itni mohbbat karo na 2
By zeenia sharjeel
Epi # 9
رات بھر ڈر کی وجہ سے وہ سو نہیں سکی بے سکونی کی وجہ سے صبح تک حیا کو بخار ہوگیا۔۔۔۔ زین رات بھر اس کے پاس بیٹھا رہا صبح جاکر حیا کی آنکھ لگی تو وہ آفس کے لئے تیار ہونے لگا
"جانا ضروری ہے افس، یقینا تم رات کو سوئے نہیں ہوں گے"
حور نے زین کو آفس کے لئے تیار ہوتے دیکھا تو بیڈ سے اٹھ کر اس کے قریب آئی
"جانا ضروری ہے جلدی آجاؤں گا، تم حیا کے پاس چلی جاؤ اس کے روم میں، اس کو ٹیمپریچر ہے۔۔۔ اس کے پاس ہی رہو اکیلے میں پریشان نہ ہو جائے"
زین نے ٹائی کی ناب باندھتے ہوئے کہا
"ٹمپریچر کیوں ہوگیا کل تک تو اچھی بھلی تھی" حور نے فکر مندی سے کہا
"معمولی بخار ہے شام تک ٹھیک ہو جائے گا، ٹینشن مت لو"
زین نے اس کے گال تھپتھپاتے ہوئے کہا
"کیسے نہ ٹینشن لوں تم دونوں ہی میری جان ہلکان کر کے رکھتے ہو، دونوں ہی پریشان کرتے ہو ہر وقت"
حور نے اپنا سر زین کے سینے پر رکھتے ہوئے کہا
"تم سے لاڈ اٹھوانے اور نخرے دکھانے کی عادت جو ہوگئی ہے"
زین نے حور کے گرد ہاتھ حائل کرتے ہوئے کہا
"جلدی گھر آ جانا آج افس سے"
حور نے اسی طرح زین کے سینے پر سر ٹکائے ہوئے بولا
"اگر اس طرح بولو گی تو پھر میں افس ہی نہیں جاتا"
زین نے حور کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا
"تمہارے آرام کرنے کے احساس سے بول رہی ہوں"
حور میں سر اٹھا کر زین کو گھورتے ہوئے کہا زین مسکرا دیا
"چلو ریڈی ہوکر او ناشتہ بناتی ہوں"
حور نے روم سے نکلتے ہوئے کہا
"نہیں آفس میں کر لونگا تم حیا کے پاس جاؤ"
زین خدا حافظ کہتا ہوا گھر سے نکل گیا
****
"باجی یہ آپ کیا بنا رہی ہیں"
نسیمہ نے کچن میں جھانکتے ہوئے حور سے پوچھا
"حیا کے لیے سوپ بنا رہی ہوں، تم نے صفائی کر لی"
حور نے باؤل میں سوپ نکالتے ہوئے پوچھا
"صفائی تو کرلی ہے باجی۔۔۔۔ یہ حیا بی بی کو کیا ہوگیا، کل تک تو بالکل چنگی بھلی تھی"
نسیمہ کو تجسس ہوا ہے
"ایسے ہی رات میں ڈر گئی تھی نیند میں تو صبح بخار ہو گیا"
حور نے سوپ کا باول پکڑ کر کچن سے نکلتے ہوئے بولا
"باجی کہیں کوئی بھوت وغیرہ تو عاشق نہیں ہوگیا ہے حیا بی بی پر، خوبصورت بھی تو بہت ہیں۔۔۔۔ جبھی تو نیند میں ڈر گئی ہوگیں۔ ۔۔۔ آپ تو کوئی دم درود کروائے پہلی فرصت میں"
نسیمہ نے اپنی طرف سے مشورہ دیا
"کیا فضول باتیں کر رہی ہوں تم،،، صفائی کرلی ہے نا چلو پھر باہر کا دروازہ اچھی طرح بند کرتی ہوئی جاو" حور نے نسیمہ کی باتیں سن کر غصہ میں کہا
****
حیا آنکھیں بند کر کے لیٹی ہوئی تھی جب اس کے موبائل پر بیل بجی
"ہادی کی کال ہوگی بابا نے بتایا ہوگا اسے میری طبیعت کا"
حیا نے سوچتے ہوئے موبائل پر نمبر دیکھا تو نمبر جانا پہچانا ہرگز نہیں تھا
"ہیلو کون"
حیا نے کال ریسیو کرتے ہوئے کہا
"وہی جس کی تم نے رات کی نیند اور دن کا چین چھین کر اچھا خاصا ڈسٹرب کر دیا ہے "
معاویہ کی آواز سن کر حیا کی آنکھیں دوبارہ خوف سے پھیل گئی
"تم۔۔۔ تمہیں نمبر کس نے دیا میرا"
حیا نے حیرت سے پوچھا
"جب تمہارے گھر آ سکتا ہوں تمہارے بیڈروم تک،، تو تمھارا نمبر حاصل کرنا کون سا مشکل ہے میرے لئے"
موبائل سے معاویہ کی آواز ابھری
"کیا چاہتے ہو"
حیا نے کل رات کا منظر سوچ کر ڈرتے ہوئے پوچھا
"تمہیں"
معاویہ نے جواب دیا
"شٹ اپ تم دو ٹکے کے پولیس والے تمہاری ہمت کیسے ہوئی بکواس کرنے کی"
