Wednesday, May 29, 2019

sitamgar ko hum aziz by aymen nauman episode 1

#ستمگر_کو_ہم_عزیز
#ایمن_نعمان 📝
قسط 1
گڑیا اور کتنی دیر تک بارش میں بھیگو گی ؟؟؟؟
خود بھی بھیگ رہی ہو اور مجھے بھی بگھا رہی ہو ۔۔۔۔؟؟؟
اچھوں۔۔۔۔ اچھوں۔۔۔
مانی چھینکتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔۔۔
وہ ہلکا سا مسکرا دی۔۔۔
جیسے کہہ رہی ہو۔۔
" خود بھی بھی ہو گی اور آپ کو بھی بھگاؤ گی "۔۔۔
وہ کالے کپڑوں میں ملبوس بھیگی بھیگی چھاجوں مینہ برساتی افسردہ کالی رات کا ہی حصہ لگ رہی تھی۔۔۔۔۔
مانی کا دل چاہا کہ وہ اس کو چھو کر دیکھے۔ ۔۔۔
چلو بھئی اب !!ورنہ اس ویران رات کی طرح تم بھی ۔۔۔۔
اس نے ہاتھ بڑھا کر اس کو گھر کے اندر لے جانا چاہا ۔۔۔۔
ابھی اس نے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ ۔۔۔
اس کا بڑا ہوا ہاتھ ہوا میں ہی معلق رہ گیا ہر سو اندھیرا چھا گیا تھا ۔۔۔
شاید بارش کی وجہ سے لائٹ چلی گئی تھی ۔۔۔۔
ابھی وہ اندھیرے میں پلک بھی نہ جھپکا سکا تھا کہ لان کا دودھیا بلب ایک دفعہ پھر اندھیرے کو چیر کر گیا تھا ۔۔۔۔
ہلکی ہلکی روشنی بکھری۔۔۔
اس نے جیسے ہی اپنے برابر میں بیٹھے وجود کو گردن گھماں کر دیکھا وہ کہیں بھی نہ تھی ۔۔۔
لمحوں کا کھیل تھا ہر سو ویرانی ہی ویرانی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
پوری حویلی ایک دفعہ پھر سے سائیں سائیں کرنے لگی۔ ۔۔
کاش ایک دفعہ میں تمہیں چھو سکوں ۔۔۔۔
تم میں یہی کرتی ہو ہمیشہ ۔۔۔۔۔
ہاں یہی تو کرتی آئی ہو۔۔۔
وہ اب کہیں بھی نہیں تھی ۔۔۔۔
نہ حویلی کے اندر اور نہ ہی باہر ۔۔۔۔۔
🍁
بچاو۔۔۔۔!!
کوئی تو ہماری مدد کرو۔۔۔۔
وہ اپنے دونوں بچوں کو کلیجے سے لگائے زاروقطار روتے ہوئے کسی کو مدد کے لیے پکار رہی تھی ۔۔۔۔
پورا فارم ہاؤس آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آچکا تھا ۔۔۔
گیس کے سلینڈر پھٹنے کی وجہ سے پورا کے پورا فارم ہاؤس میں آگ بھڑک چکی تھی ۔۔۔
میں آ رہا ہوں تم بس وہیں رہو۔۔۔۔
بچوں کو نہیں چھوڑنا بالکل بھی ۔۔۔۔
وہ کھڑکی سے کرتے ہوئے بولا ۔۔۔
نہیں نہیں آپ وہی رہی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے ساتھ ساتھ آپ بھی ۔۔۔۔۔
وہ اپنی موت کو پلپل قریب آتے دیکھ رہی تھی ۔۔
دونوں بچے اب تپش سے بے ہوش ہو چکے تھے ۔۔۔
مگر وہ تو جیسے بیوی کی سن ہی نہیں رہا تھا ۔۔۔۔
وہ آگ کے شعلوں سے لڑتا تم تک پہنچنے کی تگ و دو کر رہا تھا ۔۔۔۔۔
پلیز تم یہ امت واپس لوٹ جاؤ ۔۔۔۔۔
