Monday, December 10, 2018

episode 5


itni muhabbat karoo na....!
By zeenia sherjeel
Episode 5

💕💕💕💕💕💕Both of these will meet today 💓💓💓💓💓

اشعر نے زین اور بلال کی کہانی سنی اور اندازہ لگایا کہ وہ سچ بول رہے ہیں کچھ سوچتے ہوئے اشعر بولا

"چلو تم دونوں کو پولیس کے حوالے نہیں کرتا مگر میری ایک شرط ہے"

زین اور بلال نے ایک دوسرے کو دیکھا.

"اور وہ شرط کیا ہے"
زین نے پوچھا

"اگلی بار تم دونوں اکیلے نہیں ہوں گے ہم تینوں مل کر واردات کریں  گے"
اشعر نے عام سے انداز میں بولا

"کیا "زین اور بلال ایک ساتھ چیخ کر بولے

"اس میں اتنی حیرانی کی کیا بات ہے اور مال بھی برابر کا تقسیم ہوگا"
اشعر نے ان دونوں کو حیرت سے منہ کھولے دیکھ کر نارمل انداز میں کہا

"زین اور بلال عجیب گومگو کی کیفیت میں پڑھ گئے کہ کیا جواب دیں

"یار اس میں اتنا سوچنے کی کیا بات ہے"
اشعر دوستانہ انداز میں بولا

"اور ویسے بھی تم دونوں ماہر نہیں لگتے اس کام میں, جو انداز تم دونوں کا اس سے تو کوئی بچہ بھی نہ ڈرے"
اس کا انداز صاف مزاق اڑانے والا تھا

اور یہ بات تو وہ دونوں بھی جانتے تھے یہ کام ان دونوں کے اکیلے کے بس کی بات نہیں

"تمہیں دیکھ کر لگتا تو نہیں کہ تمہیں اس کام کی ضرورت ہے"
زین نے اسکی گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

"ضروری نہیں ہر کام مجبوری  میں کئے جائے کچھ کام کبھی انجوائے منٹ کے لیے یا ایڈونچر کے طور پر بھی کیے جاتے ہیں"
اشعر نے جواب دیا

زین کو اسکی سوچ پر  بہت افسوس ہوا

"اوکے ہمیں منظور ہے"
جواب بلال کی طرف سے آیا

"لیکن اس کام میں بھی کچھ اصول ہونگیں. ہم کبھی ضرورت مند اور  بےبس انسان کو نہیں لوٹیں گے اور اوزار کا استعمال بھی صرف لوگوں کو ڈرانے کے لیے کرینگے کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے"
زین نے اشعر کے سامنے اصول دھرائے

"ٹھیک ہے مجھے منظور ہے"
اشعر بولا

************

شاہ اور پری  لنچ بریک میں لنچ کررہے تھے بلکہ پری لنچ  کر  رہی تھی اور شاہ ٹشوں سے بار بار اسکا منہ صاف کر رہا تھا
"تمہیں پتا ہے شاہ جب میں بڑی ہو جاؤں گی تو میرا پرنس مجھے لے جائے گا اپنے ساتھ"
پری نے جیسے اسے اہم خبر دی

"ہیییں! یہ پرنسن کون ہے اور تم کیوں جاؤ گی اس کے ساتھ"
شاہ حیرت اور صدمے کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ بولا

پری  نے  بڑی ادا سے اپنے ماتھے پر ہاتھ مار کر بولا

"جیسے اسنو وائٹ کو اسکا پرنس لے جاتا ہے. میں نے ماں سے پوچھا میرا پرنس مجھے کب لے کر جائے گا... تو انہوں نے کہا جب میں بڑی ہو جاؤں گی"
پری نے شاہ کو پوری بات سمجائی

" یہ پرنس ورنس کچھ نہیں ھوتا پری"
زین نے اسے سمجانا چاہا

"مگر میری ماما جھوٹ نہیں بولتی"  پری کو جیسے اسکی بات بری لگی

"اوکے! اپنے پرنس کو کہ دینا شاہ تمہں کہی نہیں جانے دے گا"
شاہ نے بات ختم کردی.

     *******

حور کافی گھبرائی ہوئی خضر کے روم میں آئی
"خضر بھائی پلیز جلدی دیکھیں امی کو کیا ہوگیا ہے"
روتے ہوئے وہ بولنے لگی
خضر بھی تقریبا بھاگتا ہوا اسماء کے روم میں پہنچا تو آسماء بہیوش تھی

"چلو حور چچی کو ہوسپٹل لے کر چلتے ہیں"
خضر نے سہارا دیتے ہوئے آسماں کو تھاما اور وہ دونوں ہاسپٹل چلے گئے"

"امی ٹھیک ہو جائیں گی نہ"
وہ روتے ہوئے بولنے لگی

"حور کیا ہوگیا ہے ٹھیک ہیں چچی. گھبرانے کی بات نہیں بس ہم ہاسپٹل پہنچنے والے ہیں"
خضر قریبی اسپتال کی طرف گاڑی لے گیا