معاویہ کی بات سن کر حیا نے ڈر کو ایک طرف رکھتے ہوئے غصے میں کہا
"جانم کل دو ٹکے والا کام تو میں نے کیا ہی نہیں اور سوچ سمجھ کر بولو دوبارہ ہمت کی بات کر کے مجھے چیلنج کر رہی ہوں اگر آج رات آیا نہ تو وہ ضرور کر کے جاؤں گا، جو کل رات تمہارے آنسو دیکھ کر کرنے سے رک گیا تھا"
معاویہ نے شہادت کی انگلی کو اپنے ہونٹوں پر رکھتے ہوئے کہا
"کیوں فون کیا ہے تم نے"
حیا نے اس کے دھمکی دینے پر ایک بار پھر نرم پڑھتے ہوئے کہا
"طبیعت کیوں خراب کر لی تم نے جب کہ کل رات تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا میں نے،، ایسی نازک مزاجی نہیں چلے گی، میرے جیسے رف اینڈ ٹف بندے کے ساتھ"
معاویہ چیئر کے پیچھے ٹیک لگاتے ہوئے کہا
"تم اپنے آپ کو بہت ہیرو سمجھتے ہو،، اگر کل رات والی بات میں نے اپنے بابا کو بتادی تو وہ تمہیں کھڑے کھڑے ہی شوٹ کردیں گے" حیا نے اس کو ڈرانا چاہا
"ہاہاہا اوکے تو ایسا کرو آج اپنے بابا کو میرے بارے میں بتا دو اور یہ بھی بتا دو کہ میں آج خود آ رہا ہوں تمہارے گھر، ان کی گولی کھانے"
معاویہ نے محظوظ ہوتے ہوئے کہا
"تم دوبارہ آکے تو دکھاؤ میرے بابا واقعی تمہیں جان سے مار دیں گے"
حیا کو اسکے ڈھیٹ پن پر ایک بار پھر غصہ آنے لگا
"مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ تم چاہ رہی ہو کہ میں تمہارے پاس دوبارہ آو۔۔۔ ویسے دل تو میرا بھی بہت چاہ رہا ہے تمہیں دیکھنے کو،،، کیا خیال ہے آجاؤ پھر آج رات"
معاویہ نے مسکراتے ہوئے اس کی رائے لینا چاہی
"میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی،،اور اپنی ساری خوش فہمیوں کو آگ لگادوں جاکر"
حیا نے جلتے ہوئے کہا
"شکل دیکھنے کی تو اب ساری زندگی عادت ڈالنی پڑے گی۔۔۔۔ معاویہ مراد خوش فہمیاں نہیں پالتا۔۔۔۔ ہاں اگر تمہیں کوئی خوش فہمی لاحق ہوگئی ہو کہ تم معاویہ مراد کی دسترس اور پہنچ سے دور ہو تو اس خوش فہمی کو فورا دل سے نکال دینا"
معاویہ نے جیسے حیا کو باور کرایا
"اوکے میں فون رکھتا ہوں آنٹی سوپ لارہی ہیں وہ پی لینا اور ریسٹ کرو اب"
معاویہ نے سعد کو آتا دیکھ کر فون بند کردیا
ابھی حیا نے فون کان سے ہٹایا بھی نہیں تھا کہ حور سوپ کا باول لے کر روم میں داخل ہوئی
"حیا جلدی سے اٹھو شاباش، یہ سوپ پیو کچھ نہیں کھایا ہوا تم نے صبح سے"
حور کے بولنے کی دیر تھی حیا ایک دم چونکی
"مما یہ کھڑکی کیوں کھولی آپ نے پلیز بند کریں اسے، باہر کا دروازہ بھی چیک کریں پلیز"
حیا کی حالت غیر ہونے لگی
"کیا ہو گیا ہے حیا نسیمہ نے کھولی ہوگی کھڑکی، صفائی کر کے گئی ہے ابھی اور دروازہ بند ہے باہر کا جلدی جلدی سے سوپ ختم کرو شاباش"
حور نے کھڑکی بند کرکے باؤل حیا کو پکڑاتے ہوئے کہا
"یہ انسان تو میری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہے"
حیا سوچتی رہ گئی
*****
"یہ انگوٹھی بس تم نے اپنے پاس رکھنے کے لیے لی ہے"
ہادی آفس سے آکر بیٹھا تو فضا نے ہادی کے روم میں آ کر اس سے کہا
"ارے مما آئیے"
ہادی اٹھ کر بیٹھا
"وہ انکار تو نہیں کرے گی"
ہادی نے اپنے دل کے شک کو فضا کے سامنے رکھا
"تمہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ انکار کرے گی"
فضا نہ خود الٹا ہادی سے سوال کیا تو مسکرایا
"لگ تو نہیں رہا مگر پھر بھی ڈر لگ رہا ہے"
ہادی نے کنفیوز ہوتے ہوئے کہا
"چلو پھر ایسی بات ہے تو میں اور تمہارے بابا خود زین بھائی سے حور سے بات کرلیتے ہیں"
