے سالوں کی دوستی میں فرق آ گیا ہے جو تم اپنی پرابلم اب مجھ سے شئیر کرنا ضروری نہیں سمجھ رہے ہو اور پلیز یہ مت کہنا کہ تمہیں کوئی پرابلم نہیں ہے۔۔۔ میں ہر کسی سے بےخبر رہ سکتا ہوں مگر تمہارا چہرہ دیکھ کر مجھے اندازہ ہو جاتا ہے کہ کوئی بات ضرور ہے"
بلال نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا

"میری اور تمہاری دوستی اتنی ہلکی کبھی نہیں رہی ہے بلال کے ہم بچوں کے پیچھے اپنے دل ایک دوسرے سے خراب کریں،،، دو دن سے ایک عجیب سی الجھن میں پڑ گیا ہو اس دن تمہیں بتایا تو تھا کہ خضر آیا تھا"
زین نے بلال کو یاد دلایا

ہاں صلح ہو گئی ہے تم دونوں کی،، بہت خوشی کی بات ہے اس عمر میں دل برے کرکے ان میں رنجشیں رکھ کر کیا کرنا ہے"
بلال زین سے بولا

"یار اس دن خصر حیا کے لئے معاویہ اپنے بیٹے کے رشتے کے لئے کہہ کر گیا ہے اور کافی اصرار کر کے گیا ہے"
زین نے ابھی بھی کل رات والی بات گول کر کے رشتے والی بات بلال کو بتائی۔۔۔ جس پر بلال ایک پل کے لیے خاموش ہو گیا کتنا ارمان تھا اسے حیا اس کے گھر آتی

"پھر تم نے کیا جواب دیا اور بھابھی ان کے کیا خیالات ہیں اس بارے میں"
بلال نے زین سے پوچھا

"یار حور کو تو اس رشتے میں کوئی برائی نہیں لگتی، مگر مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا، پتہ نہیں کیا الجھن ہے میں اندر سے مطمئن نہیں" زینب نے اپنی پریشانی شیئر کی

"تم مطمئن کیوں نہیں ہو زین"
بلال نے زین سے سوال کیا

"یار مجھے خضر کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے اس نے بے شک نیک نیتی سے حیا کو اپنے بیٹے کے لیے مانگا ہے،، مگر حیا کا تمہیں پتا ہے وہ کس طرح ایڈجسٹ کرے گی اور سب سے بڑی بات اس کا بیٹا معاویہ پتہ نہیں کس نیچر کا مالک ہے اور حیا کو کیسا رکھے ویسے بھی شکل سے بھی کافی پراؤڈ اور سیریز سا لگا بس یہی سب سوچ کر الجھن کا شکار ہو"
زین نے کرسی سے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا، اس کی آنکھوں کے آگے وہی منظر گھوم گیا کہ جب حیا اور معاویہ ایک دوسرے کے قریب کھڑے تھے جس سے وہ الجھ گیا تھا 

"زین تم نے حیا سے پوچھا وہ کیا چاہتی ہے۔۔"
بلال کے سوال پر زین نے چونک کر بلال کو دیکھا

"اس میں اتنا چونکنے کی کیا بات ہے حیا سے تم نے اس کی مرضی پوچھنی چاہیے آخر کو آگے زندگی اسی نے گزارنی ہے"
اب زین کو کل رات والا منظر آنکھوں کے سامنے گھوم گیا حیا کے روم میں کیک پھولوں کی پتیاں اور وہ کون ہوسکتا تھا بھلا، وہ کل رات سے ہی سوچ رہا تھا۔۔۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا اس کی سیکرٹری کی کال آئی

"سر کوئی معاویہ مراد آپ سے ملنا چاہتے ہیں"

"ٹھیک ہے انہیں اندر بھیج دیں"
زین نے کہتے ہوئے فون رکھا

"خضر کا بیٹا آیا ہے معاویہ"
زین نے بلال کو بتایا

"ٹھیک ہے تم اس سے بات کرو میں باہر کا راوئڈ لگا کر آتا ہوں"
بلال نہ چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا اور روم سے باہر نکل گیا

****

"اسلام علیکم انکل" زین معاویہ کے آفس میں داخل ہوا آگے ہاتھ بڑھاتا ہوا بولا

"وعلیکم السلام بیٹھو"
زین ہاتھ ملا کر کرسی کی طرف اشارہ کیا

"خیریت کہو کیسے آنا ہوا"
معاویہ کے چیئر پر بیٹھتے ہی زین نے معاویہ سے سوال کیا

"آپ سے کچھ ضروری بات کرنی تھی اپنے اور حیا کے متعلق"
معاویہ نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا،
معاویہ کی جملے پر زین کا ماتھا ٹھنکا

"جو بھی بات ہو بہت سوچ سمجھ کر کرنا یہ ذہن میں رکھ کر کہ حیا میری بیٹی ہے"
زین نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تنبہی والے انداز میں کہا

"دراصل انکل میں بات کو گھما پھرا کر کرنے کا عادی نہیں ہوں، بات سمپل سی ہے میں حیا کو لائیک کرتا ہوں اور اس سے شادی کا خواہشمند ہوں"
معاویہ نے بغیر گھبرائے یا نروس ہوئے زین کی آنکھوں میں دیکھ کر اس سے اپنی خواہش کا اظہار کیا

زین کو وہ سیریز اور پراوٹ تو پہلے ہی لگا تھا لیکن آج کانفیڈنٹ کے ساتھ ساتھ تھوڑا بےباک بھی لگا

"تمہیں ایک باپ کے سامنے اس کی بیٹی کے لیے اس طرح بات کر رہے ہو"
زین نے معاویہ کو شرم دلائی

"کسی کو پسند کرنا یا اس سے شادی کی خواہش کرنا میرا خیال نہیں کہ یہ معیوب بات ہے"
اور شرم کبھی معاویہ کو چھو کر نہیں گزری تھی

"اور اگر میں اس رشتے سے انکار کردوں تو"
زین معاویہ کو بغور دیکھتے ہوئے کہا

"آپ دھمکی دے رہے ہیں یا صاف انکار کررہے ہیں"
معاویہ نے سنجیدگی سے زین کو دیکھ کر پوچھا

"نا دھمکی نہ انکار جسٹ ایک کوئیچٹن پوچھا ہے میں نے"
زین نے ناپنا چاہا وہ کتنے پانی میں ہے

"لیکن مجھے پھر بھی لگتا ہے کہ شادی تو میری حیا سے ہی ہوگی"
زین نے اس کی چیلنج کرتی ہوئی آنکھوں کو غور سے دیکھا

"اتنا کونفیڈنس کس بات پر ہے تمہیں"
زین نے جانچھتی ہوئی نظروں سے اس کو دیکھا

"سر مجھے خود پر ہمیشہ سے ہی کانفیڈینس رہا ہے" معاویہ نے ٹیبل پر رکھے ہوئے پیپرویٹ کو گھماتے ہوئے کہااور پھر ایک نظر زین پر ڈالی

"کل رات تم میرے گھر آئے تھے حیا کے روم میں کھڑکی کے راستے"
زین نے گھومتے ہوئے پیپرویٹ کو روک کر کہا نگاہیں اب بھی اس کی معاویہ کے اوپر تھی اتنے عرصے میں پہلی بار چونکنے کی باری معاویہ کی تھی۔۔۔۔ معاویہ بناء جواب دیئے خاموشی سے زین کو دیکھتا رہا

"پولیس میں ہو کر یوں چوروں کی طرح آدھی رات کو کسی کے گھر آنا کافی گھٹیا حرکت ہے"
زین نے دوبارہ معاویہ کو شرم دلائی زین سمجھا کہ وہ اس بار شرم دلانے میں اسے کامیاب ہو گیا ہے شاید وہ شرمندہ بھی تھا

"تو آپ یہ سمجھے کے میں آج یہاں پر آپ سے کھڑکی کی بجائے دروازے سے اندر آنے کی پرمیشن لینے آیا ہوں"
معاویہ کافی دیر چپ رہنے کے بعد بولا،،، زین کو اب وہ بےباک ہونے کے ساتھ ساتھ کافی ڈھیٹ بھی لگا

"حیا کی انولومنٹ  کتنی ہے"
زین نے ایک اور سوال کیا مگر نظریں اس کی کھڑکی کی طرف تھی

"وہ آپ سے خود سے بات نہیں کرے گی مگر اس رشتے کے لئے انکار بھی نہیں کرے گی"
معاویہ کے کہنے پر زین نے معاویہ کو دیکھا پہلی دفعہ وہ نظر جھکا گیا

"ٹھیک ہے جو بھی میں اور حور ڈیسائڈ کریں گے، وہ حور فون کر دے گی"
زین نے بات نمٹاتے ہوئے کہا

"اوکے انکل میں یہاں سے اچھی امید لے کر جا رہا ہوں" معاویہ نے اٹھتے ہوئے کہا مگر زین نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا معاویہ خدا حافظ کہہ کر چلا گیا

****

"ہادی مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے میرے روم میں آو"
آفس میں ہی زین نے ہادی کو اپنے روم میں بلایا

"جی بولیے کیسے یاد کیا"
ہادی نے روم میں آتے ہوئے کہا

"بیٹھو کچھ پوچھنا ہے تم سے"
زین نے چیئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

"منگنی ختم کرنے کی وجہ بتاؤ"
زین نے ڈائریکٹ سوال کیا

"بڑی جلدی خیال نہیں آ گیا ویسے انکل"
ہادی نے طنزیہ لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا

"جو پوچھا ہے اس کا جواب دو"
زین نے اس کا طنز اگنور کرتے ہوئے کہا

"کیا سننا چاہتے ہیں آپ۔۔۔ سچ سننے کی سکت ہے اپ میں" ہادی نے استہزائیہ ہنستے ہوئے کہا

"میں نے تمہیں یہاں تمہاری بات سننے کے لئے ہی بلایا ہے تم بولو میں سن رہا ہوں"
زین نے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا

"میں زیادہ کچھ آپ کو نہیں کہوں گا،، بس حیا اور معاویہ ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں"
ہادی نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا

جو بھی تھا وہ حیا کے بیڈروم میں معاویہ کی موجودگی کا زین کو نہیں بتا کر شرمندہ نہیں کر سکا اجازت لیتے ہوئے وہاں سے چلا گیا

****

"کیا ہوا کافی چپ ہوا آج"
رات میں جب حور بیڈ روم میں آئی تو اس نے زین سے پوچھا

"نہیں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ایسا کروں خضر کو کال کرکے اس کی فیملی کے ساتھ اسے انوائٹ کرلو"
زین نے کچھ سوچتے ہوئے حور سے بولا

"خضر بھائی کو فیملی کے ساتھ" حور نے حیرت سے بولا

"ہاں اس دن تم کہہ رہی تھی اس رشتے میں برائی کیا ہے پھر غیروں سے تو بہتر ہے اپنوں میں بیٹی کو بیایا جائے" زین نے حور کی بات کو دہراتے ہوئے کہا 

"ہاں یہ سب میں نے کہا تھا مگر ہمیں حیا سے بھی پوچھ لینا چاہیے"
حور نے اپنی راۓ دی

"نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے وہ رازی ہوگی اس رشتے کے لئے، تم ایسا کرو خضر کو اس کی فیملی کے ساتھ انوائٹ کرو کل رات کا ڈنر ہمارے ساتھ کرے اور یہ لائٹ بند کر دو پلیز میں سونا چاہتا ہوں"

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 22

🌹: Itni mohhbat karo na
By zeenia shajeel
Epi # 22

جبران کی بتائی ہوئی جگہ پر اعظم لڑکی کو لے کر پہنچا یہ آبادی سے دور کوئی قبرستان تھا اعظم نے جبران کی گاڑی دیکھی اپنی گاڑیوں اس کی گاڑی کے قریب کھڑی کی خود گاڑی سے اتر کر لڑکی کو نکالا اور قدم بڑھاتا ہوا جبران کی گاڑی کی طرف آنے لگا وہاں جبران کے علاوہ اس کا ایک ساتھی بھی موجود تھا اور ان دونوں نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا اعظم نے لڑکی کو ان دونوں کے حوالے کیا جبران نے اعظم کو اس کے کام کا معاوضہ دیا وہ دونوں ہی لڑکی کو گاڑی میں بٹھانے کے لئے مڑے ابھی کار کا دروازہ کھولا ہی تھا فضا میں گولی کی آواز گونجی

"اپنی جگہ سے ہلنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ہوشیاری دکھانے کی ضرورت ہے پورا ایریا پولیس نے گھیرا ہوا ہے"
معاویہ پسٹل کا رخ جبران اور اس کے دوسرے ساتھی کی طرف کرتا ہوا اگے بڑھا

جبران نے جتنی تیزی سے پسٹل نکالنے کی کوشش کی، معاویہ نے اس کے ہاتھ کا نشانہ لے کر فائر کیا۔۔۔۔ دوسری فائر کی آواز پر پولیس کی کار وہاں پہنچی اور اعظم سمیت ان دونوں کو اپنے حراست میں لےکر پولیس کی گاڑی میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے

"تھینکس انسپکٹر شہلا آپ کے تعاون سے ہمارا کام آسان ہوا جس کے لئے میں آپ کا تہہ دل سے مشکور ہوں" معاویہ نے اسپیکٹر شہلا کے پاس آتے ہوئے کہا 

"شکریہ کس بات کا سر یہ تو میرا فرض تھا"
انسپکٹر شہلا نے مسکرا کر کہا وہ دونوں بھی روانہ ہوگئے

****

"عماد کی کال آرہی ہے صنم میں سن کر آتی ہوں"
فریحہ نے موبائل بیگ سے نکالتے ہوئے کہا اور فاصلے پر جاکر کال سننے لگی

وہ دونوں آرٹ گیلری میں آئی ہوئی تھی اور مختلف پینٹنگز دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ صنم ایک پینٹنگ کی طرف گئی اور غور سے اسے دیکھنے لگی