می می کہاں ہے ؟؟۔؟
وہ اب بیٹی کے بارے میں دریافت کر رہا تھا ۔۔۔
اس نے جیسے ہی بتانے کے لئے لب واہ کیے ہیں تھے کہ ۔۔۔
دہکتا ہوا کچھ اس پہ اور بچوں کے اوپر بری طرح سے کر چکا تھا ۔۔۔
وہ یہ سب دیکھ کے اندھا دھند ان تک پہنچا ہی تھا
جب آگ نے اس کو بھی اپنی اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔
کون جانتا تھا کہ یہ حادثہ ہے ؟؟؟؟
یا پھر کچھ اور؟ ؟؟؟
🍁
آئمہ کی شادی کے ہنگامے شروع ہوچکے تھے 15 دن پہلے ہی سے عائشہ نے بہن کی شادی کے لئے گھر بھر میں رونق لگائے رکھی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔
ایک ہفتے پہلے سے ہی ڈھولکی رکھدی گئی تھی۔۔۔ رات گئے تک ایک طوفان بتمیزی برپا رہتا ۔۔۔
رات میں جاگنے کی وجہ سے دن چڑھے تک ساری ینگ پارٹی سوتی رہتی۔۔۔۔
بارہ بجے تک تو سعیدہ بیگم (عایشہ اور ائمہ کی ماں) برداشت کرتیں۔۔۔۔
پھر اس کے بعد دونوں بہنوں کی سب ہی روکنے آئے کزنز کے سامنے خوب عزت افزائی کرتیں۔ ۔۔
ائمہ اور عائشہ ماں کے گلے میں باہیں ڈال کر روزانہ جلدی اٹھنے کا وعدہ کرا کرتی اور اگلے دن پھر وہی دم ٹیڑھی کی ٹیڑھی !!!
خوب لعنت یا پڑھنے کے بعد سب کے دماغ تھوڑی دیر کے لئے ہی سہی مگر ٹھکانے پر آ ہی جاتے تھے ۔۔۔۔
💕
شادی سے ایک 1 دن پہلے عائشہ کمر پہ دوپٹہ باندھ ھے بڑے مزے سے گلگلے تل رہی تھی رتجگے کے لیے ۔۔۔
سیدہ بیگم نے اپنی دونوں بیٹیوں کو کام میں خوب اچھی طرح طاق کردیا تھا دونوں میں سلیقہ ماں سے منتقل ہوا تھا ۔۔۔
ایکسکیوز می مسکیں ایک لفظ پانی ملے گا ؟؟؟؟
داود نے کہا جو کہ اس کی خالہ کا بیٹا تھا اور ماں کے ساتھ شادی اٹینڈ کرنے ہی آیا تھا ۔۔
کیا آپ کے ہاتھ نہیں ہیں ؟؟؟؟
عائشہ نے بیزاری سے جواب دیا ۔۔۔
ہاتھ تو ہیں مگر پیلانے والی نہیں ہے ۔۔۔۔
داود نے کچن کی چوکھٹ سے ٹیک لگاتے ہوئے ہانک لگائی ۔۔۔
تو یہ بات تو آپ جاکے اپنی اماں جان سے کہیں نہ ۔۔
موقع بھی ہے دستور بھی۔۔۔
خالہ شادی میں ہی کسی بلو باندری کو پسند کرکے آپ کے پلے باندھ ہی دی گیں ۔۔۔۔۔
وہ بھی کہاں چپ رہنے والی تھی یہ کا جواب پتھر سے دینا تو اس کی فطرت میں تھا ۔۔۔
صحیح کہا موقع سے چوکا لگانے والا ہی سکندر کہلاتا ہے ۔۔۔۔
اچھی صلح دی ہے !!قابل غور ہے ۔۔۔۔
ہاں ہاں ابھی جائیں اور خالہ سے کہیں کسی چڑیل کو آپ جیسے ریسلر کے متھے مار ہی دیں۔ ۔۔۔
وہ اس کے لمبے چوڑے کسرتی وجود پہ چوٹ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔۔
وہ کیا ہے نہ۔۔۔۔۔!!