فضا نے مسکراتے ہوئے ہادی سے کہا
"کیا بابا کو پتہ ہے اس بارے میں"
ہادی نے چونک کر فضا سے پوچھا
"بیٹا تمہارے بابا کو آنکھوں کی زبان اور دل کی باتیں منہ سے بول کر سمجھانی پڑتی ہے اور انہیں تمہاری پسند کا بھی میں نے ہی بتایا ہے"
فضا نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا
"کیا خیال ہے پھر آج ہی مانگ لیں، حیا کو زین بھائی اور حور سے"
فضا نے مسکرا کر ہادی سے مشورا مانگا
"مما کیسی باتیں کر رہی ہیں چھوٹی ہے ابھی۔۔۔ اس کی تو اسٹڈیز بھی کمپلیٹ نہیں ہوئی"
ہادی نے گڑبڑاتے ہوئے کہا
"چھوٹی نہیں ہے جوان ہو چکی ہے حیا اور پھر سوچ لو خوبصورت لڑکیاں زیادہ دیر تک نہیں ٹکتی ماں باپ کے گھر۔۔۔۔۔ پرسوں ہی میں اور حور پارک میں واک کر رہے تھے، تو برابر والی مسز انصار حور سے حیا کے بارے میں پوچھ رہی تھی،،، اب کیا کہتے ہو" فضا نے ہادی سے دوبارہ پوچھا
"پھر تو ابھی فورا چلتے ہیں، آپ میں اور بابا۔۔۔۔ چلیں بس کھڑی ہو جائیں"
ہادی کو ٹینشن ہو گئی ہو ایک دم کھڑا ہو کر بولا
"ہاہاہا بیٹھ جاؤ بدھو چلیں گے آج ہی بات کریں گے حیا تمہاری ہے"
فضا نے ہادی کو اطمینان دلایا
*****
"کل ایک اور لڑکی غائب ہوگئی انسپیکٹر سعد اور اس کا 24گھنٹے گزرنے کے بعد کچھ معلوم نہیں ہو سکا"
معاویہ نے فائل ٹیبل پر پھینکتے ہوئے کہا آج ہی اس لڑکی کے باپ اور بھائی رپورٹ لکھوانے آئے تھے
"سر جی سب آپ کے سامنے ہی ہے کوئی سرہ ہاتھ آئے کسی کا نام سامنے آئے تو کارروائی کی جا سکے شک کس پر کرے بندہ"
انسپکٹر سعد نے گلا کھنگارتے ہوئے کہا
"یوں ہاتھ پر ہاتھ رکھنے سے کوئی سرہ ہاتھ نہیں آنے والا سعد، بابر جو اعظم نامی بندے سے ملنے والا تھا اس کا کیا بنا، مجھے کیوں نہیں انفرمیشن دی گئی"
معاویہ نے سختی سے پوچھا
"سر جی بابر ملنے نہیں گیا اعظم سے اقبال نے اب تک نظر رکھی ہوئی ہے جیسے ہی کوئی حرکت محسوس ہوئی فوری ایکشن لیا جائے گا"
سعد نے معاویہ کو مطمئن کرنا چاہا
"ایسے کچھ بھی معلوم نہیں ہو سکے گا اور اس اعظم نامی بندے کو ڈھونڈ کر یہاں لے کر آؤ"
معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے سعد سے کہا
"جی سر جی ایک دو دن میں اس کی حاضری تھانے میں ہوگی"
سعد کی بات سن کر معاویہ باہر نکل گیا
****
"نسیمہ کام کر کے جا چکی تھی حیا کو سوئے زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی حور گروسری کرنے کے ارادے سے باہر نکلی
"بیگم صاحبہ آپ رکیں میں اپ کو ٹیکسی لا دیتا ہوں"
حور کو جاتا دیکھ کر شیر خان نے بولا
"رہنے دو شیرخان زیادہ دور نہیں چلنا پڑے گا میں چلی جاتی ہوں، گھر کا دھیان رکھنا"
حور کہتے ہوئے پیدل نکل گئی
"ابھی وہ مین روڈ پر ٹیکسی کے انتظار میں کھڑی تھی کہ ایک لڑکا اچانک سے بھاگتا ہوا آیا اس کا بیگ چھیننے لگا
"چھوڑو بیگ یہ کیا بدتمیزی ہے"
حور نے بیگ کو کھینچتے ہوئے کہا اس لڑکے نے زور سے بیگ چھینا اور حور کو دھکا دیا وہ ایکدم لڑکھڑا کر گر گئی اس کے سر پر چوٹ بھی آئی
معاویہ جو اپنی گاڑی میں سامنے سے گزرتے ہوئے منظر دیکھ رہا تھا گاڑی روکی اور تیزی سے بھاگ کر اس سامنے سے آتے لڑکے کو گریبان سے پکڑا، مگر وہ لڑکا اپنا گریبان چھڑوا کر بھاگ گیامگر بیگ اس سے وہی گر گیا۔۔۔۔ معاویہ وہ بیگ اٹھا کر حور کے پاس آیا وہ ابھی تک گری ہوئی تھی
"آپ ٹھیک ہیں" معاویہ نے سہارا دے کر حور کو اٹھایا مگر حور کا چہرہ دیکھ کر ایک دم چونکا