"یقینا آپ کو پسند آئی ہے یہ پینٹنگ مس صنم"
اپنے پیچھے سے آواز آئی تو اس نے مڑ کر دیکھا سامنے ہادی کو دیکھ کر اسکے لب مسکرائے

"ارے آپ یہاں،، کیسے ہیں آپ"
صنم نے خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ہادی کی خیریت پوچھی

"میں ٹھیک ہو آپ کیسی ہیں"
ہادی نے اس کی آنکھوں میں جھانکا کر کہا جس میں اسے ہر وقت اداسی دیکھتی تھی لیکن آج اداسی کے ساتھ ایک خاص قسم کی چمک تھی جو شاید ہادی کو دیکھ کر اس کی آنکھوں میں آئی تھی

"میں بھی ٹھیک ہوں۔۔۔ کیا تو آپ کو بھی پینٹنگز میں دلچسپی ہے"
صنم نے خوش ہوتے ہوئے ہادی سے پوچھا

"اتنی خاص نہیں مگر جنھیں گفٹ کرنا ہے انہیں کافی دلچسپی ہے پینٹنگز میں تو سوچا کوئی خوبصورت سی پینٹنگ ہی گفٹ کردی جائے"
ہادی نے مسکرا کر کہا

"اور وہ کون ہے" صنم نے بے ساختہ پوچھا

"ہے کوئی سم ون اسپیشل"
ہادی نے بغور صنم کو دیکھتے ہوئے کہا

"اوہ اچھا"
صنم کے دل میں کچھ ٹوٹ سا گیا

"آپ پوچھیں گیں نہیں وہ سم ون اسپیشل کون ہے" ہادی اب بھی اس کو اس کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا سوال کر رہا تھا جس میں ایک بار پھر اداسی اپنا رس گھول گئی تھی

"مجھے پہلے بھی نہیں پوچھنا چاہیے تھا سوری میں ایکدم پرسنل ہوگی" صنم کی نگاہیں اب فریحہ کو تلاش کر رہی تھی

"مگر میں تو اب آپکو اپنا اچھا دوست سمجھ کر بتانا چاہتا ہوں تاکہ پینٹنگ سلیکٹ کرنے میں آپ میری ہیلپ کرسکیں"
ہادی نے صنم سے کہا

"اوکے آپ کی ہلپ کر کے مجھے خوشی ہوگی،، کس طرح کی نیچر ہے جن کو آپ گفٹ کرنا چاہتے ہیں پینٹنگ۔۔۔ میرا مطلب ہے انسان کو اس کی طبیعت اور مزاج کے مطابق چیزیں پسند آتی ہے تو آپ مجھے تھوڑا سا بتائے تاکہ سلیکٹ کرنے میں  آسانی ہوجائے"
صنم نے مسکرا کر وضاحت دی

"میری مما کو رنگوں سے بہت پیار ہے صنم"
ہادی نے جانچتی ہوئی نظروں سے صنم کو دیکھ کر کہا

"مطلب آپ یہ گفٹ اپنی مما کو کرنے والے ہیں۔۔۔۔ ائی مین وہ سم ون اسپیشل آپ کی مما ہیں" صنم نے حیرت سے کہا ایک دفعہ پھر اس کی آنکھوں میں حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات ابھرے

"کیوں میرے لیے میری مما اسپیشل نہیں ہوسکتی۔۔۔۔ دراصل ان کی انیورسری آرہی ہے تو سوچا پینٹنگ کے گفٹ کردو" ہادی نے ہلکا سا مسکرا کر جواب دیا

"پھر دیکھیں یہ پینٹنگ کیسی رہے گی اس میں چاروں طرف رنگ ہی رنگ بکھرے ہوئے ہیں" صنم نے ایک پینٹنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

"بیوٹیفل آپ کی چوائس لاجواب ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور یہ میری ماں کو پسند بھی آئے گی۔۔۔۔ اگر میں ان کے لئے پینٹنگ پسند کرتا تو وہ ان کو اتنی پسند نہیں آتی کیونکہ میری چوائس ان سے ڈفرنٹ ہے

"اور آپ کی چوائس کیا ہے"
صنم نے ویسے ہی پوچھا

"اگر میں اپنے لیے کچھ پسند کروں گا تو یہ پینٹنگ پسند کروں گا"
ہادی نے ایک پینٹنگ کی طرف اشارہ کیا جس میں ایک خوبصورت لڑکی بھرے مجمعے میں اداس آنکھوں کے ساتھ کھڑی مجمعے کو دیکھ رہی تھی

"آپ کو نہیں لگتا صنم اس پینٹنگ میں موجود یہ لڑکی  آپکی شخصیت کی عکاسی کر رہی ہے، یہ بالکل آپ سے میل کھاتی ہے آپ بھی دنیا کو شاید اسی طرح آنکھوں میں اداسی سجائے ہوئے دیکھتی ہیں" ہادی نے غور سے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا

"ارے یار سوری عماد بھی نہ اتنی لمبی بات کرتا ہے فریحہ نے ایک دم آکر کہا

صنم اور ہادی نے فریحہ کی طرف دیکھا

"ان سے ملو یہ ہادی ہیں۔۔۔۔۔۔ ہادی یہ میری بہت اچھی دوست ہے اور یونیورسٹی فیلو بھی"
فریحہ نے ہادی سے مل کر صنم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا

"صنم وہ عماد مجھے لینے آنے والا ہے۔۔۔ اگر تم مائینڈ نہیں کرو تو اپنے ڈرائیور کو بلا لو گی وہ تمہیں آکر پک کرلے"
فریحہ کو حماد کے ساتھ نکلنا تھا اور صنم کا گھر اپوزٹ سائیڈ پر تھا تو اس نے اپنی مجبوری بتائی

"مجھے بالکل مسئلہ نہیں ہوگا تم عماد بھائی کے ساتھ جاو ریلیکس ہوکر،، میں ڈرائیور کو کال کرتی ہوں"
صنم نے فریحہ کو اطمینان دلایا

"اگر آپ کو کوئی پرابلم نہ ہو تو میں آپ کو ڈراپ کر سکتا ہوں"
ہادی نے صنم کو افر کری

"آپ کو پریشانی تو نہیں ہوگی"
صنم نہیں ججھکتے ہوئے ہادی سے پوچھا کیونکہ ڈرائیور کا ویٹ کرتی تو اسے کافی دیر ہو جاتی جبکہ فریحہ چلی گئی تھی

"نہیں کوئی پرابلم نہیں ہوگی آپ آئیے پلیز"
ہادی نے صنم کو بولا

****

 آج حیا کا برتھ ڈے  تھا زین افس نہیں گیا تھا اس نے آج کا دن اپنی بیٹی کے نام کیا سارا دن اس کے اور حور کے ساتھ گزارا۔۔۔۔ حیا اتنے دنوں کی اداسی اور ٹینشن کو بھلا کر خوش ہوگئی تھی اس کے ماں باپ اس کے ساتھ تھے اس کی طاقت، اس سے سچی محبت کرنے والے اس نے مسکرا کر سوچا

رات کا ڈنر کر کے وہ لوگ گھر واپس لوٹے گھڑی رات کے دس بجا رہی تھی آج کا سارا دن ہی گھومتے پھرتے گزرا تھا،،، تھکن کے باعث زین اور حور بھی اپنے بیڈروم میں چلے گئے حیا بھی اپنے بیڈ روم میں آئی جیسے ہی لائٹ ان کی بہت سارے گلاب کی پتیاں ایک دم سے اس کے اوپر آکر گری وہ ایک دم دڑ کے پیچھے ہوئی اور چیخ مارنا چاہا معاویہ نے اپنا بھاری ہاتھ اس کے نازک ہونٹوں کے رکھ دیا

"ہیپی برتھ ڈے بے بی"
وہ کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ حیا نے اس کے سینے اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے دور ہٹایا

"یہ کیا بیہودہ حرکت ہے"
ماتھے پر شکنوں کاجال سجائے ہوئے حیا نے اس سے غرا کر پوچھا

"غالبا اسے برتھ ڈے وش کرنا کہتے ہیں"
معاویہ نے حیا کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا

"مجھے تمہاری وشسز کی ضرورت نہیں ہے اور تمہیں اس طرح میرے روم میں آنے کی ضرورت نہیں ہے"
حیا نے سخت لہجے میں کہا

"کیسے ضرورت نہیں ہے جانم۔۔۔ تمہیں گفٹ دینے، اپنا منہ میٹھا کرانے تو آنا تھا مجھے۔۔۔۔ اس طرح لینے دینے سے تو ہمارے درمیان محبت بڑھے گی" معاویہ نے آنکھوں میں شرارت سمائے ہوئے دو قدم آگے بڑھ کر کہا اس کے آگے بڑھنے پر حیا دو قدم پیچھے ہٹی

"اپنی اوقات میں رہو تم دو ٹکے کے پولیس والے۔۔۔ اگر تم یہاں سے نہیں نکلے تو میں شور مچا دوں گی"
حیا نے اس کو دھمکایا

"شوق سے اپنا شوق پورا کرو۔۔۔ میں تو چاہتا ہوں ایسے ہی سہی کچھ بات تو آگے بڑھے"
معاویہ اس کو چیلنج کرتا ہوا بولا اور اس کی ڈھٹائی پر حیا اس کو گھور کر رہ گئی

"اچھا ایسی پیار بھری نظروں سے دیکھنا بند کرو تمہارے اس طرح دیکھنے سے میرا دل اور بھی بے ایمان ہوتا ہے"
معاویہ نے نرمی سے اس کا ہاتھ تھاما اور اسے ٹیبل تک لے جانا چاہا جو کہ روم کے کونے میں رکھا ہوا تھا مگر حیا اپنی جگہ سے نہیں ہلی وہ ابھی بھی غصے میں معاویہ کو ہی دیکھ رہی تھی،، معاویہ نے جب اس کو ٹس سے مس ہوتے نہیں دیکھا تو حیا کے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کی اور سنجیدگی سے اس کو دیکھنے لگا جیسے آنکھوں سے اسے وارننگ دے رہا ہوں۔۔۔ حیا آئستہ قدم اٹھا کر اس کے ساتھ ٹیبل تک آئی جہاں ٹیبل پر چھوٹا سا کیک اور نایف رکھا ہوا تھا معاویہ نے نرمی سے اس کا ہاتھ چھوڑا اور اپنی پاکٹ سے ایک ہارٹ شیپ پینٹنڈ نکالا اور اسے حیا کہ گلے میں پہنایا برخلاف توقع حیا نے کسی قسم کا احتجاج کے بناء پینڈنٹ معاویہ کے ہاتھوں سے آرام سے پہن لیا تو معاویہ نے ہلکا سا مسکرا کر حیا کو دیکھا

"اسے اپنے گلے کی زینت بنائے رکھنا بےبی،  رینگ کی طرح اس کو اتارنا نہیں ورنہ مجھے بالکل اچھا محسوس نہیں ہوگا"
وہ حیا کی گال پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے بولا حیا بالکل چپ چاپ اس کو دیکھ رہی تھی

"چلو شاباش کیک کاٹو اب"
معاویہ نے نائف اس کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا جو کہ حیا نے چپ کرکے تھام لی،،، کیک کی طرف نائف بڑھاتے ہوئے اچانک حیا کو کیا ہوا ایک دم اس نے مڑ کر نائف سے معاویہ کے سینے کی طرف وار کرنا چاہا مگر اگلے ہی پل بدقسمتی سے حیا کی کلائی معاویہ کے مضبوط ہاتھ میں تھی اور معاویہ کا دوسرا ہاتھ حیا کی نازک گردن پر۔۔۔۔ معاویہ نائف والا ہاتھ موڑ کر حیا کی کمر تک لے گیا اور ایک جھٹکے سے نائف نیچے گرائی اب وہ اسے دیوار کے ساتھ لگا چکا تھا

"کیا کرنے والی تھی تم ہاں۔۔۔۔ یہ حرکت تمہیں کتنی مہنگی پڑ سکتی ہے اس کا اندازہ ہے تمہیں،،،، ابھی تک تم نے صرف پیار دیکھا تھا میرا،، اب میں تمہیں بتاتا ہوں معاویہ مراد ہے کیا چیز"
حیا کی گردن پر معاویہ کے ہاتھ کا دباؤ مزید بڑھنے لگا تو حیا نے اپنے دوسرے ہاتھ سے معاویہ کا ہاتھ اپنی گردن سے ہٹانا چاہا جس نے وہ کامیاب نہیں ہوسکی

"بتاؤ اس حرکت کے بدلے اب تمہارے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے، اپنی سزا آج تم خود ہی تجویز کروں گی بولو"
حیا کی گردن اور ہاتھ پر سے اپنے ہاتھ ہٹاتے ہوئے اس نے حیا کو بیڈ پر پھینکتے ہوئے کہا۔۔۔

حیا آوندھے منہ بیڈ پر گری اور جلدی سے سیدھی ہوکر اٹھنا چاہا ابھی وہ اٹھ کر بیٹھی تھی معاویہ تیزی سے اس کے پاس آیا اور اس کو اٹھنے کا موقع دیئے بغیر حیا کے دونوں شولڈر پکڑ کر واپس اسے بیڈ پر گرایا۔۔۔۔ اپنے دونوں ہاتھ حیا کے دائیں بائیں طرف رکھے اور اپنا ایک گھٹنا بیڈ کے اوپر ٹکا کر حیا کو دیکھنے لگا

"سوری بولو" سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ حیا کی آنکھوں میں خوف اور آنسو دیکھ کر اور اپنے انگلیوں کے نشانات اس کی گردن اور ہاتھ پر دیکھ کر وہ پیچھے ہٹا اس کے پیچھے ہٹنے سے حیا فورا بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہوئی

"اوکے ریلکس آنسو صاف کرو اپنے"
معاویہ نے آگے ہاتھ بڑھا کر اس کے آنسو صاف کرنے چاہے۔۔۔ جو بھی تھا وہ اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھنا چاہتا تھا مگر حیا نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا

"دفع ہو جاو میرے بیڈروم سے اور میری زندگی سے بھی"
انگلی سے کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حیا چیخ کر بولی

"اوکے میں تمہارے روم سے جا رہا ہوں، مگر تمہاری زندگی سے نکلنے کے لئے تمہیں ایک دفعہ پھر ٹرائے کرنا پڑے گا مجھے مارنے کے لئے"

"کاش میری کوشش آج ہی کامیاب ہوجاتی"
حیا یہ کہہ کر رکی نہیں بلکہ واش روم کے اندر چلی گئی
معاویہ سر پر ہڈ ڈال کر کھڑکی سے باہر نکل گیا
*****

زین کو نیند میں لگا جیسے حیا کی چیخ کی آواز آئی ہے وہ اس کے روم میں گیا، ڈور کھولا تو کھڑکی سے کسی کو باہر جاتے ہوئے دیکھا جب تک وہ بھاگ کر کھڑکی کی طرف آیا تو دیوار پھیلانک کر کوئی باہر کی طرف نکل رہا تھا حیا کو تلاشنے کے چکر میں زین کی نظر واش روم کی طرف گئی واش روم کی لائٹ جلی ہوئی تھی اور پانی کرنے کی آواز آ رہی تھی اس بات سے زین نے اندازہ لگایا کہ حیا واش روم میں ہے۔۔۔۔ زین نے حیرت سے ٹیبل پر پڑے ہوئے کیک کی طرف دیکھا نیچے چھڑی پڑی ہوئی تھی کمرے میں پھول کی پتیاں بکھری ہوئی تھی۔۔۔زین نے بے یقینی سے دوبارہ کھڑکی کی طرف دیکھا اور پھر واشروم کے بند دروازے پر اسکی نظر گئی وہ واپس اپنے روم میں آ گیا مگر آپ نیند اسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 21

🌹: Itni mohhbat karo na
By zeenia sharjeel
Epi # 21

"حور حیا کہاں پر ہے نظر نہیں آرہی اس کو بلاؤ" ناعیمہ نے حور کو دیکھ کر کہا، صنم کو بھی بہت اشتیاق تھا حیا کو دیکھنے کا،،، معاویہ نے ایک نظر حور کو دیکھا جیسے اس کے جواب کا منتظر ہوں

"اپنے روم میں ہے اسٹیڈیز کر رہی ہے دراصل پیپر ہونے والے ہیں اس کے، خیر کافی دیر سے پڑھ رہی ہے میں بلا کر لاتی ہوں"
حور کہہ کر وہاں سے اٹھ گئی نسیمہ سے رات کے کھانے کا کہا اور حیا کے روم میں آ گئی

"اسلام و علیکم"
حیا نے دھیمے لہجے میں سلام کیا اور حور کے پاس ہی بیٹھ گئی خضر ناعیمہ اور صنم اس کو بہت اشتیاق سے دیکھ رہے تھے معاویہ نے ایک نظر حیا کو دیکھا اور موبائل پر نظر جھکا لی۔۔۔ خضر اور زین اپنے آفس سے متعلق باتیں کر رہے تھے، ناعیمہ اور حور اپنے خاندان کی باتوں میں لگی ہوئی تھی۔۔۔ معاویہ مسلسل اپنے موبائل میں جھکا ہوا تھا، صنم اپنی ریزرو نیچر کے باوجود حیا سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی حیا اس کی ایک دو باتوں کا سرسری جواب دے کر خاموش ہوگئی اور مسلسل اپنی بیزاری شو کرنے لگی  منہ پر نو لفٹ کا بورڈ لگالیا جسے دیکھ کر صنم چپ ہوگئی۔۔۔ بڑوں کے درمیان برف کی جمی ہوئی دیوار آئستہ آئستہ پگھل رہی تھی،،، حور نے سب کو ڈنر کے لئے روک لیا تھا حیا نے جب یہ لمبا پروگرام دیکھا تو ایکسکیوز کرکے اسٹیڈیز کے لیے اٹھ گئی ویسے بھی حور اس کو زبردستی یہاں منتیں کر کے لائی تھی کہ برسوں بعد اس کے کزن اپنی فیملی کے ساتھ آئے ہیں، وہاں حیا نے معاویہ کی فیملی کو دیکھ کر چونکی اور سوچنے لگی 'پتہ نہیں اب یہ شخص کیا ڈرامہ کرنے لگا ہے، مگر کل پیپر کی وجہ سے وہ اور کچھ بھی سوچنا نہیں چاہ رہی تھی۔ ۔۔ تھوڑی دیر بعد معاویہ ضروری کال کرنے کے لئے اٹھا اور لان میں آ کر موبائل پر بات کرنے لگا بات مکمل کرنے پر وہی سگریٹ نکال کر اسموکنگ کرنے لگا اور بل ڈوک کے پاس آیا حیا جو وہاں سے گزر رہی تھی اسموکنگ کی اسمیںل  محسوس کرتے ہوئے اس کا موڈ خراب ہوا لان کی طرف آئی تو اس کے ماتھے پر شکنیں پڑگئی،،، معاویہ اسموکنگ کرتا ہوا بل ڈوک کی کمر ایک ہاتھ سے سہلا رہا تھا اور بل ڈوگ جو صرف گھر والوں کو پہچانتا تھا باقی سب کو دیکھ کر بھاگتا تھا زبان باہر نکالے ہوئے اپنے نئے مالک سے پیار وصول کر رہا تھا یہ منظر دیکھ کر حیا کا دل چاہا کہ اس غدار بل ڈوک اور اس کے نئے مالک دونوں کو وہ گولی سے اڑا دے۔۔۔۔ حیات دانت پیستی ہوئی معاویہ کے پاس آئی اور اس کے منہ سے سگریٹ نکال کر دور پھینکی

"نفرت ہے مجھے سگریٹ پینے والوں سے اور اس کی اسمیل سے الرجی ہے تم یہ یہاں نہیں پی سکتے"
حیا نے گھورتے ہوئے معاویہ سے بولا

"بے بی یہ تمہاری ہی بدتمیزی ہے جسکو میں برداشت کر لیتا ہوں ورنہ اور کوئی دوسرا یہ حرکت کرتا تو اب تک اس کا ہاتھ توڑ کر دوسرے ہاتھ میں پکڑا چکا ہوتا۔۔۔۔ ویسے آئندہ تم بھی خیال رکھنا"
معاویہ نے حیا کو وارننگ دی

"نہ ہماری عادتیں ملتی ہیں، نہ مزاج، نہ پسند اور ایسے انسان کو بھی ایک ساتھ زندگی نہیں گزار سکتے"
حیا نے معاویہ کو جتایا

'بےفکر رہو تمہاری ساری عادتیں، مزاج، پسند میں اپنی نیچر کے مطابق ڈھالنے کا فن جانتا ہوں،،، بس تمہیں میرے بیڈروم میں آنے کی دیر ہے" معاویہ نے سنجیدگی سے بولا مگر اس کی آنکھوں میں ناچتی ہوئی شرارت دیکھ کر حیا کا دل جل گیا

"اور تم کتنا پچھتانے والے ہو یہ تمہیں شادی کے بعد پتا چلے گا"
حیا نے انگلی اٹھا کر اس کو کہا معاویہ نے اپنی انگلی میں اس کی انگلی اٹکا کر نیچے کی

"بری بات انگلی نیچے کرو لگتا ہے شادی کے بعد بہت کچھ سیکھا نہ پڑے گا تمہیں اور ویسے میں تم سے شادی کر کے ساری زندگی پچھتانے کے لئے تیار ہوں۔۔۔۔ سنو شادی جلدی ہو گی ہماری اس بات کو لے کر کوئی بھی ایشو اٹھنا نہیں چاہیے"
معاویہ کا اب لہجہ شوخ تھا مگر آنکھیں وارننگ کرتی ہوئی تھی

'میں تمہیں چھوڑو گی نہیں"
حیا نے غصہ میں غراتے ہوئے کہا

'میں بھی تو یہی چاہتا ہوں تم مجھے بالکل نہیں چھوڑو"
معاویہ نے حیا کے دونوں ہاتھ اپنی کمر پر باندھ کر اس کا چہرہ تھامتے ہوئے کہا

زین جو کہ بیڈ روم میں جانے کے لئے ہال سے گزر رہا تھا کھڑکی سے اس کی نظر معاویہ اور حیا پر پڑی جو کہ بات کر رہے تھے وہ چونک کر لان میں آیا حیا اور معاویہ کو اتنا قریب دیکھ کر اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا

"حیا وہاں کیا کر رہی ہو"
زین نے اچانک حیا سے کہا زین کی آواز پر وہ دونوں موڑے اور ایک دم معاویہ حیا سے دو قدم پیچھے ہوا

"کچھ نہیں بابا ویسے ہی لان میں آئی تھی"
زین ان دونوں کو غور سے دیکھ رہا تھا تو حیا سے کچھ بات نہیں بنی

"جاو اپنے روم میں اور اسٹیڈیز کرو" زین نے حیا کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا حیا وہاں سے چلی گئی تو زین نے دوبارہ معاویہ کو دیکھا اور اپنے روم میں چلا گیا

"لگتا ہے باپ پر مزاج گیا ہے بیٹی کا"
معاویہ سوچتے ہوئے دوبارہ سگریٹ سلگانے لگا

****

زین روم میں آیا اسے بار بار وہ منظر یاد آرہا تھا ہے حیا اور معاویہ اتنے قریب اس کی پیشانی پر شکنوں کے جال ابھریں

"شاہ یہاں کیوں آگئے ہو، ڈنر ریڈی ہے"
حور زین کو بلانے آئی

"میں تھکا ہوا ہوں تھوڑی دیر ریسٹ کروں گا ڈنر کا موڈ نہیں ہے"

تھوڑی دیر پہلے والی مہمان نوازی اور گرمجوشی ختم ہو چکی تھی، اس نے حور کو سنجیدگی سے جواب دیا

"مگر ایسے کتنا برا لگے گا ابھی تھوڑی دیر پہلے تو تم ٹھیک تھے کیا ہوا کچھ برا لگا ہے کیا"
حور نے پریشانی سے زین کو دیکھ کر کہا

"یار مجھے یہ خضر کا بیٹا۔۔۔ میرا مطلب ہے،،،،، تم نہیں سمجھو گی"
زین کو خود نہیں سمجھ میں آیا وہ کیا سمجھے اور حور کو کیا سمجھائے جب حیا وہاں سے اسٹڈیز کا کہ کر اٹھی تھی تو وہ لان میں کیا کررہی تھی

"اچھا جو بھی بات ہے وہ ہم بات میں ڈسکس کر لیں گے، تم پلیز میری خاطر کھانے کے لئے آجاؤ کتنا اکورڈ لگے گا ایسے، ،،، ویسے بھی حیا نے آنے کے لئے منع کردیا کم سے کم تم تو اس طرح نہیں کرو"
حور نے بے بسی سے کہا

"حیا کو آنا بھی نہیں چاہیے اسے فورسز نہیں کرنا، تم چلو میں آرہا ہوں"
زین نے حور سے کہا کھانا خاموشی کے ماحول میں کھایا گیا حور سب کو سرو کرنے میں لگی ہوئی تھی

"زین آج میں بہت خوش ہوں تمہارے اس طرح پازیٹیو رسپانس نے میرے اوپر سے بوجھ اتار دیا ہے جو برسوں سے میرے دل پر تھا، تم بڑے ظرف کے مالک کو اس میں کوئی شک نہیں۔۔۔۔ میں ہم دونوں کے رشتے کو اور بھی مضبوط کرنا چاہتا ہوں"
خضر کے بولنے پر حور ناعیمہ معاویہ صنم بھی اس کی طرف متوجہ ہوئے

"مطلب میں سمجھا نہیں"
زین نے الجھن بھری نظر خضر پر ڈالی

"میں معاویہ اور حیا کی شادی کی صورت ہمارا رشتہ مضبوط بنانے کی بات کر رہا ہوں، معاویہ اور حیا کی شادی سمجھو میری دلی خواہش ہے، میں حیا کو بہو نہیں بیٹی بنا کر اپنے گھر میں لانا چاہتا ہوں"
خضر نے بات مکمل کی جس پر زین اور حور کو چپ لگ گئی سب لوگ ان کے جواب کے منتظر تھے زین نے ایک نظر معاویہ کو دیکھا جو اسی کو دیکھ رہا تھا جیسے زین کے جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔   زین کو دوبارہ لان والا منظر یاد آیا

"دراصل حیا کی شادی کا میں نے اتنی جلدی سوچا نہیں ہے ابھی اس کی اسٹیڈیز بھی کمپلیس نہیں ہوئی ہیں میں اتنی جلدی ارادہ نہیں رکھتا ہے حیا کی شادی کا" زین کو ان ڈائریکٹ منع کرنا بہتر لگا

"اسٹیڈیز کا کیا ہے زین، وہ تو شادی کے بعد بھی کمپلیٹ ہوسکتی ہے، انسان اپنے فرض سے جلد سے جلد سبکدوش ہوجائے تو ہی اچھا رہتا ہے۔۔۔۔ ہاں میں تمہاری پوزیشن سمجھ سکتا ہوں اگر تمہارے دل میں ایسی کوئی بات یا وہم دل میں ہے کہ حیا وہاں جاکر کیسی رہے گی یا ماضی کے حوالے سے۔۔۔۔۔ تو اس کو بالکل اپنے دل سے نکال دو میں نے ابھی تھوڑی دیر پہلے بولا تھا حیا کو میں بہو نہیں اپنی بیٹی بنا کر لے جاؤنگا اس بات کا تم دونوں بالکل اطمینان رکھو"
خضر نے یقین دلانے والے انداز میں کہا