تم کہہ دو اپنی عزیز جان خالہ سے۔۔۔
وہ تو مجھے ابھی تک ننھہ دودھنا بچہ ہی سمجھتی ہیں ۔۔۔۔
داؤد نے چہرے پے معصومیت تاری کی۔۔۔۔
لگتا ہے خالہ کی قریب اور دور دونوں کی نظر خراب ہوچکی ہے !!۔۔
وہ باآوازبلند بڑبڑائی 27 سالہ داؤد کو دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔
چلو بس پھر خالہ سے آج ہی بات کرلینا تاکہ اگلا نمبر ہمارا ہو ۔۔۔
وہ معنی خیزی سے بولا ۔
ہم تم ایک کمرے میں بند ہوں اور چابی کھو جائے !!
وہ اب باقاعدہ گنگنا رہا تھا ۔۔
آپ چلے جاؤ ورنہ میں یہ گرم گرم تیل کی کڑھائی آپ پر الٹ دوں گی۔۔۔۔۔۔
وہ اب صحیح معنوں میں صلح چکی تھی ۔۔۔
ارے لڑکی ذرا تمیز سے یہ کس طرح سے تم بھائی سے مخاطب ہوں ؟؟!!
پورے چھ سال بڑا ہے تم سے ۔۔۔
داود جو کہ پانی کا گلاس لبوں سے لگا چکا تھا سعیدہ کی بات سن کر منہ میں موجود پانی فوارے کی طرح نکلا تھا باہر۔۔۔
جو کہ عائشہ کی پشت کو دیکھا گیا تھا ۔۔۔۔
آپ ۔۔۔۔!!
امی یہ دیکھیں انہوں نے جان کر ۔۔۔۔۔۔۔
چپ کر جاؤ ۔۔۔۔۔!!
لگتا ہے تمہارے بابا سے تمہارا دماغ درست کروانا ہی ہوگا بہت تر تر زبان چلنے لگی ہے تمہاری ۔۔۔۔۔
ایک منٹ نہیں لگاؤں گی زبان کو گدی سے کھینچنے میں۔۔۔۔۔۔۔!!
سعیدہ نے بیٹی کی اچھی طرح سے طبیعت منٹوں میں ہرن کر ڈالی ۔۔۔
جب کہ پیچھے سے داود مزے مزے کی منہ بنا رہا تھا اس کو بڑھانے کے لئے ۔۔۔۔

عمر بھائی میں نے کہا تھا نہ کہ۔۔۔
اگر پاکستان میں جیتا تو آپ مجھے خوب ساری شاپنگ کروائیں گے ۔۔
سوہانےبھائی کے گلے کا ہار بنتے ہوئے کہا ۔۔۔
ہاں بھئی مجھے یاد ہے اپنا وعدہ ۔۔۔۔!!
عمر نے سوہاکے سر پہ شفقت بھرا ہاتھ پھیرتے ہوئے جواب دیا ۔۔
رحمان صاحب نےہنستے مسکراتے آپس میں اٹکھیلیاں کرتے اپنے بچوں کو محبت سے دیکھا جبکہ آئمہ خاموشی سے شام کی چائے کے ساتھ ٹیبل پہ ریفریشمنٹ کے آئٹم سجا کر جس طرح آئی تھی اسی طرح چپ چاپ جاچکی تھی ۔۔۔۔۔
رحمان صاحب کی نظر اچانک حمزہ پر پڑی جو لمحے بھر کے لیے واپس پلٹنا بھول گئی تھی ۔۔۔۔
وہ چونکہ بغیر اس کو دیکھنے لگے ۔۔۔
جبکہ وہ بڑی محویت سے موبائل میں غرق نہ جانے کیا تلاش کر رہا تھا ؟؟؟؟
اس کے چہرے کے اتار چڑھاو ناقابل فہم تھے۔۔۔۔
اب وہ موبائل سے نظریں ہٹا کر دروازے کی چوکھٹ کو پر سوچ نظروں سے کھولنے لگا ۔۔۔۔۔
جہاں سے ابھی کچھ لمحوں پہلے اس کی ماں گزری تھی ۔۔۔۔۔۔!!!!!
🍁
اوف ہو تم میں تو لگتا ہے کوئی وڈیروں کی چکی ہے ۔۔۔!!