"اتنا رزمبلینس"
اس نے دل میں سوچا
"جی میں ٹھیک ہوں تھینک یو بیٹا آپ نے میرے لئے" حور نے سر پکڑ کر بولا اس کے سر پر چوٹ لگی ہوئی تھی
"آپ کو چوٹ لگی ہوئی ہے آئیے میں آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتا ہوں" معاویہ کو نکلنا تو اپنے ضروری کام سے تھا مگر کسی احساس کے تحت اس کے منہ سے نکل گیا
"شکریہ بیٹا یہی قریب میں میرا گھر ہے میں اب گھر جاؤں گی، ویسے بھی گہری چوٹ نہیں ہے جو ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے"
حور نے مسکراتے ہوئے کہا
"آئیے پلیز میں اپ کو ڈراپ کر دیتا ہوں آپ کے گھر" معاویہ نے گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
حور تھوڑا ہچکچا کر گاڑی میں بیٹھ گئی
"آپ کا کیا نام ہے"
حور نے اس سے پوچھا
"معاویہ"
معاویہ نے کار اسٹارٹ کرتے ہوئے جواب دیا
"بہت پیارا نام ہے کیا کرتے ہوں آپ"
حور اس سے بے مقصد ہی سوال پوچھے گئی
"بہت شکریہ، آنٹی میرا کام بگڑے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہے ایک طرح سے خدمت خلق بھی کہہ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ میں پولیس میں ہوں"
معاویہ نے smile دیتے ہوئے جواب دیا
"ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے"
حور نے مسکرا کر کہا
"اپ کو اچھا لگا میرا پیشہ حیرت ہے بہت سے لوگوں پسند نہیں۔۔۔ یہاں تک کے میرے اپنے فادر کو بھی" معاویہ نے ڈرائیو کرتے ہوئے جواب دیا
"میں نہیں سمجھتی پولیس کی جاب غلط ہے۔ ۔۔۔پولیس تو ہمارے محافظ ہوتے ہیں ہماری حفاظت کرنے کے لئے،، اور ویسے بھی پیشہ کوئی بھی غلط نہیں ہوتا بس انسان کو خود اپنی پیشے سے مخلص ہونا چاہیے"
حور نے اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا
"آئی ایم ایمپریسٹ،، کاش سب لوگ اپ کی ہی طرح سوچنے لگ جائے"
معاویہ نے مسکرا کر کہا
"کون کون ہوتا ہے آپ کے گھر میں" حور نے دوبارہ سوال کیا
"میرے فادر، مدد اور ایک چھوٹی بہن اور میں خود۔ ۔ ۔ آپ کے گھر میں"
معاویہ نے بھی اپنی الجھن کو کلیئر کرنے کے لئے حور سے سوال کیا
"میں، میرے ہسبنڈ اور میری ایک بیٹی"
حور نے جواب دیا
"آپ کو برا تو نہیں لگا میرا اس طرح سوال کرنا۔۔۔۔ دراصل مجھ کو آپ کچھ اپنے اپنے سے لگے ہو، ایسا لگا جیسے میں آپ کو پہلے سے جانتی ہوں اس لئے اس طرح سوالات کیے"
حور نے وضاحت دی
"بالکل بھی برا نہیں لگا بلکہ بہت اچھا لگا آپ سے بات کر کے تو،، اور سیم فیلنگ مجھے بھی اپ اپنی اپنی سی لگی" معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا
"آپ اس گھر میں رہتی ہیں"
معاویہ نے حیرت سے چونک کر کہا
"جی یہ میرا گھر ہے اب اندر آو مجھے اچھا لگے گا" حور نے اخلاق نبھاتے ہوئے کہا
"نہیں آنٹی اس وقت تو مجھے ضروری کام سے جانا ہے لیکن یہ وعدہ ہے آؤں گا ضرور اور اپنی مدد کو بھی لے کر آؤں گا آپ کو ان سے بھی مل کر بہت خوشی ہوگی" معاویہ نے کچھ سوچ کر کہا
"اوکے میں انتظار کرو گی۔۔۔۔بہت شکریہ مجھے گھر ڈراپ کرنے کا بہت اچھے ہو آپ، ،، اور مجھے بہت اچھا لگا آپ سے مل کر"
حور کو وہ لڑکا اچھا لگا اس نے دل سے تعریف کرتے ہوئے کہا
"شکریہ کہہ کر شرمندہ نہیں کریں آپ بھی بالکل میری مدد کی طرح ہے مجھے بھی خوشی ہوئی آپ سے مل کر"
معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا حور کار سے اتری تو کار آگے بڑھا لے گیا