"خضر مجھے تمھاری بات پر"
زین نے بولنا چاہا

"خضر بھائی ہم آپ کو تھوڑے دنوں بعد جواب دیں گے فون پر" حور نے زین کی بات کاٹ کر بات سنبھالتے ہوئے کہا

"ٹھیک ہے میں انتظار کروں گا اور امید رکھوں گا یہ جواب میری خوشی کے مطابق ہوگا"
خضر مسکرا کر بولا

اس پورے عرصے تک ناعیمہ نے آنکھوں ہی آنکھوں میں کڑی تنبیہ سے معاویہ کو کچھ بھی بولنے سے باز رکھا

****

"حور تم نے یہ کیوں بولا کہ ہم سوچ کر جواب دیں گے"
سب کام نمٹاکر حور بیڈ روم میں آئی تو زین ایک دم بول اٹھا

"تو اور کیا بولنا چاہیے تھا شاہ،،، جس طرح تم بات کر رہے تھے بات طول پکڑ رہی تھی" حور نے زین کو دیکھ کر جواب دیا

"یار میں بات نہیں بڑھا رہا تھا خضر ہی پیچھے پڑ گیا۔۔۔۔ اور دیکھو میری بات سنو ،صحیح ہے خضر نے پہل کی دوستی کا ہاتھ بڑھایا میں نے بھی اس کا پوزیٹو انداز میں رپلائی کیا ڈیٹس انف۔۔۔۔ حور دوستی کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں اپنی بیٹی کا ہاتھ اس کے بیٹے کے ہاتھ میں پکڑا دو"
زین نے جھنجلاتے ہوئے کہا

"ویسے اس میں برائی بھی کیا ہے تمہیں اپنی بیٹی کا ہاتھ کسی کے ہاتھ میں تو پکڑانا ہے نا۔۔۔۔ آئی مین ہمہیں اپنی بیٹی کی شادی تو کرنی ہے کسی نہ کسی سے"
حور نے تحمل سے سمجھانے کے انداز میں زین کو جواب دیا، جس پر زین حیران ہوگیا

"حور مطلب کیا ہے تمہارا کہنے کا، تمہارا مطلب ہے میں اپنی بیٹی کی شادی خضر کے بیٹے کے ساتھ کردو آر یو سیریز"
زین کو جیسے شاک لگا

"اس میں ایسی انہونی والی کون سی بات ہے شاہ، یہ زیادہ اچھا نہیں ہے کہ ہم اپنی بیٹی کا ہاتھ دیکھے بھالے لوگوں میں دیں۔۔۔۔ غیروں سے تو بہتر ہے اور ہم نے بلال بھائی کے ہاں بھی حیا کا ارادہ اس لیے بنایا تھا کہ وہ اپنے ہیں"
حور نے دوبارہ زین کو سمجھانے کی کوشش کی

"یہاں پر بلال کا کیا ذکر بھلا۔۔۔۔ بلال اور خضر میں بہت فرق ہے اور دیکھے بھالے لوگ۔۔۔  جن کا اتنے سالوں سے کچھ علم نہیں کہا ہے اچانک ایک دن سامنے آگئے دوسری ملاقات میں رشتہ بھی مانگ لیا ایکسیلنٹ"
زین نے تپ کر کہا

"مجھے معلوم ہے بلال بھائی اور خضر بھائی نے بہت فرق بتانے کی ضرورت نہیں ہے، ظاہری بات ہے دوستی تو تم نے خضر بھائی سے اول ٹالنے کے لئے کی ہے، دل تو تمہارا قیامت تک صاف نہیں ہوگا" حور کو زین کا اسطرح سے کہنا برا لگا

"حور اب تم غلط بات کر رہی ہوں، میں نے صاف دل سے اور کھلے دل سے اس کو گلے لگایا ہے،،،، مگر بیٹی اس کے گھر میں دینا الگ بات ہے۔۔۔ مجھے خضر کی نیت یا خلوص پر کوئی شک نہیں ہے"
زین نے تیز لہجے میں کہا

"اوکے شاہ تم جیتے میں ہاری اس بات کو یہی ختم کرو کیونکہ اس ٹاپک پر بات کم ہوگی ہماری بحث زیادہ"
حور واڑڈروب سے کپڑے لے کر ڈریسنگ روم میں چلی گئی

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 20

🌹: Itni mohbbat karo na
By zeenia sharjeel
Epi # 20

آج صنم کے اسرار پر وہ صنم کے ساتھ شاپنگ مال تو آ گیا مگر صنم کو ہر شاپ پر روکتا دیکھ کر وہ بیزار ہونے لگا

"صنم تمہاری شاپنگ مکمل ہوجائے تو مجھے کال کر دینا" معاویہ نے صنم کو بولا

"کیا بھائی آپ مجھے اکیلا چھوڑ کر جا رہے ہیں"
صنم نے افسوس سے معاویہ کو دیکھا

"ارے نہیں کہیں نہیں جا رہا تم شاپنگ سے فارغ ہو جاؤ تو یہیں آ جانا" معاویہ نے فوڈ کورڈ کی طرف اشارہ کیا صنم گردن ہلاتی ہوئی چلی گئی۔۔۔

ایک جینٹز شاپ سے معاویہ کے لیے شرٹ لینے کا ارارہ کیا کے تو اسے وہاں ہادی دکھا۔۔۔ اس کو ہمیشہ دیکھ کر صنم کے چہرے پر مسکراہٹ آتی تھی،، وہ ہمیشہ اس کے چہرے پر مسکراہٹ کا باعث بنتا تھا

"کیسے ہیں آپ" صنم نے ہادی کے پاس جا کر اس کی خیریت پوچھی

"او صنم کیسی ہیں آپ"
ہادی جوکہ عدیل کی برتھ ڈے کے لئے شرٹ لینے آیا تھا صنم کو دیکھ کر بولا

"میں تو ٹھیک ہوں لیکن آپ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہے" صنم نے غور سے ہادی کا دیکھ کر پوچھا

"مجھے کیا ہونا ہے میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں یہاں کیا کررہی ہیں"
ہادی بات بدلتے ہوئے بولا

"میں یہاں بھائی کے ساتھ شاپنگ کرنے آئی ہوں تو سوچا اس شاپ سے بھائی کے لئے ایک شرٹ لے لو اور آپ"
صنم نے مسکراتے ہوئے جواب کہا

"میں بھی اپنے بھائی کے لئے شاپنگ کرنے آیا تھا"
ہادی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا

"اپنے لئے کچھ پسند نہیں کیا آپ نے" صنم نے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا مگر اس کی آنکھیں جیسے کچھ اور پوچھنا چاہ رہی تھی

"اپنے لیے آیا تھا پسند، مگر میری پسند کو شاید میں پسند نہیں"
ہادی اپنی اداسی چھپا کر مسکرایا

"اگر ایسی بات ہے تو آپ اپنی پسند بدل لیں"
صنم نے مشورہ دینے  پر چونک کر ہادی نے صنم کو دیکھا

"کاش اتنا آسان ہوتا اپنی پسند بدل لینا" ہادی نے سر جھٹک کر کہا

"ایک دفعہ ٹرائے کرکے دیکھیں گئے شاید اتنا مشکل بھی نہ لگے"
صنم کے دوبارہ مشورہ دینے پر وہ مسکرایا

"صنم شاپنگ کمپلیٹ ہو گئی تمھاری"
معاویہ کی آواز پر صنم نے مڑ کردیکھا معاویہ اور ہادی دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر چونکے

"یہاں آئے بھائی میں آپ کو ہادی سے ملواتی ہو،، یہ ہادی ہے وہ جو میں نے بتایا تھا نہ آپ کو انہوں نے ہی میری ہیلپ کی تھی"
صنم نے معاویہ کو ساحر والا واقعے پر ہادی کی مدد یاد دلانی چاہی

"اور ہادی یہ ہے دنیا کے سب سے اچھے بھائی معاویہ مراد، صنم مراد کے بھائی"
صنم نے خوشدلی سے دونوں کا تعارف کروایا

"نائس ٹو میٹ یو" ہادی کے ہونٹ پھیلے اس نے معاویہ کے آگے ہاتھ بڑھایا جسے بغیر دیکھے معاویہ نے تھام لیا کیونکہ اس کی نظریں ہادی پر پھیلی مسکراہٹ پر تھی

"اوکے صنم میں لیٹ ہو رہا ہوں کسی کام سے بھی جانا ہے چلو چلتے ہیں"
معاویہ نے صنم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اور ہادی کو دیکھتا ہوا وہاں سے نکل گیا۔۔۔۔ صنم نے بھی ہادی کو بائے کہا اور جانے لگی

"صنم سنئیے"
ہادی کے کہنے پر اس نے پلٹ کر دیکھا

"میں آپ کے مشورے پر غور کروں گا"
ًہادی نے صنم سے کہا،، صنم کی آنکھوں کے تاثر سے وہ سمجھ گیا کہ وہ اس کی بات نہیں سمجھی

آپ نے کچھ دیر پہلے کہا تھا نہ پسند بدل لینے والی بات تو میں ٹرائے کروں گا"
ہادی نے مسکرا کر کہا صنم بھی اس کی بات پر مسکرا دی اور بائے کہہ کر چلی گئی

****

حیا گھر پہنچی تو اس کا زہن سن ہو چکا تھا دماغ سوچ سوچ کر پھٹا جا رہا تھا وہ اب کیا کرے

"کیا مجھے بابا کو ساری حقیقت بتانی چاہیے وہ کریں گے میرا یقین یا پھر ہادی کی طرح ہی۔۔۔۔

اوہ ہادی کتنی ضرورت ہیں مجھے تمہاری اس وقت،، مگر تو نے میرا اعتبار ہی نہیں کیا" آنکھوں میں آئے ہوئے آنسو کو صاف کیے،،،، دماغ بھٹک کر پھر ایک بار معاویہ کی طرف چلا گیا، اگر اس کے رشتے کے لئے ہاں کردوں، تو اس کے ساتھ کیسے گزرے گی میری زندگی ایک ناپسندیدہ انسان کے ساتھ" ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی اس کے موبائل پر کال آئی کی اسکرین پر معاویہ کا نمبر چمک رہا تھا

"بےبی میں نے یہ کال یاد دلانے کے لیے کی ہے کل میرے مام ڈیڈ آرہے ہیں"

"کوئی ضرورت نہیں ہے اپنے ماں باپ کو بھیجنے کی، میرا انکار کبھی بھی اقرار میں بھی نہیں بدل سکتا سمجھے تم۔۔۔۔"
معاویہ کی بات ختم ہونے سے پہلے وہ چیخ کر بولی

"اوکے یہ تو مجھے اندازہ تھا کہ تمہیں سیدھی طرح تو ماننا نہیں ہے بلاوجہ میں، میں نے تمہیں سمجھا کہ اپنا ٹائم ویسٹ کیا۔۔۔ ایسے ہی تو پھر ایسے ہی صحیح"
معاویہ کال کاٹ چکا تھا حیا نے بھی اپنا موبائل پھینک اور سارے خیالات جھٹک کر لیٹ گئی

"حیا اٹھو دیکھو تمھارے بابا بلا رہے ہیں"
حیا نے آنکھیں کھول کر سامنے دیکھا تو حور سامنے گھڑی اس کو پکار رہی تھی، ابھی وہ پوری دیدار بھی نہیں ہوئی تھی کہ زین اس کے کمرے میں آیا

"بابا میں انے ہی والی تھی آپ کے پاس کیا، کوئی کام تھا" حیا نے زین کو اپنے روم میں آتا دیکھ کر کہا

"یہ سب کیا ہے"
زین نے اپنا موبائل آگے کیا۔۔۔ حیا نے موبائل دیکھا تو اس میں وہی تصویریں تھیں حیا کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں

"یعنی تم نے اپنا کہا سچ کردکھایا"
حیا کو معاویہ کی حرکت پر دلی افسوس ہوا

"بابا یہ سب جھوٹ ہے"
حیا نے زین کو صفائی دینی چاہیے

"چٹاخ"
زین کے تھپڑ سے حیا کہ لفظ منہ میں ہی رہ گئے، آگے بڑھ کر موبائل حور نے دیکھا تو وہی بیٹھ گئی

"یہ صلہ دیا ہے تم نے میری محبت کا میری تربیت اور میرے اعتبار کا"
زین آنکھوں میں آنسو لائے ہوئے چیخ کر بولا

"بابا یہ سب میں نے نہیں کیا"
حیا نے روتے ہوئے بھولنا چاہا

"جھوٹ مت بولو اور اپنی گندی زبان سے بابا مت کہو مجھے تم نے آج مجھے مار دیا ہے حیا"
زین اب رو رہا تھا، حور بھی بےآواز رو رہی تھی، حیا بھی وہی بیٹھ کر اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھامے رونے لگی

"کون اعتبار کرے گا مجھ پر اب"
حیا یہی سوچ رہی تھی کہ حور کی آواز پر اس نے اپنا سر اٹھایا

"شاہ کیا ہورہا ہے تمہیں۔۔۔ مجھے بتاؤ کیا ہو رہا ہے"
حور ایک دم کھڑی ہو کر زین کی طرف بڑھی اور اس کو تھام کر پوچھنے لگی وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر نیچے بیٹھا جا رہا تھا، تکلیف کے آثار اسکے چہرے پر نمایاں تھے، حیا کی جان نکل گئی

"بابا"
حیا ایک دم اٹھ کر بیٹھی سائیڈ ٹیبل پر رکھا لیمپ آن کیا وہ پوری کی پوری پسینے میں بھیگی ہوئی تھی "بابا" سرگوشی کے انداز میں اس کے منہ سے نکلا

"اف میرے خدا اتنا بھیانک خواب چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر   وہ رونے لگی

"میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دونگی بابا مگر معاویہ تم دیکھنا میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گی"
حیا نے آنسو پونچہتے ہوئے خود سے کہا