کہیں سے نہیں لگتا کہ تم یونیورسٹی میں پڑھنے والی لڑکی ہوں ۔۔۔۔
شفا آنے گویا چڑھ کے کہا ۔۔۔
کیوں یونیورسٹی میں پڑھنے والے لڑکیوں کے سر پہ کیا سینگ لگجاتے ہیں؟؟؟؟
فجر نے گھاس کو بیدردی سے نوچتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔۔۔۔
نہیں سینگ تو نہیں بقول میری اماں جان کے پر ضرور لگ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔!!!!
شفا کہاں چپ رہنے والوں میں سے تھی ۔۔
شفاء میں تمہیں بتا چکی ہوں کہ میں نہیں آ سکتی تمہاری برتھ ڈے پارٹی میں ۔۔۔۔!!
مجھے ان سب چیزوں سے بہت گھبراہٹ ہوتی ہے ۔۔
فجر ایک انتہائی سادہ وسنجیدہ رہنے والی لڑکی تھی جس کا شمار بہت زیادہ محتاط رہنے والی لوگوں میں کیا جائے تو غلط نہ تھا۔۔۔۔۔
بولتی بھی بس اتنا ہی تھی جتنی ضرورت ہو تی۔۔۔۔۔ خود کو ہر پل یونیورسٹی میں اسکارف اور بڑی سی شال میں ڈھانپے!! سینچ سینچ کرہتہ امکان خود کو چھپانے کی کوشش کرتی ۔۔۔۔۔۔۔
ان دونوں کی دوستی بھی شفاءہی کی کوششوں کی وجہ سے ہوئی تھی ۔۔۔۔!!
دیکھو اگر تم کہو گی تو میں تمھیں اپنے گھر میں سات پردوں میں بٹھا دوں گی۔۔۔۔!!۔
مگر یار تم آؤ تو سہی ۔۔۔۔۔
شفا نے جانتے بوجھتے ایک دفعہ پھر پتھر سے اپنا سر پھوڑنا چاہا ۔۔۔
فجر اس کی واحد دوست تھی جو کہ کالج لائف سے اس کے ساتھ تھی ۔۔۔۔۔
میں کلاس لینے جا رہی ہوں ۔۔۔۔!!
تم یہ لو میرے حصے کے بھی سموسے ٹھوس کے آ جانا اگر دل چاہے تو ۔۔۔۔!!
فجر نے اس کے سر پر رجسٹر سے دھپ لگائی اور اٹھ کر بغیر اس کی ایک بھی سنی یہ جا وہ جا ۔۔۔۔۔۔۔!!۔
جب کہ پیچھے گھاس پہ بیٹھی شفا بری بری شکلیں بنا تیرہ گی ۔۔۔
اور ساتھ ساتھ سموسے سے بھی بھرپور انصاف کرنے لگی ۔
______
شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے۔۔
وہ ٹہلتے ٹہلتے گھر سے قریب پارک سے کچھ زیادہ ہی آگے نکل آئی تھی۔۔۔
ڈیفنس کی سنسان گلیا اکا دکا ہی کوئی گزر جاتا۔۔ کسی کو کسی سے سروکار نہ تھا ۔۔۔۔
چاہے کوئی جئے یا مرے ۔۔۔۔
اگر کسی کا انتقال بھی ہوجاتا تو برابر والے کو علم تک نہ ہوتا ۔۔
"چڑھتی جا وا نی تیری چال مستانی"۔۔
ایک آوارہ لڑکے نے اس کے بالکل برابر اپنی بی ایم ڈبلیو روک کر آنکھ کے اشارے سے شفا کو ساتھ بیٹھنے کا کہا اور بے سری اور آواز لوفرانہ اندازمیں گنگنانے لگا ۔۔۔۔
شفاء ایک دم چونکی تھی اور پھر ایک نظر اپنے آس پاس ڈالنے کے بعد اس کو بہت اچھی طرح سے اندازہ ہو گیا تھا کہ ۔۔
وہ پارک بہت زیادہ آگے نکل آئی ہے ۔۔
مغرب کی اذانیں شروع ہو چکی تھیں۔۔۔
رات اپنے پر پھیلا رہی تھی شام ڈھل چکی تھی ۔۔۔
اے مسٹر ایکس وائےزہیڈ ۔۔۔
شرافت سے اپنا راستہ ناپو نہیں تو میری یہ جو ہیل تم دیکھ رہے ہو نا ۔۔۔۔۔
اس نے پیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔۔۔
یہ تمہارے چودہ طبق روشن کرنے کے لیے کافی ہے۔۔۔
شفا ءنے اپنے تئیں اس کو دھمکی سے نوازا تھا ۔۔۔
یہ سینڈل تو مجھے لگتے ہوئے کسی پھول کی طرح ہی محسوس ہوگی۔۔۔۔
کہتے کے ساتھ ہی اس آوارہ لڑکے نے شفا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں جکڑ لیا ۔۔۔
بہت شوق ہے نہ تجھے لڑکی کا ہاتھ پکڑنے کا ؟
اب تو دیکھ۔۔۔۔
نہ تیرا یہ شوق باقی رہے گا آج کے بعد اور نہ ہی تیرا یہ ہاتھ۔۔۔۔۔۔!!