جاری ہے
By zeenia sharjeel
Epi # 9
رات بھر ڈر کی وجہ سے وہ سو نہیں سکی بے سکونی کی وجہ سے صبح تک حیا کو بخار ہوگیا۔۔۔۔ زین رات بھر اس کے پاس بیٹھا رہا صبح جاکر حیا کی آنکھ لگی تو وہ آفس کے لئے تیار ہونے لگا
"جانا ضروری ہے افس، یقینا تم رات کو سوئے نہیں ہوں گے"
حور نے زین کو آفس کے لئے تیار ہوتے دیکھا تو بیڈ سے اٹھ کر اس کے قریب آئی
"جانا ضروری ہے جلدی آجاؤں گا، تم حیا کے پاس چلی جاؤ اس کے روم میں، اس کو ٹیمپریچر ہے۔۔۔ اس کے پاس ہی رہو اکیلے میں پریشان نہ ہو جائے"
زین نے ٹائی کی ناب باندھتے ہوئے کہا
"ٹمپریچر کیوں ہوگیا کل تک تو اچھی بھلی تھی" حور نے فکر مندی سے کہا
"معمولی بخار ہے شام تک ٹھیک ہو جائے گا، ٹینشن مت لو"
زین نے اس کے گال تھپتھپاتے ہوئے کہا
"کیسے نہ ٹینشن لوں تم دونوں ہی میری جان ہلکان کر کے رکھتے ہو، دونوں ہی پریشان کرتے ہو ہر وقت"
حور نے اپنا سر زین کے سینے پر رکھتے ہوئے کہا
"تم سے لاڈ اٹھوانے اور نخرے دکھانے کی عادت جو ہوگئی ہے"
زین نے حور کے گرد ہاتھ حائل کرتے ہوئے کہا
"جلدی گھر آ جانا آج افس سے"
حور نے اسی طرح زین کے سینے پر سر ٹکائے ہوئے بولا
"اگر اس طرح بولو گی تو پھر میں افس ہی نہیں جاتا"
زین نے حور کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا
"تمہارے آرام کرنے کے احساس سے بول رہی ہوں"
حور میں سر اٹھا کر زین کو گھورتے ہوئے کہا زین مسکرا دیا
"چلو ریڈی ہوکر او ناشتہ بناتی ہوں"
حور نے روم سے نکلتے ہوئے کہا
"نہیں آفس میں کر لونگا تم حیا کے پاس جاؤ"
زین خدا حافظ کہتا ہوا گھر سے نکل گیا
****
"باجی یہ آپ کیا بنا رہی ہیں"
نسیمہ نے کچن میں جھانکتے ہوئے حور سے پوچھا
"حیا کے لیے سوپ بنا رہی ہوں، تم نے صفائی کر لی"
حور نے باؤل میں سوپ نکالتے ہوئے پوچھا
"صفائی تو کرلی ہے باجی۔۔۔۔ یہ حیا بی بی کو کیا ہوگیا، کل تک تو بالکل چنگی بھلی تھی"
نسیمہ کو تجسس ہوا ہے
"ایسے ہی رات میں ڈر گئی تھی نیند میں تو صبح بخار ہو گیا"
حور نے سوپ کا باول پکڑ کر کچن سے نکلتے ہوئے بولا
"باجی کہیں کوئی بھوت وغیرہ تو عاشق نہیں ہوگیا ہے حیا بی بی پر، خوبصورت بھی تو بہت ہیں۔۔۔۔ جبھی تو نیند میں ڈر گئی ہوگیں۔ ۔۔۔ آپ تو کوئی دم درود کروائے پہلی فرصت میں"
نسیمہ نے اپنی طرف سے مشورہ دیا
"کیا فضول باتیں کر رہی ہوں تم،،، صفائی کرلی ہے نا چلو پھر باہر کا دروازہ اچھی طرح بند کرتی ہوئی جاو" حور نے نسیمہ کی باتیں سن کر غصہ میں کہا
****
حیا آنکھیں بند کر کے لیٹی ہوئی تھی جب اس کے موبائل پر بیل بجی
"ہادی کی کال ہوگی بابا نے بتایا ہوگا اسے میری طبیعت کا"
حیا نے سوچتے ہوئے موبائل پر نمبر دیکھا تو نمبر جانا پہچانا ہرگز نہیں تھا
"ہیلو کون"
حیا نے کال ریسیو کرتے ہوئے کہا
"وہی جس کی تم نے رات کی نیند اور دن کا چین چھین کر اچھا خاصا ڈسٹرب کر دیا ہے "
معاویہ کی آواز سن کر حیا کی آنکھیں دوبارہ خوف سے پھیل گئی
"تم۔۔۔ تمہیں نمبر کس نے دیا میرا"
حیا نے حیرت سے پوچھا
"جب تمہارے گھر آ سکتا ہوں تمہارے بیڈروم تک،، تو تمھارا نمبر حاصل کرنا کون سا مشکل ہے میرے لئے"
موبائل سے معاویہ کی آواز ابھری
"کیا چاہتے ہو"
حیا نے کل رات کا منظر سوچ کر ڈرتے ہوئے پوچھا
"تمہیں"
معاویہ نے جواب دیا
"شٹ اپ تم دو ٹکے کے پولیس والے تمہاری ہمت کیسے ہوئی بکواس کرنے کی"
معاویہ کی بات سن کر حیا نے ڈر کو ایک طرف رکھتے ہوئے غصے میں کہا