****

"حور باجی مہمان آئے ہیں جی"
نسیمہ نے آکر حور کو بتایا

"کون مہمان آگئے" حور نے ٹی وی بن کرتے ہوئے کہا

"ابھی جو تین دن پہلے آئے تھے نسیمہ نے حور کو بتایا اور کچن میں چلی گئی

حور ہال میں پہنچی تو وہاں پر خضر ناعیمہ معاویہ کے ساتھ ایک اور لڑکی موجود تھی

"کیسی ہو حور"
آج ناعیمہ نے پہل کی اور آگے بڑھ کے حور سے ملی ناعیمہ سے ملنے کے بعد خضر کو سلام کیا جس کا اس نے جواب دیا۔ ۔۔ حور کی معاویہ پر نظر پڑی ہلکی سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر آئی جیسے اسے اپنی اور معاویہ کی پہلی ملاقات یاد آئی ہو مگر دوسری طرف معاویہ نے زبردستی مسکراہٹ سجائے سلام کیا

"یہ میری بیٹی ہے صنم"
نعیمہ نے صنم کا تعارف کرواتے ہوئے حور کو بتایا وہ خوش دلی سے صنم سے ملی۔۔۔۔ تھوڑے وقفے کے بعد کبھی ناعیمہ کوئی بات کرتی تو حور اس کا جواب دے دیتی دوبارہ خاموشی کے بعد پھر حور کچھ پوچھتی ہو ناعمہ بتادیتی اچانک خضر نے حور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا

"زین نظر نہیں آ رہا"

"جی خضر بھائی وہ آفس سے آج لیٹ ہوگئے ہیں بس آنے ہی والے ہوں گے" خضر کے مخاطب کرنے پر حور نے خضر کو جواب دیا، اور اسے وہ وقت یاد آنے لگا جب وہ شاہ زین سے پہلے اپنے سارے مسائل اپنی ساری خوشیاں خضر کے ساتھ شیئر کرتی تھی ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی جب زین کی آواز اس کے کانوں میں پڑی

"حور کہاں ہو یار"
جیسے ہی ہال میں زین داخل ہوا سامنے خضر کی فیملی کو دیکھ کر اس کے قدم وہی رکے، چہرے پر سنجیدگی آئی پھر اس نے حور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا

"حور اپنے گیسٹ سے فارغ ہوجاؤ تو روم میں آنا"
یہ کہہ کر زین وہاں سے جانے لگا

"روکو زین ہم یہاں پر صرف حور سے ہی نہیں،،، تم سے بھی ملنے آئے ہیں بلکہ بہت ضروری بات کرنے آئے ہیں خضر نے اس کو جاتا دیکھ کر ایک دم کہاں، زین دوبارہ مڑا

'بولو کیا ضروری بات کرنی ہے تمہیں" زین وہی کھڑے کھڑے مخاطب ہوکر سنجیدگی سے بولا

"معاویہ نے غور سے زین کو دیکھا اس نے کچھ بولنے کا ارادہ کیا مگر نظر ناعیمہ پر پڑی اور ناعیمہ نے اسے میں آنکھوں ہی آنکھوں میں چپ رہنے کا اشارہ کیا معاویہ لب بینچے مگر کہنا ماننا اس نے سیکھا ہی کب تھا

"ضروری بات ایسے ہی کھڑے کھڑے نہیں کی جاتی انکل اگر آپ ان کمفرٹیبل ہیں تو ایزی ہو کر آ جائیں ہم آپ کا یہی ویٹ کر رہے ہیں"
معاویہ نے زین کو دیکھ کر کہا زین نے چونک کر معاویہ کو دیکھا، یہ لڑکا یقینا خضر کا بیٹا تھا جو اسے پہلی ہی نظر میں مغرور سا لگا تھا۔۔۔ زین اس کو دیکھتا ہوا روم میں آگے بڑھا اور صوفے پر بیٹھ گیا،،، روم میں دفعہ پھر خاموشی چھا گئی جسے تھوڑے وقفے سے خضر کی آواز نے توڑا

"ماضی میں ہمارے درمیان جو بھی کچھ ہوا ہے وہ سب اب ماضی بن چکا ہے، میں ان سے باتوں کو دہرا کر یہاں پر گلے مردے اکھاڑنے نہیں آیا ہوں، جو بھی میری طرف سے یا میرے والد کی طرف سے زیادتی ہوئی میں ان سب پر میں شرمندہ ہوں اور ان باتوں کو بھلا کر آج میں تمہاری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے آیا ہو زین"

زین کی طرف دیکھتے ہوئے خضر نے اپنی بات مکمل کی،،، اب روم میں موجود سب کی نگاہیں زین کی طرف تھی۔۔۔ معاویہ غور سے جانچھتی نگاہوں سے زین کو دیکھ رہا تھا، حور بھی آنکھوں میں بے چینی لیے ہوئے زین کو ہی دیکھ رہی تھی جبکہ خضر کی آنکھوں میں ایک امید تھی۔۔۔۔ اب باری زین کی تھی کہ وہ اپنا ظرف دکھاتا ہے یا خضر کی طرف سے بڑھا ہوا دوستی کا ہاتھ جھٹک دیتا ہے مگر کم ظرف وہ کبھی بھی نہیں رہا،،، اس لئے اٹھ کر خضر کے پاس آیا زین کو آتا دیکھ کر خضر بھی اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑا ہوا خضر نے آگے ہاتھ بڑھایا زین نے اپنے دونوں ہاتھ کھول کر اس کی طرف بڑھائے،،، خضر مسکرا کر اس کے گلے لگا روم میں موجود چاروں نفوس ان ہی کو دیکھ رہے تھے حور کی آنکھوں میں ہلکی سی نمی آئی جسے وہ صاف کر کے مسکرا دی

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 19

🌹: Itni mohhbat karo na
By zeenia sharjeel
Epi # 19

وہ صبح جاگنگ کرکے واپس آیا، کسی بات کو لے کر واچ مین کی شامت آچکی تھی ناشتے کی ٹیبل پر آیا تو ناعیمہ نے اسے ناشتہ  سرو کیا صنم اور خضر بھی چپ کرکے ناشتہ کر رہے تھے، صنم کو رات والا واقعہ ناعیمہ سے پتہ چل گیا جس کا سن کر وہ افسوس ہی کر سکتی تھی

"یہ کیسی کڑوی چائے بنائی ہے تم نے، چائے بنانی نہیں آتی کیا تمہیں"
چائے کا کپ دور پھینکتے ہوئے چیخ کر کہا سب نے نظر اٹھا کر معاویہ کی طرف دیکھا۔۔۔۔ آب معاویہ کے ہاتھوں ساجدہ کی شامت آچکی تھی

"چھوٹے صاحب چائے تو جیسے روز بنتی ہے ویسے ہی بنائی ہے"
ساجدہ نے ہکلاتے ہوئے معاویہ سے کہا

"ایک تو کام ڈھنگ سے کرنا نہیں آتا تمہیں، اوپر سے زبان چلاتی ہوں، فارغ کریں اس کو آپ" اب اس نے انگلی سے ساجدہ کی طرف اشارہ کر کے ناعیمہ کو دیکھ کر کہا

"چائے بالکل ٹھیک بنی ہے، شاید تمہارے منہ کا ذائقہ بدل گیا ہے یہ کڑواہٹ تمہیں کل رات سے ہی محسوس ہو رہی ہے بہتر یہی ہے کہ اپنے دماغ درست کرلو۔۔۔ چاہو تو منہ کا ذائقہ بھی بدل سکتے ہو بلکہ یہی تمہارے لئے بہتر ہوگا اور اپنا غصہ اپنے اندر ہی رکھو گھر والوں پر یہ نوکروں پر نکالنے کی ضرورت نہیں ہے"
خضر نے ناشتے سے انصاف کرتے ہوئے دھیمے لہجے میں معاویہ سے کہا

"اور اپ کی اس ساری بات کا میں کیا مطلب سمجھو" معاویہ اب بھی غصہ میں تھا

"مطلب صاف ہے اگر کرواہٹ کے باعث منہ کا ذائقہ تبدیل کرنا چاہو تو نیناں کا آپشن ابھی بھی ہے باقی آگے تم خود سمجھ دار ہو"
خضر نے چائے کا کپ ہونٹوں سے لگاتے ہوئے کہا جس پر معاویہ اچھا خاصہ بھنا چکا تھا

"ڈیڈ نیناں اتنی بری نہیں ہے مگر آپ بار بار اس کا نام لے کر مجھے مزید اس سے چڑ مت دلائے پلیز" معاویہ نے سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے کہا

"اوکے نیناں نہیں تو پھر اور ماہم کی بیٹی کومل بھی اچھی ہے۔۔۔۔ کیوکہ اب دوبارہ وہاں جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا" خضر نے ناشتہ ختم کرتے ہوئے اپنی رائے دی

"ڈیڈ آپکو میری عادت کا اچھی طرح پتہ ہے اگر مجھے کوئی چیز پسند آجائے تو وہ میری  ہوتی ہے اور کسی کام کا میں ارادہ کر لو تو پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہوں تو پھر یہ بلاوجہ کی بحث کیوں"
معاویہ نے چڑھتے ہوئے کہا

"پہلی بات تو اپنے دماغ میں اچھی طرح بٹھا لو کہ وہ انسان ہے کوئی چیز نہیں اور دوسری بات یہ کہ وہ لوگ اپنی بیٹی کا ہاتھ کبھی بھی تمہارے ہاتھ میں نہیں دیں گے اور اب میں وہاں پر دوبارہ زلیل ہونے نہیں جاونگا" خضر نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"یہی تو سارا مسئلہ ہے وہ چیز نہیں بلکہ انسان ہے لیکن یہ بات بھی طے ہے حیا کے پیرنٹس اس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیتے ہیں یا نہیں۔۔۔ یا آپ وہاں پر جاتے ہیں یا نہیں، مگر حیا کو میں اپنی زندگی میں شامل کرکے رہو  گا چاہے کچھ بھی ہو جائے"
معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا

"کیا کرو گے تم ہاں۔ ۔۔۔ زبردستی کرو گے اس کے ساتھ یا اس کے گھر والوں کے ساتھ، طاقت کے بل بوتے پر شادی کرو گے یا بھگا کر لے جاؤ گے بولو کیا کرو گے تم" خضر چیخ کر بولا اسے کئی سال پہلے والا منظر یاد آیا جب زین نے گن پوائنٹ پر حور سے نکاح کیا تھا اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ یہ عمل اب دوبارہ دہرایا جائے

"میں بھی ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ تاریخ دوبارہ نہ دہرائی جائے تو آپ کو مسٹر شاہ زین کے گھر دوبارہ جانا پڑے گا،، اتنا تو آپ اپنے بیٹے کے لئے کر ہی سکتے ہیں اور ویسے بھی نیناں سے پھر کسی اور دوسری لڑکی سے شادی کر کے میں دوسرا خضر مراد نہیں بننا چاہتا"
اب کے معاویہ کے لہجے میں نرمی کے ساتھ ساتھ منت کا بھی عنصر شامل تھا،، اس کی آخری بات خضر کے دل پہ لگی

"کیا حیا کی بھی مرضی شامل ہے" خضر نے معاویہ کو گھور سے دیکھ کر پوچھا

"جی"
معاویہ بس اتنا ہی کہہ سکا اور اپنے روم میں چلا گیا

"تو کیا اب دوبارہ زین اور حور کے گھر جائیں گے"
ناعیمہ نے تھوڑا ہچکچا کر پوچھا

"ظاہری بات ہے جانا ہی ہوگا اس گھر میں ایک ہی خضر مراد بہت"
خضر بھی آفس کے لئے نکل گیا

*****

"زرش رکو مجھے تم سے کچھ ضروری بات کرنی ہے"
زرش کو کلاس میں جاتا دیکھ کر حیا نے اس کو روکا

"ہاں بولو کیسی ہو تم"
زرش نہ حیا کو دیکھ کر پوچھا

"میں ٹھیک ہوں دراصل مجھے تم سے ایک کام تھا"
حیا نے ہچکچاتے ہوئے زرش سے کہا 

"ہاں بولو"
زرش نے کہا

"تمہارے بہنوئی سے معاویہ کا ایڈریس مل سکتا ہے"
حیا نے زرش سے پوچھا

"رکو میں پوچھتی ہوں ویسے تمہیں کیا کام پڑھ گیا معاویہ بھائی سے"
زرش میسج ٹائپ کرتے ہوئے حیا سے بولی

"نہیں کچھ خاص کام نہیں بس ویسے ہی"
حیا سے کچھ بات نہیں بنی

"یہ لو یہ گھر کا ایڈریس ہے اور یہ پولیس اسٹیشن کا" اس نے حیا کو موبائل تھمایا حیا نے دونوں ایڈرس اپنے موبائل میں نوٹ کیے

****

"کہو اعظم بڑے دنوں بعد یاد کیا کوئی نیا مال ہاتھ لگا ہے کہ نہیں"
اعظم کے فون سے بھاری آواز ابھری

"جی جبران بھائی اسی لئے کال کی تھی۔ ۔۔۔ یونیورسٹی کی ایک لڑکی ہے کافی دنوں سے نظر رکھی ہوئی تھی ٹائم اور جگہ بتا دیں تاکہ میں آسے اپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہو سکو" 
اعظم نے ماتھے پر آیا ہوا پسینہ پہنچا اور سامنے بیٹھے اے۔ایس۔پی کو دیکھتے ہوئے کہا

"ٹھیک ہے دو دن بعد تمہیں خود کال کرکے وقت اور جگہ بتا دوں گا، مال اچھا ہونا چاہیے تو ہی قیمت بھی اچھی ملے گی" جبران نے اعظم سے کہا