شفا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی تھیں۔۔۔
جب حمزہ نے اس کو بازو سے جکڑکرگاڑی میں لیجا کرپٹخا اور کہا ۔۔۔۔
تم سے تومیں گھر جا کے صحیح طریقے سے نمٹتا ہوں۔۔۔
ابھی ذرا پہلے اس سے تو دو دو ہاتھ کر لو ۔۔۔
حمزہ کی آنکھوں میں شفا کے لئے نفرت پنہاں تھی ۔۔۔۔
شدید نفرت۔ ۔۔۔۔!
💕
ہی اس نومور۔ ۔۔!
ڈاکٹر نے اس کے شان پہ ہاتھ رکھ کے کہا اور آگے نکل گیا کہہ کے ۔۔۔۔
نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔۔۔۔۔۔
آپ کیسے مجھے چھوڑ کر جا سکتے ہیں؟؟!
اٹھئے آنکھیں کھولئے۔۔۔۔
آپ کے سوا میرا ہے ہی کون؟؟؟
پلیز مجھے اس دنیا میں تنہا نہ چھوڑیں۔ ۔۔۔
مجھے بھی ساتھ لے جاتے ۔۔۔
جانے والے کو بھلا کوئی روک سکتا ہے ؟؟
💕
ائمہ رخصت ہو کر پیا دیس سدھار چکی تھی۔۔۔
آج ولیمے کی تقریب تھی۔۔۔
وہ سجی سنوری دلہن بنی خوبصورتی سے تیار ہوئی۔۔۔۔
بہت پیاری لگ رہی تھی مگر اس کے چہرے کی چمک ماند پڑگئی تھی۔۔۔
ایک ہی رات میں وہ سرتاپا بدل کے رہ گئی تھی۔۔۔۔
جبکہ برابر میں بیٹھا اس کا شوہر جلال سب سے بہت گہک کے مل رہا تھا ۔۔۔
اس کے چہرے پر مسکراہٹ رقصاں تھی ۔۔۔۔
کاش اللہ پاک میری آنے والی نسلیں میرے لئے اچھی ثابت ہوں۔ ۔۔
نیک اور ایمان والی ہوں۔۔۔
آئمہ دلہن بنی اپنی ہی سوچوں میں مگن سی تھی ۔۔۔۔۔۔
وہ نہیں جانتی تھی کہ آنے والا وقت اس کے لئے کیا کیا سوچیں بیٹھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟؟
💕
وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی اپنے آپ کو دیکھ رہی تھی اور آہستہ آہستہ تمام جیولری احتیاط سے اتار کرٹیبل کے اوپر رکھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔
جب دھاڑ کی آواز سے کمرے کا دروازہ کھلا تھا اور جلال کمرے میں داخل ہوا ۔۔
وہ آج بھی دو گھنٹے بعد آیا تھا کمرے میں کل کی طرح اس کے آنے کے بعد اور آج بھی اس کی حالت کل سے منفرد نہ تھی ۔۔
لڑکھڑاتے ڈگمگاتے قدم ۔۔۔۔۔
وہ آپ ہی تھی اپنے آپے میں نہ تھا ۔۔۔۔
💕
لگتا ہے آج جتنا بھی میک اپ تھا چہرے پر تھوپ دیا ہے ۔۔۔
عائشہ کھانا نکال رہی تھی ولیمے کی تقریب اپنے عروج پر تھی ۔۔۔
سجی سنوری عائشہ بہت پیاری لگ رہی تھی ۔۔۔