 پراپر چیک اپ کے بعد ڈاکٹر سے خضر نے  پوچھا
"ڈاکٹر صاحب کیا ہوا تھا پیشنٹ  کو کوئی گھبرانے کی بات تو نہیں"

"خطرے کی کوئی  بات نہیں لیکن انہوں نے کسی بات کی ٹینشن لی ہے. جس کی وجہ سے ان کی یہ کنڈیشن ہوئی ہے. بس اس بات کا خیال رکھیں کہ پیشنٹ کے سامنے ایسی بات نہ ہو جس سے ان کی طبیعت مزید خراب ہو. یہ دوا لکھ کر دے رہا ہوں وقت پر دے دیئے گا
آپ پیشنٹ کو گھر لے جا سکتے ہیں" ڈاکٹر نے پرچہ تھماتے ہوئے کہا

"تم چچی کے پاس جاؤ جب تک میں یہ میڈیسن لے کر آتا ہوں"
وہ دونوں بات کرتے ہوئے جا رہے تھے کہ اچانک کوئی بڑی تیزی سے آتے ہوئے حور سے ٹکرایا. حور اس سے ٹکرانے پر اپنے آپ کو سنبھال نہ پائی اور لڑکھڑا کر گرنے ہی والی تھی کہ سامنے والے نے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اس کو گرنے سے بچایا"

"کیا ہوا مسٹر دیکھ کر چلا نہیں جاتا کیا"
خضر نے تھوڑے تیز لہجے میں بولا

مقابل پر کوئی فرق نہیں پڑا خضر کی بات کا.... وہ تو ٹکرانے والی ہستی کو ہی دیکھ رہا تھا.

خضر  کو یہ دیکھ کر غصہ آیا اور اس نے مقابل کے آگے چٹکی بجاتے ہوئے دوبارہ اس سے کہا

"ایسے کیا دیکھ  رہے ہو"
اب کے خضر تیز آواز میں بولا

مقابل بھی ہوش کی دنیا میں واپس آیا

"سوری "
اس نے فقط اتنا ہی کہا مگر نظریں ابھی بھی حور پر ہی  تھی. جیسے اسے دیکھنا دنیا کا اہم کام ہو

حور بھی نروس تھی اس اجنبی کے اس طرح دیکھنے پر... کبھی گھبرا کر خضر کو دیکھتی کبھی آتے جاتے لوگوں کو

"تم ٹھیک ہو... چلو حور چلتے ہیں"
خضر نے حور کا ہاتھ تھاما اور اگے چلنے لگا

زین نے چونک کر ان دونوں کو ہاتھ تھام کر جاتے ھوئے دیکھا اس ک اندر کچھ ٹوٹ سا گیا

"میں تمیں اپر ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں اسٹیچو بن کر کھڑے ہو؟
زین غائب دماغی سے بلال کو دیکھ رہا تھا

"سب ٹھیک ہے زین ڈاکٹر کیا کہہ رہے ہیں آنٹی کے بارے میں؟
بلال نے اسکو سن کھڑے دیکھ کر سوال کیا

"ہاں سب ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں"
زین باہر جانے لگا

"او بھائی باہر نہیں اوپر جانا ہے فرسٹ فلور پر ریپورٹس لینے"
بلال نے یاد دلایا

"مگر وہ تو ابھی  باہر گئی ہے نا"
زین کا دماغ کہیں اور اٹک گیا جیسے

"کون باہر گئی ہے"
بلال نے انکھین پھاڑ کر حیرت سے پوچھا

کوئی نہیں... چلو رپورٹ لینے  چلتے ہیں"
******


خضر نے حور کو گاڑی میں بٹھایا اور خود چاچی کو  لے کر آیا
دواؤں کے زیر اثر وہ آنکھیں موندے ہوئے بیٹھی تھی۔

جب خضر نے آہستہ آواز میں حور سے پوچھا
"کیا تم اس شخص سے پہلے ملی ہو یا جانتی ہوں"؟؟؟؟
حور ایکدم چونکی

"نہیں میں نے تو پہلے کبھی نہیں دیکھا. آپ کیوں پوچھ رہے ہیں ؟

"نہیں ویسے ہی پوچھ رہا تھا. خیر چھوڑو یہ بتاؤ گھر میں کیا ہوا تھا چاچی نے کس بات کی ٹینشن لی ہے؟
خضر کو اس شخص کا ایسے دیکھنا عجیب لگا تو اس نے دریافت کیا اور نے لاعلمی کا اظہار کیا تو اس نے بھی بات ختم کرکے چاچی کے بارے میں پوچھا

"مجھے علم نہیں خضر بھائی کالج سے آنے کے بعد روم میں گئیں تو دیکھا ماما ایسی لیٹی ہوئی تھی۔ بار بار آواز دینے پر بھی نہیں اٹھی تو آپ کو بلا لیا"
حور نے افسردگی سے کہا

"پریشان مت ہو چاچی ٹھیک ہوجائیں گیں ان کا خیال رکھو

گھر آچکا تھا وہ لوگ آسماء کو لے کر گھر پہنچے

جاری ہے

0 comments:

Post a Comment