"اس کی آپ فکر نہ کریں، میں آپ کی کال کا انتظار کروں گا"
اعظم نے کال کاٹ دی

"انسپکٹر سعد جبران کا موبائل نمبر نوٹ کرو اس پر کس کی کال آتی ہیں یا جبران کس کو کال کرتا ہے یہ ساری ڈیٹیلز مجھے کل صبح تک ٹیبل پر چاہیے۔۔۔۔ اور انسپکٹر شہلا سے کونٹیک کرو ہمیں ان کے تعاون کی ضرورت پڑے گی

****

"رکو اس سائڈ موڑو گاڑی"
حیا نے کالج سے واپسی پر ڈرائیور سے بولا

"ہاں یہی پولیس اسٹیشن کے پاس روکو گاڑی اور میرا یہی پر انتظار کرو میں ابھی آتی ہوں"
حیا نے گاڑی سے اترتے ہوئے کہا اور اسٹیشن کے اندر جانے لگی جو

معاویہ کسی کام سے باہر نکل رہا تھا اس پر نظر پڑتے ہی ایک دم چونکا، لب بینچ کر اس کے پاس آیا اور اس کا بازو تھام پولیس اسٹیشن کے بیک سائیڈ پر ایک روم میں لے گیا وہاں اس کا ہاتھ ایک جھٹکے سے چھوڑ کر دروازہ بند کیا

"یہاں آنے کا مقصد کیا ہے تمہارا"
معاویہ کو حیا کا اس طرح پولیس سٹیشن آنا اچھا نہیں لگا اس لئے ماتھے پر شکن ڈال کر اس نے حیا سے پوچھا

"میرے گھر اپنے پیرنٹس کو لانے کا کیا مقصد تھا تمہارا"
حیا نے بھی اس کے انداز میں مگر غراتے ہوئے کہا

"کیوں تم دودھ پیتی بچی ہو تمہیں نہیں پتہ کہ میں اپنے پیرنٹس کو کیوں لے کر آیا تھا تمہارے گھر"
معاویہ نے حیا کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے سنجیدگی سے کہا

"میری بات سنو معاویہ میں پہلے ہی بہت پریشان ہو اب تم میرے لیے مزید پریشانی پیدا نہیں کرو، میں تمہیں نہیں چاہتی ہوں اور تم اس طرح میرے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے ہو۔۔۔ اب اپنے پیرنٹس کو میرے گھر لے کر نہیں آنا ورنہ میں اپنے بابا کو سب کچھ بتادوں گی جو میں نے ابھی تک کچھ نہیں بتایا ہے،،، جس دن میں نے انہیں تمہاری حرکتیں بتا دیں تو وہ واقعی تمہیں زندہ نہیں چھوڑیں گے۔۔۔ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا اور تمہارے پیرنٹس کا تماشہ نہ بنے تو آئیندہ احتیاط کرنا" حیا نے نڈر انداز میں معاویہ کو وارن کیا

"بس بول لی اپنی بات اب اپنا منہ بند کرکے اور کان کھول کر میری بات سنو اور اپنے اس بھیجے میں اچھی طرح بھٹالو میرے پیرنٹس تمہارے گھر دوبارہ میرا پرپوزل تمہارے لئے لے کر آئیں گے، وہ پرپوزل تم ایکسپٹ کرو گی چاہے تمہارے  پیرنٹس اس رشتے کو مانے یا نہیں لیکن تمہیں میرا پرپوزل ایکسپٹ کرنا ہوگا اور اپنے پیرنٹس کو یقین دلانا ہوگا کہ اس میں تمہاری خوشی، مرضی اور رضامندی شامل ہے حیا تم ایسا ہی کروں گی۔۔۔۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو جو ہوگا وہ بہت برا ہوگا کیونکہ شادی تو تمہاری اور کہیں نہیں ہوگی میرے علاوہ یہ بات تو اچھی طرح جان لو"
معاویہ نے بہت سنجیدگی سے حیا کو ایک ایک بات باور کرائی

"کیا سمجھا ہوا ہے تم نے مجھے کوئی toy ہو میں جو تمہیں چاہیے انسان ہوں میں، میری مرضی میری خوشی کی اہمیت نہیں ہے۔۔۔یہ میری زندگی ہے اور مجھے اپنی زندگی میں تم نہیں چاہیے ہو"
حیا نے چیخ کر کہا

"مگر میں اپنی زندگی میں تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں میری محبت کو محبت رہنے دو اس کو ضد نہیں بناؤ جو میں کہہ رہا ہوں شرافت سے مان جاو مجھے سختی کرنے پر مجبور نہیں کرو" معاویہ حیا کے دونوں بازو تھام کر دانت پیس کر بولا

"تمہیں جو کرنا ہے وہ تم کر لو میں تم سے ڈرنے والی نہیں ہوں"
حیا اپنے بازو چھڑا کر جانے کے ارادے سے باہر نکلنے لگی وہی معاویہ نے اس کا بازو دوبارہ پکڑا

"ایک منٹ بےبی یہ دیکھتی جاؤ"
معاویہ نے اپنی پوکٹ سے اینولپ نکال کر حیا کی طرف بڑھایا

"کیا ہے اس میں"
حیا نے پوچھا

"میرے اور تمہارے کچھ اسپیشل موومنٹ یقینا تمہیں پسند آئیں گے" معاویہ نے انولپ اسے تھماتے ہوئے کہا اور بہت غور سے اس کا چہرہ دیکھنے لگا

حیا نے انولپ کھولا تو تصویریں تھی تصویروں پر حیا کی نظر پڑی تو بے یقینی سے دیکھتی رہ گئی جیسے جیسے وہ تصویریں دیکھ رہی تھی اس کا رنگ لٹھے کی مانند سفید ہوتا جا رہا تھا جیسے کسی نے اس کے اندر سے خون نچوڑ لیا ہو۔۔۔۔ ان تصویروں میں معاویہ اور وہ بالکل قریب تھی۔۔۔ معاویہ اسکے چہرے کے آثار دیکھ رہا تھا وہ اس کے پیچھے جا کر رکا، حیا کو دونوں کندھوں سے تھام کر تھوڑا جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کے انداز میں پوچھنے لگا

"کیسے لگے تصویروں کے پوز"
حیا نے مڑ کر بے یقینی سے معاویہ کو دیکھا وہ سنجیدگی سے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ حیا کے ہاتھ سے ساری تصویریں نیچے گری اور بے ساختہ حیا کا ہاتھ اٹھا اور اس سے پہلے اس کا ہاتھ معاویہ کے چہرے پر پڑتا معاویہ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا حیا نے بے اختیار اپنا دوسرا ہاتھ اس کے گال پر مارنا چاہا معاویہ نے حیا کا ارادہ بھانپتے ہوئے اس کا دوسرا ہاتھ بھی پکڑ لیا اور دونوں ہاتھوں کو حیا کی کمر کے پیچھے لے جاکر اسے خود سے قریب کیا حیا نے تڑپ کر اسے دیکھا ضبط سے اس کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھی

"تم نے میرے ساتھ"
حیا نے چہروں اوپر کرکے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہنا چاہا، حیا کے ہونٹ لرز رہے تھے مگر الفاظ اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے

"شش رونا نہیں، کچھ بھی نہیں کیا میں نے تمہارے ساتھ۔۔ اگر مجھے تمہارے ساتھ کچھ بھی کرنا ہوتا تو تمہاری بے ہوشی کا فائدہ اٹھا کر کچھ نہیں کرتا بلکہ جب تمہارے گھر پہلی دفعہ آیا تھا تب ہی۔۔۔ مگر میرے لئے اس سے زیادہ معنی رکھتا ہے تمہارا ساتھ اپنی زندگی میں ہمیشہ کے لئے"

معاویہ نے اس کے دونوں ہاتھ چھوڑے اور اب وہ اس کی آنکھ میں آئے ہوئے آنسو بہت نرمی سے اپنی انگلیوں کے پوروں سے صاف کر رہا تھا

"آئی نو یہ چیٹنگ ہے مگر پورا فیئر طریقہ اپنایا ہے۔۔۔ اس بے ایمانی کے کام کو پوری ایمانداری کے ساتھ کیا ہے میں نے۔۔۔۔اب جب میرے پیرنٹس آئینگے تو تم اپنی پوری رضامندی اس رشتے کے لئے دوگی۔۔۔ اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو یہ تصویریں دیکھ کر تمہارے پیرنٹس ویسے بھی میری شادی تم سے کردیں گے، ،، مگر میں چاہتا ہوں کہ ہماری شادی بغیر کسی ڈرامے کے ساتھ ہوجائے۔۔۔ آئی تھنک یہ زیادہ ٹھیک رہے گا تم سمجھ رہی ہو نہ میری بات"
معاویہ اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں سے تھامے ہوئے بلکل نرمی سے اسے اپنی بات ایسے سمجھا رہا تھا جیسے کسی چھوٹے بچے کو سمجھائی جاتی ہے

"آئی ہیٹ یو"
حیا نے نفی میں گردن ہلاتے ہوئے کہا اور وہاں سے چلی گئی

وہ اس کا دل نہیں دکھانا چاہتا تھا اور نہ ہی یہ تصویریں کسی کو دکھانے کا ارادہ رکھتا تھا مگر اس اسے حیا کا منہ بند کرنے کے لئے یہ سب کرنا پڑا۔۔۔۔ اسے اس بات کا بھی اندازہ تھا اس کے اس عمل سے حیا اسے مزید دور ہو جائے گی اور نفرت کرنے لگے گی،،، مگر حیا کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کے لئے اس نے یہ رسک لیا تھا

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 18

🌹: Itni mohhbat karo na 2
By zeenia sharjeel
Epi # 18

معاویہ نا سمجھنے والے انداز میں کبھی خضر اور ناعیمہ کو دیکھ رہا تھا تو کبھی حیا کے پیرنٹس کو۔۔۔ وہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھے جا رہے تھے خضر بالکل سنجیدگی سے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا،،، حور کے چہرے پر حیرت اور شاک کا عنصر نمایاں تھے جبکہ زین کے چہرے پر حیرت کے بعد سنجیدگی اور اب ہلکی ہلکی شکنیں اس کے ماتھے پر ابھرنے لگی۔۔۔ کافی دیر اس طرح کھڑے ہونے کے بعد حور نے آگے بڑھ کر پہل کی

"کیسی ہیں آپ نائیمہ بھابھی"
حور نائیمہ کی طرف بڑھ کر ملی تو نائیمہ نے بھی ایک نظر خضر پر ڈال کر حور سے ملی اور اس کو گلے لگایا

"اور آپ خضر بھائی کیسے ہیں"
اب حور خضر کو دیکھ کر پوچھنے لگی اس نے گردن ہلا کر جواب دیا

"آپ لوگ بیٹھیں  پلیز"
حور نے میزبانی نبھاتے ہوئے کہا

زین بھی لگے بندھے سب سے دور ایک صوفے پر سب سے الگ جا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ کافی دیر سب کے درمیان محسوس کی جانے والی خاموشی تھی، جسے وہ سب ہی اچھی طرح محسوس کر رہے تھے معاویہ کو بھی عجیب سا محسوس ہو رہا تھا مگر وہ چپ ہی بیٹھا ہوا تھا زین یا خضر کے بولنے کا انتظار کر رہا تھا

"تایا تائی کیسے ہیں"
ابھی بھی حور نے نائیمہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا

"دونوں کی ڈیتھ ہو چکی ہے دو سال پہلے"
نائیمہ نے جواب دیا اور حور نے حیرت اور افسوس سے خضر کو دیکھا جو اب حور اور زین کے علاوہ ہر چیز کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ حور نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی صاف کی

"اسماء آنٹی کیسی ہیں"
آب کے نائمہ نے پوچھا

"ٹھیک ہیں ماموں کے ساتھ ہی ہوتی ہیں"
زین سب گفتگو سے لاتعلق بیٹھا تھا جیسے اسے کسی چیز سے کوئی سروکار یا لینا دینا ہی نہ ہو
حور نے اب معاویہ کی طرف دیکھا ذہن میں آیا ہوا سوال جو کہ کافی دیر سے وہ پوچھنا چاہ رہی تھی

"یہ"
حور نے اتنا ہی کہا نائیمہ اس کی بات سمجھتے ہوئے بتانے لگی

"معاویہ ہے میرا اور خضر کا بیٹا"
حور نے چونک کر دوبارہ معاویہ کو دیکھا جو کنفیوز ہوکر ان دونوں کی باتیں سن رہا تھا۔۔۔ پھر اس نے نائیمہ کو سوالیہ نظروں سے دیکھا اس کا سوال سمجھ کر نائیمہ نے بتایا

"یہ تمہارے ڈیڈ کی کزن ہے حور"
اب کے جھٹکا لگنے کی باری معاویہ کی تھی اور جھٹکے کے آثار اس کے چہرے پر نمایاں تھے

"ماما بابا آگئے آفس سے"
حیا جیسے ہی بولتی ہوئی روم میں آئی سب کی نظریں اس پر پڑی دو اجنبی چہروں کو دیکھ کر اس نے سلام کیا مگر برابر والے صوفے پر ان کے ساتھ معاویہ کو دیکھ کر وہ بھی شاک رہ گی

"یہاں آکر بیٹھو بیٹا"
پورے عرصے میں زین بولا بھی تو صرف اس نے حیا کو مخاطب کیا اور اپنے پاس سب سے الگ تھلگ ہو کر بیٹھنے کے لیے کہا

زین کی آواز سن کر وہ چونکی اور زین کے پاس ہی صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔ اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ معاویہ اس کے گھر پر کیا کر رہا ہے اور وہ دو اجنبی چہرے جو مسلسل اس کو دیکھے جا رہے تھے وہ نروس ہونے لگی مگر چپ رہی

"یہ تمہاری بیٹی" نائمیہ نے اتنا ہی کہا ناعیہ اور خضر دونوں ہی حیا کو دیکھ رہے تھے
اور معاویہ کسی غیر مرئی نکتے کو گھور کر کچھ سوچ رہا تھا