جب اس سے تھوڑا فاصلے پر موجود داود نے ایک دفعہ پھر طنز کا تیر چلایا ۔۔
میری مرضی میں تھوڑا میک اپ کروں یا زیادہ ۔۔۔۔
یہ پھر پوری پیسٹری ہی نہ بن جاؤ۔۔۔
آپ کو اس سے مطلب نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔۔
عائشہ نے تڑخ کر جواب دیا۔۔
مجھے اس سے کیا؟؟؟
واقعی صحیح کہا۔۔
میں تو اس لئے کہہ رہا تھا کہ۔۔
زرا اچھا تیار ہوتیں تو۔۔۔
کیا پتا تم "جیسی" کو بھی کوئی آنکھوں کا اندھا اور سماعتوں سے بہرہ رشتہ دے ہی دیتا ۔۔۔
داود کو تو گویا موقع ہاتھ لگ گیا تھا۔۔۔
وہ ایسے کیسے اس کو ستائے بغیر سکون سے رہ سکتا تھا ۔۔۔؟؟؟
ایک منٹ۔۔۔۔
کیا کہا ؟؟؟؟
ذرا دوبارہ کہنا۔۔۔۔۔
" مجھ جیسی" سے آپکی کیا مراد ہے؟؟؟؟
عائشہ نے پلیٹ سائیڈ میں رکھی اور لڑاکو عورتوں کی طرح کمر پر ہاتھ رکھ کےکڑے طیور لیے استفسار کرنے لگی ۔۔
یار اب میں کیا بولوں ماشاءاللہ تم خود بھی بہت سمجھدار ہو ۔۔۔۔
"تبھی تو گھر سے باہر ہو "۔۔۔
داود نے الٹی سیدھی ھانک لگائی۔ ۔
اللہ کرے آپکا جس لڑکی پہ دل آئے وہ چڑیل ہو۔۔
لنگڑی ہو ،لولی ہو،بدروح ہو۔۔۔۔
سب کچھ ہو۔۔۔
اپنے بارے میں کیا خیال ہے ویسے؟ ؟؟؟
داود نے تیوری چڑھائی۔ ۔
آپ دیکھنا میرا پرنس چارمنگ کیسا ہوگا ۔۔۔۔۔
آخر میں اس نے کہتے کہتے فرضیہ کالر بھی جھاڑے ۔۔
اور اگر وہ لڑکی میرے سامنے کھڑی ہوئی ہے تو؟!! جس پر بقول تمہارےمیرا دل آگیا ہے ۔۔۔۔
وہ اب معنے خیزی بولا
منہ دھو رکھیں ۔۔
ہنہہ۔ ۔۔۔ اپنے آپ کو تو پہلے شیشے میں دیکھ لیتے بڑے آئے ۔۔۔
وہ غر آئی تھی اس کا دماغ بھک سے اڑھ گیا تھا ۔۔۔
یار ایسا تو مت کہو ۔۔۔۔
اب میرا جس پہ دل آ چکا ہے۔۔
وہ کیا سوچے گی ؟؟؟
اگر اس کو پتہ چلا تو ؟؟؟؟تمہارے نادراورنایاب خیالات کا ۔۔۔۔
وہ ایکدم بات بدک گیا اور اب مصنوعی سنجیدگی کا لبادہ اوڑھے گویا تھا ۔۔۔
وہ کیا بولے گی مجھ سے کچھ!!میں خود اس کو بتاؤں گی کہ۔۔۔۔
وہ آتش فشاں بنی ہوئی تھی ۔۔۔
بولتے بولتے بے دھیانی میں جب اس کا پیر فرش پہ بچھے کار پیٹ میں الجھااور وہ زمین بوس ہونے کو تھی ۔۔۔
لگتا ہے عقل کے ساتھ آنکھیں بھی ادھار دے آئی ہو کسی کو ۔۔۔۔
داؤد نے اس کو کمر سے تھامتے ہوئے کہا اور سہارا دے کر گرنے سے بچایا ۔۔

0 comments:

Post a Comment