"جانم کل دو ٹکے والا کام تو میں نے کیا ہی نہیں اور سوچ سمجھ کر بولو دوبارہ ہمت کی بات کر کے مجھے چیلنج کر رہی ہوں اگر آج رات آیا نہ تو وہ ضرور کر کے جاؤں گا، جو کل رات تمہارے آنسو دیکھ کر کرنے سے رک گیا تھا"
معاویہ نے شہادت کی انگلی کو اپنے ہونٹوں پر رکھتے ہوئے کہا
"کیوں فون کیا ہے تم نے"
حیا نے اس کے دھمکی دینے پر ایک بار پھر نرم پڑھتے ہوئے کہا
"طبیعت کیوں خراب کر لی تم نے جب کہ کل رات تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا میں نے،، ایسی نازک مزاجی نہیں چلے گی، میرے جیسے رف اینڈ ٹف بندے کے ساتھ"
معاویہ چیئر کے پیچھے ٹیک لگاتے ہوئے کہا
"تم اپنے آپ کو بہت ہیرو سمجھتے ہو،، اگر کل رات والی بات میں نے اپنے بابا کو بتادی تو وہ تمہیں کھڑے کھڑے ہی شوٹ کردیں گے" حیا نے اس کو ڈرانا چاہا
"ہاہاہا اوکے تو ایسا کرو آج اپنے بابا کو میرے بارے میں بتا دو اور یہ بھی بتا دو کہ میں آج خود آ رہا ہوں تمہارے گھر، ان کی گولی کھانے"
معاویہ نے محظوظ ہوتے ہوئے کہا
"تم دوبارہ آکے تو دکھاؤ میرے بابا واقعی تمہیں جان سے مار دیں گے"
حیا کو اسکے ڈھیٹ پن پر ایک بار پھر غصہ آنے لگا
"مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ تم چاہ رہی ہو کہ میں تمہارے پاس دوبارہ آو۔۔۔ ویسے دل تو میرا بھی بہت چاہ رہا ہے تمہیں دیکھنے کو،،، کیا خیال ہے آجاؤ پھر آج رات"
معاویہ نے مسکراتے ہوئے اس کی رائے لینا چاہی
"میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی،،اور اپنی ساری خوش فہمیوں کو آگ لگادوں جاکر"
حیا نے جلتے ہوئے کہا
"شکل دیکھنے کی تو اب ساری زندگی عادت ڈالنی پڑے گی۔۔۔۔ معاویہ مراد خوش فہمیاں نہیں پالتا۔۔۔۔ ہاں اگر تمہیں کوئی خوش فہمی لاحق ہوگئی ہو کہ تم معاویہ مراد کی دسترس اور پہنچ سے دور ہو تو اس خوش فہمی کو فورا دل سے نکال دینا"
معاویہ نے جیسے حیا کو باور کرایا
"اوکے میں فون رکھتا ہوں آنٹی سوپ لارہی ہیں وہ پی لینا اور ریسٹ کرو اب"
معاویہ نے سعد کو آتا دیکھ کر فون بند کردیا
ابھی حیا نے فون کان سے ہٹایا بھی نہیں تھا کہ حور سوپ کا باول لے کر روم میں داخل ہوئی
"حیا جلدی سے اٹھو شاباش، یہ سوپ پیو کچھ نہیں کھایا ہوا تم نے صبح سے"
حور کے بولنے کی دیر تھی حیا ایک دم چونکی
"مما یہ کھڑکی کیوں کھولی آپ نے پلیز بند کریں اسے، باہر کا دروازہ بھی چیک کریں پلیز"
حیا کی حالت غیر ہونے لگی
"کیا ہو گیا ہے حیا نسیمہ نے کھولی ہوگی کھڑکی، صفائی کر کے گئی ہے ابھی اور دروازہ بند ہے باہر کا جلدی جلدی سے سوپ ختم کرو شاباش"
حور نے کھڑکی بند کرکے باؤل حیا کو پکڑاتے ہوئے کہا
"یہ انسان تو میری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہے"
حیا سوچتی رہ گئی
*****
"یہ انگوٹھی بس تم نے اپنے پاس رکھنے کے لیے لی ہے"
ہادی آفس سے آکر بیٹھا تو فضا نے ہادی کے روم میں آ کر اس سے کہا
"ارے مما آئیے"
ہادی اٹھ کر بیٹھا
"وہ انکار تو نہیں کرے گی"
ہادی نے اپنے دل کے شک کو فضا کے سامنے رکھا
"تمہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ انکار کرے گی"
فضا نہ خود الٹا ہادی سے سوال کیا تو مسکرایا
"لگ تو نہیں رہا مگر پھر بھی ڈر لگ رہا ہے"
ہادی نے کنفیوز ہوتے ہوئے کہا
"چلو پھر ایسی بات ہے تو میں اور تمہارے بابا خود زین بھائی سے حور سے بات کرلیتے ہیں"