"جی یہ میری شاہ کی بیٹی حیا ہے" حور کے بولنے پر خضر اور نائیمہ نے بے اختیار ایک دوسرے کو دیکھا پھر نائمیہ نے معاویہ کو ایک نظر دیکھا۔۔۔ جسے دیکھ کر لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ وہاں موجود بھی ہے

"بہت پیاری ہے تمہاری بیٹی ماشااللہ بالکل تم پر گئی ہے"
نائیمہ نے حیا کو دیکھ کر ہلکا سا مسکراتے ہوئے کہا اور حیا اس کو دیکھ کر مسکرا بھی نہیں سکی

"آپ لوگوں کو کیسے پتہ چلا ہم یہاں رہتے ہیں"
حور پوچھنا تو کچھ اور چاہ رہی تھی کہ اتنے سالوں بعد یہاں پر کیسے آگئے مگر اس طرح پوچھ نہیں سکی

نائیمہ نے ایک نظر خضر اور معاویہ کو دیکھا

"دراصل ہم لوگ یہاں پر حیا"
نائیمہ نے آنے کا مقصد بتانا چاہا ویسے ہی معاویہ کو ہوش آیا

"مام ڈیڈ چلے میں گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں"
بولنے کے ساتھ ہی معاویہ وہاں رکا نہیں روم میں موجود تمام افراد نے اس کو جاتا ہوا دیکھا۔۔۔۔ اتنے میں نسیمہ چائے اور دیگر لوازمات سے سجی ٹرالی لے کر آئی

"ایسے کیسے چائے تو لیتے"
ان دونوں کو بھی اٹھتا دیکھ کر حور نے مروتا کہا

"پھر کبھی سہی نائیمہ نے حور کو کہا
خضر نے ایک نظر زین پر ڈالی اور جانے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا زین ویسے ہی بیٹھا رہا خضر باہر نکل گیا اور اس کے پیچھے نائیمہ بھی باہر نکل گئی

****

گاڑی میں مکمل خاموشی تھی معاویہ نے سنجیدگی سے کار ڈرائیو کی اور گاڑی گھر لے آیا خضر اور نائیمہ کے کار کا دروازہ کھولنے سے پہلے وہ کار سے اترکر اندر چلا گیا اپنے روم میں آکر دروازہ لاک کر لیا۔۔۔ن خضر اور نائیمہ بھی اپنے روم میں آ گئے مگر ان دونوں میں سے کسی نے کوئی بات نہیں کی

****

"کیوں آئے تھے یہ لوگ ہمارے گھر"
زین جو اتنی دیر سے خاموش بیٹھا تھا ان کے جانے کے بعد اس نے حور سے سوال کیا

"کیا مطلب ہے تمہارا مجھ سے ایسے سوال کرنے کا مجھے کیا پتا کیوں آئے تھے۔۔۔ تم تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے ان سے میں پہلے بھی ملی ہو یا پھر میں نے ان کو بلایا ہے"
حور کو زین کا اس طرح سوال کرنا پسند نہیں آیا

"ملی نہیں ہوں مگر مل تو رہی تھی حال حوال خیر خیریت۔۔۔ خیر چھوڑو نسیمہ سے کہو کھانا تیار کرے" 
زین کا شکوہ سامنے آیا

"شاہ گھر آئے مہمان سے بندہ حال احوال ہی کرتا ہے اور کتنے سال بعد دیکھا ہے میں نے سب کو تایا تاٙئی کی ڈٹتھ کا تو پتہ ہی نہیں چلا حور نے افسردہ ہو کر کہا۔۔۔۔ برسوں بعد رشتے داروں کی سوئی ہوئی محبت جاگی

"تایا تائی نہیں عظیم تایا تائی،،، خیر جو بھی ہو اگر تمہیں ان سے تعلق رکھنا ہے۔۔۔ تو میں تمہیں نہیں رکو گا مگر حیا اور مجھے ان سب سے دور رکھنا"
زین استزائیہ ہنسی ہنستے ہوئے کہا

"شاہ تم جب سے الٹی بات کیے جا رہے ہو میں نے کب کہا کہ مجھے ان سے ملنا ہے یا کوئی تعلق رکھنا ہے۔۔۔۔ میری کیا غلطی ہے اگر وہ لوگ آگئے تو یہ سب تقدیر کا کھیل ہے۔۔۔۔جس دن وہ لڑکا میرا بیگ چھین کر بھاگ رہا اس دن معاویہ نے ہی مجھے بچایا تھا اور مجھے کیا علم تھا کہ یہ خضر بھائی کا بیٹا ہے اور وہی مجھے گھر تک چھوڑنے آیا تھا۔۔ اس نے کہا تھا میں اپنی مدر سے ملواؤں گا شاید اس وجہ سے ہی وہ لوگ ہمارے گھر آئے ہو"
حور نے یوں اچانک  ان کے آنے کا جواز پیش کیا

"خضر کی وائف نے حیا کا نام لیا تھا شاید وہ حیا کے متعلق کچھ کہنا چاہ رہی تھی"
وہ جو اس وقت انجان بن کر بیٹھا ہوا تھا مگر اتنا بھی انجان نہیں تھا

"انہوں نے کیا کہنا ہوگا حیا کے بارے میں،، دیکھو شاہ وہ لوگ آئے اور اب چلے گئے اور اب شاید کبھی نہ آئے تو ضروری نہیں کہ ہم ان کے ٹاپک کو لے کر خود کو الجھائے اور بحث کریں"
حور نے نرمی سے زین سے کہا

"آئی ہوپ کہ ایسا ہی ہو وہ لوگ اب کبھی نہ آئیں"
زین حور کو بول کر روم سے نکل گیا

****

"یہ معاویہ کس کو لے کر آیا تھا کیا یہ اسکے پیرنٹس ہے"
حیا مسلسل ٹہلتے ہوئے سوچ رہی تھی

"یہ سب کیا ھو رہا ہے میری لائف میں" ٹہلتے ٹہلتے تھک گئی تو بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔ اس کو سمجھ نہیں آیا اس طرح معاویہ کا اچانک اپنے پیرنٹس کے ساتھ آنا اور پھر یوں اچانک چلے جانا،،، اس کی نظر اپنے موبائل پر پڑی

آج پہلی دفعہ اسے خود معاویہ کو کال کرنے کا خیال آیا اس نے اپنی الجھن دور کرنے کے لئے معاویہ کا نمبر ملایا،،، دوسری طرف بیل جاتی رہی مگر کال نہیں اٹھائی گئی
حیا نے بیزار ہو کر موبائل واپس رکھ دیا اور  وڈروب سے کپڑے نکال کر کل کالج جانے کی تیاری کرنے لگی

****

"ہادی پلیز میری بات تو سنو بیٹا" فضا ہادی کے روم میں آئی

مما پلیز آپ کو حیا کے متعلق یا اس رشتے کے متعلق بات کرنی ہے تو میں اس  موضوع پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا اور اگر کوئی دوسری بات کرنی ہے تو آپ کریں" ہادی نے بیڈ سے اٹھ کر فضا سے کہا

"ہادی پلیز تم اس طرح کا بی ہیو حیا کے ساتھ کیسے کرسکتے ہو بیٹا۔۔۔ تم تو پسند کرتے تھے نہ،، وہ بھی تمہیں پسند کرتی ہے جو کوئی مس انڈراسٹینڈنگ تم دونوں کے بیچ میں ہوئی ہے پلیز اس کو ختم کر ڈالو۔۔۔۔ ایک دفعہ اس کی بات تو سنو۔۔۔ تم جانتے نہیں ہو کیا اسے" فضا نے آخری دفعہ ہادی کو سمجھانے کی کوشش کی

" مما مس انڈراسٹینڈنگ کچھ بھی نہیں ہوئی ہے ہمارے بیچ میں، بلکہ سب کچھ جو پہلے نظر نہیں آرہا تھا اب وہ کلیئر ہوگیا ہے اس کے بوائے فرینڈ نے مجھے خود بیچ سے ہٹ جانے کے لئے کہا ہے اور اس سے بھی زیادہ بہت کچھ بتانے کے لیے ہے میرے پاس مگر وہ سب بتانے کی میری ہمت نہیں ہے پلیز مما میں اس ٹاپک پر اب دوبارہ بات نہیں کرنا چاہتا"
ہادی نے سے کہا فضا خالی نظروں سے اسے دیکھتی رہ گئی 

****

یہ کیا ہوا تھا آج اس کے ساتھ اتنا بڑا مذاق سوچ سوچ کر اس کا دماغ پھٹا جا رہا تھا۔۔۔ اتنے سالوں سے وہ بنا دیکھے جس چہرے سے نفرت کرتا آیا تھا قسمت کی ستم ظرفی ایسی تھی کہ اسے پہلی نظر میں محبت بھی اسی چہرے سے ہوئی۔۔۔۔ ہوبہو ماں جیسی، اپنی ماں کا عکس، وہ اسی عورت کی بیٹی تھی جس کی وجہ سے اس کی ماں کو زندگی میں کبھی وہ مقام نہیں ملا جس کی وہ حقدار تھی۔۔۔۔  موبائل کی ٹون نے اس کی توجہ اپنی طرف کھینچی اس نے اسکرین پر نام لکھا دیکھا تلخ مسکراہٹ سے ہنسا کوئی اور وقت ہوتا تو وہ اس کی کال اپنے موبائل پر دیکھ کر خوشی سے سرشار ہوجاتا۔۔۔۔ اس نے موبائل of کردیا دروازے پر دستک ہوئی تو اس نے غائب دماغی سے دروازہ کھولا

"صاحب بڑے صاحب اور بیگم صاحبہ آپ کو کھانے پر بلا رہے ہیں" سامنے نوکر کھڑا اسے بول رہا تھا

"اب اگر دوبارہ تم نے دروازے پر دستک دی یا مجھے ڈسٹرب کیا تو میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گا"
یہ کہہ کر اس نے دروازہ دوبارہ بن کر دیا

جاری ہے

itni mohbbat karo na (season 2) episode 17

🌹: Itni mohbat karo na 2
by zeenia sharjeel
Epi # 17

 "اے۔ایس۔پی معاویہ مراد حیا کا نیا عاشق"
ہادی نے اوپر سے لے کر نیچے تک معاویہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا

"مسٹر ہادی مسعود حیا کا ایک دن کا منگیتر"
معاویہ بھی اسی کے انداز میں ہادی سے بولا

"ایسی لڑکیاں تو اس لائق بھی نہیں ہوتی ہیں کہ ان سے ایک بھی دن رشتہ قائم رکھا جائے"
ہادی نے معاویہ کو دیکھ کر دانت پیستے ہوئے کہا

"بس اب آگے سے ایک بھی لفظ نہیں کہنا ورنہ میرا یقین کرو تم بہت پچھتاؤ گے"
معاویہ نے تنبیہی کے انداز میں ہادی سے کہا

"مجھے کوئی شوق بھی نہیں ہے تمہاری محبوبہ کے بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے کا میرے راستے سے ہٹو"
ہادی نے معاویہ سے کہا اور اپنی گاڑی کی طرف بڑھنے لگا

"ایک منٹ رکو۔۔۔ کیا تم نہ حیا پر ہاتھ اٹھایا تھا"
معاویہ نے ہادی کو گاڑی کی طرف جاتا  دیکھ کر اسے روک کر پوچھا

"میں تمہارے آگے کسی بھی بات کا جواب دہ نہیں"
ہادی دوبارہ معاویہ کے قریب آ کر معاویہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا

"سیریس ہادی تم نے اچھا نہیں کیا، حیا پر ہاتھ اٹھا کر"
یہ بولنے کے ساتھ ہی معاویہ نے زور دار تھپڑ ہادی کے منہ پر مارا
اس سے پہلے ہادی پلٹ کر اس کو مارتا معاویہ اس کا ہاتھ پکڑ چکا تھا

"مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی غلطی بالکل مت کرنا، یہ تھپڑ تمہاری سزا کے لئے بہت کم ہے مگر اس کو میری وارننگ سمجھنا۔۔۔ آئندہ حیا پر ہاتھ اٹھانا تو دور کی بات اس کی طرف بھٹکنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔ حیا میری ہے یہ بات اپنے دل اور دماغ میں اچھی طرح فیڈ کر لو"
اس کا ہاتھ چھوڑتا ہوا معاویہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھا اور گاڑی میں بیٹھنے لگا

"اس تھپڑ کو اب تم نہیں بھولنا معاویہ، تمہارے اس تپھڑ کا جواب مجھ پر ادھار ہے اور یہ جواب میں تمہیں وقت آنے پر سود سمیت دو گا"
ہادی نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"ابھی وہ ہاتھ پیدا نہیں ہوا ہے جو معاویہ مراد کے گال کو چھو بھی سکے تھپڑ مارنا تو بہت دور کی بات ہے۔۔۔۔ ویسے ابھی تم رو لو تمہارا وقت ہے " ہادی کی بات پر معاویہ نے مڑ کر دیکھا اور استہزائیہ  ہنسی ہنستے ہوئے اس کا جواب دیا

"اور بہت جلد تمہارے رونے کا بھی وقت آنے والا ہے انتظار کرو"
ہادی معاویہ سے کہتا ہوا اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا
معاویہ اس کی بات پر سر جھٹک کر اپنی گاڑی میں بیٹھا اور وہاں سے گاڑی نکال کر لے گیا

*****

"کہاں سے آرہے ہو تم ہادی"
ہادی گھر میں داخل ہوا تو بلال نے پوچھا

"ضروری کام سے گیا تھا"
ہادی جواب دیتے ہوئے اپنے کمرے میں جانے لگا

"روکو یہی بات کرنا ہے مجھے تم سے" بلال نے اس کو جاتا دیکھ کر کہا

"تم آج زین کے گھر جا کر کیا کر کے آئے ہو"
بلال نے اس کے سامنے آکر پوچھا فضا بھی روم سے نکل کے آ گئی

"جب آپ کو سب معلوم ہو گیا ہے تو مجھ سے کیا پوچھ رہے ہیں"
اسے نئے سرے سے غصہ آنے لگا

"ہادی زین بھائی بول رہے تھے تم نے حیا پر ہاتھ اٹھایا ہے۔۔۔ بیٹا مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے تم ایسا کیسے کر سکتے ہوں"
فضا نے آگے بڑھ کر ہادی سے پوچھا

"آپ کو یہ نہیں پتہ کہ اس نے میرے ساتھ کیا کیا ہے" ہادی نے تیز لہجے میں کہا

"کیا کیا ہے ایسا اس نے جو تم نے اس پر ہاتھ اٹھایا ہے"
بلال نے اس کا رخ اپنی طرف موڑ کر  غصے میں کہا

"کیا بتاؤں میں آپ کو مجھے تو اپنے منہ سے بولتے ہوئے شرم آ رہی ہے، میں ایسی لڑکی کے ساتھ رشتہ نہیں رکھنا چاہتا جو رات کے وقت اپنے بیڈروم میں کسی دوسرے مرد کے ساتھ"

"خاموش آگے سے ایک لفظ نہیں بولنا تم"
بلال نے چیختے ہوئے ہادی سے کہا فضا آنکھیں پھیلائے ہوئے ہادی کی بات سن رہی تھی

"تمہیں اندازہ ہے تم حیا کے بارے میں کیا بول رہے ہو، اس کے کردار کے بارے میں بات کر رہے ہو تم۔۔۔ وہ زین کی ہی نہیں میری بھی بیٹی ہے تم کیسے بول سکتے اس کے بارے میں ایسا" بلال نے چیخ کر کہا

"یہی تو بات ہے ساری کہ میری بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا تو پھر مجھے روک کر سوال جواب کیوں کر رہے ہیں آپ"
ہادی چیختا ہوا اپنے روم میں چلا گیا

"ہادی میری بات سنو بیٹا"
فضا اس کے پیچھے روم میں گئی

"نہیں مما مجھے کسی سے بات نہیں کرنی ہے، نہ کسی کی بات سنی ہے پلیز آپ مجھے اکیلا چھوڑ دیں اس وقت،"
ًہادی نے فضا سے کہا فضا چپ کرکے اسے دیکھتی رہی پھر روم سے نکل گئی

****

"ڈیڈ مام مجھے آپ دونوں سے کچھ امپورٹنٹ بات کرنی ہے"
معاویہ آج خلافِ توقع جلدی گھر آگیا تھا ڈنر کے بعد اس نے خضر اور نائمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا

"بولو کیا کہنا چاہتے ہوں"
خضر نے اس کی طرف دیکھے بغیر اسکرین پر نظریں جمائے ہوئے کہا

"ایسے نہیں یا تو آپ میری بات سنیں یا پھر یہ ٹالک شو دیکھ لیں"
معاویہ نے سنجیدگی سے کہا

"بولو"
خضر نے ایک نظر اپنے بیٹے کو دیکھا پھر ٹی وی بند کرتے ہوئے بولا نائمہ بھی اس کی طرف متوجہ ہوئی

"میں چاہتا ہوں آپ دونوں کل ہی حیا کے گھر جائیں اس کے پیرنٹس سے رشتے کی بات کرنے کے لئے"
معاویہ نے لفظوں کو ترتیب دے کر اپنی بات کا آغاز کیا

"کون حیا"
خضر نے گلاسس اتارتے ہوئے معاویہ کو دیکھا

"وہی جس سے میں شادی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ ۔۔۔ آپ لوگ پھر کل جا رہے ہیں اس کے پیرنٹس سے بات کرنے کے لئے"
معاویہ کے بولنے پر خضر اور نائمہ نے ایک دوسرے کو دیکھا

"تمہیں ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ میں تمہاری پسند کی لڑکی سے تمہاری شادی کرواں گا جبکہ میری پسند تم ریجیکٹ کرچکے ہو"
خضر نے اس کو یاد دلاتے ہوئے کہا

"ڈیڈ میں نے اس لئے آپ سے حیا کے گھر جانے کے لیے کہا ہے کیونکہ مجھے خوشی ہوگی میری شادی میں آپ شریک ہوں"
 معاویہ نے دوبارہ سنجیدگی سے خضر کو بولا

"واہ انداز دیکھو ہمارے صاحبزادے کے، باپ سے کیسے بات کر رہے ہیں یعنی تم مجھے دھمکا رہے ہو اگر میں تمہارا رشتہ لے کر نہیں کیا تو تم میرے بغیر خود شادی کر لو گے"
خضر نے معاویہ کو گھورتے ہوئے کہا

"ڈیڈ میں آپ کو دھمکا نہیں رہا ہو میں نے پہلے ہی کہا مجھے خوشی ہوگی اگر آپ سب کام میں شریک ہوں" معاویہ نے ہنوز سنجیدگی برقرار رکھی ہوئی تھی

"پتا نہیں کون ہے، کیسا خاندان ہے، کیا کرتا ہے اس لڑکی کا باپ"
خضر نے جیسے نیم رضامندی ظاہر کی تو معاویہ کے دل میں اطمینان سا ترا

"یہ سب تو آپ کو جب پتہ چلے گا جب آپ دونوں حیا کے گھر جائیں گے،، کل شام میں آپ دونوں کو لے جاؤں گا حیا کے گھر"
معاویہ نے خود ہی آگے کا پلان بنایا۔۔۔ خضر نے ناعیمہ کو دیکھا ناعیمہ نے مسکرا کر سر نیچے جھکا لیا

"ٹھیک ہے جاو روم میں اب ریسٹ کرنا ہے مجھے"
خضر نے معاویہ سے کہا

"اوکے گڈ نائیٹ اینڈ تھینکس"
معاویہ روم میں آیا تو اس کو سکون ہوا سب کچھ ٹھیک جا رہا تھا بس مسئلہ صرف حیا کا تھا اس کو کیسے راضی کرنا ہے لیکن یہ بھی کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا، اس کا بھی حل اس نے سوچا ہوا تھا 

جب وہ ہادی سے بات کرکے واپس آ رہا تھا تب اس کا دل چاہ رہا تھا وہ حیا کو ایک نظر دیکھے مگر اپنے دل کی خواہش کو دبا کر وہ گھر کی طرف آگیا۔۔۔ یہی سوچتے ہو اس نے سیل فون پاکٹ سے نکالا حیا کا نمبر ملایا مگر بیل جاتی رہی اس نے کال ریسیو نہیں کی

"اوکے مس حیا تم اس وقت اپنی آواز  سنانے کے موڈ میں نہیں ہو۔ ۔۔۔ کل پھر روبرو بات کرنے کے لیے تیار رہو"
اس نے مسکرا کر سوچا اور آنکھیں بند کرلی

****

حیا صبح سو کر اٹھی تو اسکا کالج جانے موڈ نہیں ہوا ناشتہ بھی اسے حور نے زبردستی کرایا۔۔ ۔  زین آفس کے لئے نکل چکا تھا حیا نے ایک بار پھر ہادی سے بات کرنے کا سوچا یہی سوچ کر وہ گھر سے نکل کر بلال کی طرف چلی گئی

****

"ارے حیا بیٹا ہو کیسی ہو تم"
فضا نے حیا کو دیکھ کر خوشی سے کہا

"کیسی لگ رہی ہوں آپ کو"
حیا نے فضا سے پوچھا

"واقعی اس کا چہرہ کملا سا گیا تھا،، بجھا بجھا چہرہ دیکھ کر فضا کو دکھ ہوا

"آنٹی مجھے ہادی سے بات کرنی ہے کیا وہ گھر پر ہے" حیا نے فضا سے ہادی کا پوچھا

بلال تو صبح آفس چلا گیا تھا مگر ہادی نے کل رات سے ہی اپنے آپ کو کمرے میں بند کیا ہوا تھا

"اپنے روم میں ہے" فضا نے حیا کو بتایا،، مگر چاہ کر بھی وہ کچھ نہیں پوچھ پائی اسے نہیں سمجھ آیا کہ ہادی نہ حیا کے بارے میں آخر اتنی بڑی بات کیسے کہی

"میں اس سے بات کرنا چاہتی ہوں آنٹی"
حیا نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا

"کیوں نہیں جاؤں جو بھی بات کرنی ہے کر لو بلکہ جو بھی تم دونوں کے بیچ غلط فہمی ہے اس کو دور کرلو وہ  تمہیں بہت چاہتا ہے حیا، تم اس سے آرام سے سمجھاؤ گی،،، اس سے بات کروں گی وہ سمجھ جائے گا"
فضا نے حیا کا ہاتھ تھام کر کہا، حیا ہادی کے روم کی طرف چلی گئی اور روم کا ڈور ناک کیا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا

"کیا کرنے آئی ہوں یہاں پر"
ہادی نے دروازہ کھولا تو سامنے حیا کہ چہرہ دیکھ کر اس سے پوچھا

"مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے"
حیا نے اس کو دیکھ کر کہا

"مگر اب مجھے تم سے کوئی بھی بات نہیں کرنی"
ہادی نے دوبارہ دروازہ بند کرنا چاہا

"ہادی ایک دفعہ میری بات سنو پلیز" حیا نے دروازے پر ہاتھ رکھ کر روکتے ہوئے کہا

"مجھے نہ تم سے بات کرنی ہے نہ تمہاری کوئی بات سننی ہے سمجھ نہیں آرہا تمہیں جاؤ یہاں سے"
ہادی زور سے چیخا

"ہادی کیا طریقہ ہے بات کرنے کا، وہ کیا کہنا چاہتی ہے سن تو لو اس کی بات" فضا نے ہادی کو چیختے ہوئے دیکھ کر کہا

"اس سے کہیئے یہاں سے چلی جائے، میں اس کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا"
ہادی نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا

"ٹھیک ہے میرا قصور بتاؤ پھر میں چلی جاتی ہو اور پھر کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گی"
حیا نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا

"قصور تمہارا نہیں قصور میرا ہے کہ میں نے تم جیسی بدکردار لڑکی کو اپنے دل میں جگہ دی،،،، اب نکلو میرے گھر سے اور اپنی شکل آئندہ مجھے کبھی مت دکھانا"
یہ کہنے کے ساتھ ہی ہادی نہ حیا کا ہاتھ پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا
فضا پیچھے سے آوازیں دیتی رہی مگر اسے رہ رہ کر حیا اور معاویہ دونوں پر غصہ آ رہا تھا جو کہ پتہ نہیں کب سے اس کو پاگل بنا رہے تھے

حیا نے ایک نظر بے یقینی سے اپنے اوپر بند ہوتے ہوئے دروازے کو دیکھا اس کے کانوں میں بدکردار لفظ ایک بار پھر گونج اٹھا وہ اپنے آنسو صاف کر کر گھر واپس آ گئی

****

"حیا کیسی ہے کالج گئی تھی آج"
زین ابھی آفس سے آیا تو اس نے حور سے حیا کا پوچھا

"نہیں آج کالج نہیں گئی میں نے کہا بھی تو کہہ رہی تھی کل سے جاؤگی،،، اپنے روم میں ہی ہے رکو میں بلا کر لاتی ہوں"
حور نے فکرمندی سے کہا

جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا تھا زین اور حور حیا کو دیکھ کر پریشان تھے۔۔۔۔ حور اور فضا کی بھی بات ہوئی تھی مگر وہ دونوں بھی چپ تھی جیسے بات کرنے کے لیے کوئی بچا نہ ہو،،، آفس میں بھی زین اور بلال نے دوبارہ اس موضوع پر بات نہیں کی،، ہادی آفس گیا ہی نہیں، زین نے اس کا پوچھا بھی نہیں

"نہیں رہنے دو میں خود جاتا ہوں حیا کے پاس، تم اچھی سی چائے بنواو رات کو ہم لوگ ڈنر باہر کریں گے"
زین میں اٹھتے ہوئے خود ہی اپنا پروگرام بنایا وہ حیا کو اس طرح بالکل نہیں دیکھ سکتا تھا

"صاحب جی وہ کچھ مہمان آئے ہیں"
نسیمہ نے روم کا ڈور ناک کر کے زین اور حور کو بتایا

"کون آگیا تم نے پوچھا نہیں"
حور نے نسیمہ سے پوچھا

"میں نہیں جانتی پہلے کبھی نہیں دیکھا۔۔۔۔ ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا ہے، وہ لوگ آپ لوگوں کا پوچھ رہے تھے"
نسیمہ نے زین اور حور کو دیکھ کر جواب دیا

"ٹھیک ہے تم جاو چائے کا ارینج کرو" حور نے نسیمہ سے کہا۔۔۔ نسیمہ سر ہلا کر کچن میں چلی گئی

"کون آسکتا ہے چلو دیکھتے ہیں"
زین اور حور دونوں ہی ڈرائنگ روم کی طرف گئے

مگر جن چہروں پر ان کی نظر پڑی وہ دونوں ہی وہی رک گئے دوسری طرف بھی یہی حال تھا خضر اور ناعیمہ صوفے پر برجمان تھے، وہ زین اور حور کو دیکھ کر اٹھ گئے معاویہ نے بھی ماں باپ کی پیروی کی اور کو کھڑا ہو گیا

زین اور حور اپنے گھر میں آج اتنے سالوں بعد خضر کو دیکھ رہے تھے دوسری طرف خضر بھی شاک کے عالم میں ان دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا ناعیمہ حور کو پہچان چکی تھی حور بھی نائمہ کو خضر کے ساتھ دیکھ کر سمجھ گئی تھی فاطمہ تائی کی خواہش بھی تو بہت تھی نائمہ کو بہو بنانے کی مگر جس بات نے حود کو زیادہ چونکایا وہ ان دونوں کے ساتھ اس لڑکے کی موجودگی نے تھا حور معاویہ کو بھی پہچان چکی تھی

جاری ہے