فضا نے مسکراتے ہوئے ہادی سے کہا
"کیا بابا کو پتہ ہے اس بارے میں"
ہادی نے چونک کر فضا سے پوچھا
"بیٹا تمہارے بابا کو آنکھوں کی زبان اور دل کی باتیں منہ سے بول کر سمجھانی پڑتی ہے اور انہیں تمہاری پسند کا بھی میں نے ہی بتایا ہے"
فضا نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا
"کیا خیال ہے پھر آج ہی مانگ لیں، حیا کو زین بھائی اور حور سے"
فضا نے مسکرا کر ہادی سے مشورا مانگا
"مما کیسی باتیں کر رہی ہیں چھوٹی ہے ابھی۔۔۔ اس کی تو اسٹڈیز بھی کمپلیٹ نہیں ہوئی"
ہادی نے گڑبڑاتے ہوئے کہا
"چھوٹی نہیں ہے جوان ہو چکی ہے حیا اور پھر سوچ لو خوبصورت لڑکیاں زیادہ دیر تک نہیں ٹکتی ماں باپ کے گھر۔۔۔۔۔ پرسوں ہی میں اور حور پارک میں واک کر رہے تھے، تو برابر والی مسز انصار حور سے حیا کے بارے میں پوچھ رہی تھی،،، اب کیا کہتے ہو" فضا نے ہادی سے دوبارہ پوچھا
"پھر تو ابھی فورا چلتے ہیں، آپ میں اور بابا۔۔۔۔ چلیں بس کھڑی ہو جائیں"
ہادی کو ٹینشن ہو گئی ہو ایک دم کھڑا ہو کر بولا
"ہاہاہا بیٹھ جاؤ بدھو چلیں گے آج ہی بات کریں گے حیا تمہاری ہے"
فضا نے ہادی کو اطمینان دلایا
*****
"کل ایک اور لڑکی غائب ہوگئی انسپیکٹر سعد اور اس کا 24گھنٹے گزرنے کے بعد کچھ معلوم نہیں ہو سکا"
معاویہ نے فائل ٹیبل پر پھینکتے ہوئے کہا آج ہی اس لڑکی کے باپ اور بھائی رپورٹ لکھوانے آئے تھے
"سر جی سب آپ کے سامنے ہی ہے کوئی سرہ ہاتھ آئے کسی کا نام سامنے آئے تو کارروائی کی جا سکے شک کس پر کرے بندہ"
انسپکٹر سعد نے گلا کھنگارتے ہوئے کہا
"یوں ہاتھ پر ہاتھ رکھنے سے کوئی سرہ ہاتھ نہیں آنے والا سعد، بابر جو اعظم نامی بندے سے ملنے والا تھا اس کا کیا بنا، مجھے کیوں نہیں انفرمیشن دی گئی"
معاویہ نے سختی سے پوچھا
"سر جی بابر ملنے نہیں گیا اعظم سے اقبال نے اب تک نظر رکھی ہوئی ہے جیسے ہی کوئی حرکت محسوس ہوئی فوری ایکشن لیا جائے گا"
سعد نے معاویہ کو مطمئن کرنا چاہا
"ایسے کچھ بھی معلوم نہیں ہو سکے گا اور اس اعظم نامی بندے کو ڈھونڈ کر یہاں لے کر آؤ"
معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے سعد سے کہا
"جی سر جی ایک دو دن میں اس کی حاضری تھانے میں ہوگی"
سعد کی بات سن کر معاویہ باہر نکل گیا
****
"نسیمہ کام کر کے جا چکی تھی حیا کو سوئے زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی حور گروسری کرنے کے ارادے سے باہر نکلی
"بیگم صاحبہ آپ رکیں میں اپ کو ٹیکسی لا دیتا ہوں"
حور کو جاتا دیکھ کر شیر خان نے بولا
"رہنے دو شیرخان زیادہ دور نہیں چلنا پڑے گا میں چلی جاتی ہوں، گھر کا دھیان رکھنا"
حور کہتے ہوئے پیدل نکل گئی
"ابھی وہ مین روڈ پر ٹیکسی کے انتظار میں کھڑی تھی کہ ایک لڑکا اچانک سے بھاگتا ہوا آیا اس کا بیگ چھیننے لگا
"چھوڑو بیگ یہ کیا بدتمیزی ہے"
حور نے بیگ کو کھینچتے ہوئے کہا اس لڑکے نے زور سے بیگ چھینا اور حور کو دھکا دیا وہ ایکدم لڑکھڑا کر گر گئی اس کے سر پر چوٹ بھی آئی
معاویہ جو اپنی گاڑی میں سامنے سے گزرتے ہوئے منظر دیکھ رہا تھا گاڑی روکی اور تیزی سے بھاگ کر اس سامنے سے آتے لڑکے کو گریبان سے پکڑا، مگر وہ لڑکا اپنا گریبان چھڑوا کر بھاگ گیامگر بیگ اس سے وہی گر گیا۔۔۔۔ معاویہ وہ بیگ اٹھا کر حور کے پاس آیا وہ ابھی تک گری ہوئی تھی
"آپ ٹھیک ہیں" معاویہ نے سہارا دے کر حور کو اٹھایا مگر حور کا چہرہ دیکھ کر ایک دم چونکا
"اتنا رزمبلینس"
اس نے دل میں سوچا
"جی میں ٹھیک ہوں تھینک یو بیٹا آپ نے میرے لئے" حور نے سر پکڑ کر بولا اس کے سر پر چوٹ لگی ہوئی تھی
"آپ کو چوٹ لگی ہوئی ہے آئیے میں آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتا ہوں" معاویہ کو نکلنا تو اپنے ضروری کام سے تھا مگر کسی احساس کے تحت اس کے منہ سے نکل گیا
"شکریہ بیٹا یہی قریب میں میرا گھر ہے میں اب گھر جاؤں گی، ویسے بھی گہری چوٹ نہیں ہے جو ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے"
حور نے مسکراتے ہوئے کہا
"آئیے پلیز میں اپ کو ڈراپ کر دیتا ہوں آپ کے گھر" معاویہ نے گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
حور تھوڑا ہچکچا کر گاڑی میں بیٹھ گئی
"آپ کا کیا نام ہے"
حور نے اس سے پوچھا
"معاویہ"
معاویہ نے کار اسٹارٹ کرتے ہوئے جواب دیا
"بہت پیارا نام ہے کیا کرتے ہوں آپ"
حور اس سے بے مقصد ہی سوال پوچھے گئی
"بہت شکریہ، آنٹی میرا کام بگڑے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہے ایک طرح سے خدمت خلق بھی کہہ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ میں پولیس میں ہوں"
معاویہ نے smile دیتے ہوئے جواب دیا
"ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے"
حور نے مسکرا کر کہا
"اپ کو اچھا لگا میرا پیشہ حیرت ہے بہت سے لوگوں پسند نہیں۔۔۔ یہاں تک کے میرے اپنے فادر کو بھی" معاویہ نے ڈرائیو کرتے ہوئے جواب دیا
"میں نہیں سمجھتی پولیس کی جاب غلط ہے۔ ۔۔۔پولیس تو ہمارے محافظ ہوتے ہیں ہماری حفاظت کرنے کے لئے،، اور ویسے بھی پیشہ کوئی بھی غلط نہیں ہوتا بس انسان کو خود اپنی پیشے سے مخلص ہونا چاہیے"
حور نے اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا
"آئی ایم ایمپریسٹ،، کاش سب لوگ اپ کی ہی طرح سوچنے لگ جائے"
معاویہ نے مسکرا کر کہا
"کون کون ہوتا ہے آپ کے گھر میں" حور نے دوبارہ سوال کیا
"میرے فادر، مدد اور ایک چھوٹی بہن اور میں خود۔ ۔ ۔ آپ کے گھر میں"
معاویہ نے بھی اپنی الجھن کو کلیئر کرنے کے لئے حور سے سوال کیا
"میں، میرے ہسبنڈ اور میری ایک بیٹی"
حور نے جواب دیا
"آپ کو برا تو نہیں لگا میرا اس طرح سوال کرنا۔۔۔۔ دراصل مجھ کو آپ کچھ اپنے اپنے سے لگے ہو، ایسا لگا جیسے میں آپ کو پہلے سے جانتی ہوں اس لئے اس طرح سوالات کیے"
حور نے وضاحت دی
"بالکل بھی برا نہیں لگا بلکہ بہت اچھا لگا آپ سے بات کر کے تو،، اور سیم فیلنگ مجھے بھی اپ اپنی اپنی سی لگی" معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا
"آپ اس گھر میں رہتی ہیں"
معاویہ نے حیرت سے چونک کر کہا
"جی یہ میرا گھر ہے اب اندر آو مجھے اچھا لگے گا" حور نے اخلاق نبھاتے ہوئے کہا
"نہیں آنٹی اس وقت تو مجھے ضروری کام سے جانا ہے لیکن یہ وعدہ ہے آؤں گا ضرور اور اپنی مدد کو بھی لے کر آؤں گا آپ کو ان سے بھی مل کر بہت خوشی ہوگی" معاویہ نے کچھ سوچ کر کہا
"اوکے میں انتظار کرو گی۔۔۔۔بہت شکریہ مجھے گھر ڈراپ کرنے کا بہت اچھے ہو آپ، ،، اور مجھے بہت اچھا لگا آپ سے مل کر"
حور کو وہ لڑکا اچھا لگا اس نے دل سے تعریف کرتے ہوئے کہا
"شکریہ کہہ کر شرمندہ نہیں کریں آپ بھی بالکل میری مدد کی طرح ہے مجھے بھی خوشی ہوئی آپ سے مل کر"
معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا حور کار سے اتری تو کار آگے بڑھا لے گیا
جاری ہے