Tuesday, June 4, 2019

ek larki pagal si by paraish khan episode 2


ایک لڑکی پاگل سی۔۔۔۔

از آرزو۔۔۔۔پریشے خان۔۔۔۔۔


پارٹ 2

Dont copy and paste without my permission۔۔۔۔۔۔

♡♡♡♡♡❤❤♡♡♡♡♡

ایمان کا بخار اب کافی کم تھا پر وہ اب بھی ڈری ہوئی تھی۔۔۔
تب روشنی اس کے پاس آئی اور کہا امان واپس مالتان چلا گیا ہے ۔۔۔۔
پریشان نہ ہو اب۔۔۔۔۔
ایمان کا اس بات کو سُن کر کچھ ڈر کم ہوا۔۔۔

وہ ایک دم چپ سی ہو گئی تھی ۔۔۔۔
نا کسی کے بات کرتی نا کہیں جاتی ۔۔۔۔۔
بس اپنے کمرے میں رہتی ۔۔۔۔
آمینہ بیگم نے بہت بار روشنی سے پوچھا آخر اس رات ایسا کیا ہوا ہے کے میری بیٹی کی یہ حالت ہو گئی ہے۔۔۔۔
لیکن روشنی ہر بار یہی کہتی کے وہ کسی چیز سے بری طرح ڈر گئی ہے ۔۔۔۔۔
لیکن وہ کیا ہے وہ چیز اُسے بھی نہیں پتا ۔۔۔۔
ایمان سے جیسے کوئی کچھ پوچھتا وہ رونے لگتی اور پھر مما کو لپٹ جاتی ۔۔۔۔
اس لیے آمینہ بیگم نے اس کے بعد ایمان سے دوبارہ کبھی کچھ نہیں پوچھا لیکن وہ بہت پریشان تھیں کیونکے انہیں یہ نارمل ڈر نہیں لگ رہا تھا پر وہ یہ بات پوچھتیں بھی کس سے ۔۔۔

اس لیے چُپ کر گیں اور ایمان کے ٹھیک ہونے کا انتظار کرنے لگیں۔۔۔۔
کیونکے وہی اُنہیں بتا سکتی تھی کے اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔۔

امان کو وہاں سے گیے ایک ہفتا ہو گیا تھا ۔۔۔۔
لیکن اسے ایک پل بھی سکون نہیں مل سکا تھا ۔۔۔۔
وہ بہت بےچین تھا ۔۔۔
اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کے وہ کیوں بےچین ہے وہ اپنا بدلا تو لے چکا ہے پھر کیوں اِسے سکون نہیں مل رہا تھا۔۔۔
آخر کیوں وہ سوچ سوچ کے پاگل ہوا جا رہا تھا۔۔۔

❤❤❤

ایمان اب کافی حد تک سمبھل گئی تھی پر اب وہ کسی سے نہ زیادہ بات کرتی تھی نہ ہی کوئی فرمائش کرتی تھی نہ ہی پہلے کی طرح آروما اور اس کی دوستوں کے ساتھ کھلتی تھی اس نے باہر جانا بلکل بند کردیا تھا وہ کہیں نہیں جاتی تھی مما کہ کہ کے تھک چُکیں تھیں اور آخرکار اب وہ بھی چپ ہو گئں تھیں۔۔
ایمان تم نے کب تک ایسے رہنا ہے؟
روشنی نے پوچھا۔۔۔
کیسے آپی؟
جیسے تم رہ رہی ہو۔۔۔۔
آپی۔۔۔
مجھے سمجھ آگیا ہے مجھ جیسے لوگوں کے لیے اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں جنہیں ہر کوئی آسانی سے بیوقوف بنا جاتا ہے۔۔۔
آپی میرا کیا قصور تھا۔۔۔
یہی کے میں نے ایک امیر زیادے کو تپٹر مار دیا غصے میں۔۔۔
آپی میں ہمشہ آروما کے دوستوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور وہاں تو تھپڑ مارنے سے کبھی کسی کو اتنا بُرا نہیں لگتا تھا۔

لیکن آپی انسان کو کتنا بھی برا لگی وہ کسی کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے ۔۔۔۔
ایمان روتے روتے بولے جا رہی تھی۔۔
اور روشنی نے اسے روکا نہیں آج پہلی بار وہ اس طرح بات کر رہی تھی اور روشنی چاہتی تھی ایمان اپنے دل کا غبار نکال کے سکون میں آجائے۔۔۔۔
💖❤❤❤

اس بات کو 6 منتھ گذر چُکے تھے ایمان نے دوبارا کوچنگ شروع کردی تھی اور وہ آہستا آہستا نارمل ہو رہی تھی گھر والے بہت خوش تھے لیکن آج بھی وہ امان کے ذکر سے ڈر جاتی تھی روشنی ہمیشہ کوشش کرتی تھی کے اس کے سامنے امان کا نام کوئی نا لے۔۔۔۔۔

❤❤❤

وہاں امان کی بےچینی دن با دن بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔۔
وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا اُسے کیا ہوا ہے۔۔۔۔
آج بھی وہ بےچین تھا اِس لیے ذین کی طرف چلا گیا۔۔۔۔
ذین اس کا بچپن کا دوست تھا وہ اسے ہر بات بتاتا تھا۔۔۔
امان چپ چپ تھا ذین نے وجہ پوچھی تو کہا کچھ نہیں۔۔۔ ویسے ہی طبیعت تھوڑی خراب ہے۔۔
اتنے میں ذین کا دوست حماد بھی وہیں آگیا وہ امان کا بھی دوست تھا۔۔
اور وہ ایمان کے بارے میں جانتا تھا کیونکے امان سب کے سامنے ایمان سے بات کرتا تھا۔۔۔
امان کو دیکھتے ہی حماد نے امان سے کہا یار کیا بنا تیری اس کزن کا۔۔۔

ارے کیا نام تھا اُس کا؟

ہاں یاد آیا ایمان۔۔۔

امان کو حماد کا ایمان کو یوں مخاطب کرنا اچھا نہیں لگا۔۔
اس نے سرسری سا جواب دیا میری اب بات نہیں ہوتی اسں سے۔۔۔
کیا مطلب تو نے اسں سے بدلا لے لیا۔۔۔؟
حماد نے دلچسپی سے پوچھا۔۔
ہان یہی سمجھ۔۔
امان نے پہر مختثر جواب دیا۔۔۔
لیکن حماد نے اور دلچسپی سے کہا کیا یار سچ میں۔۔۔
اکیلے ہی مزے لئے اُس ٹائم ہمہیں بھول گیا۔۔۔
امان نے حماد کی بات جو کے ابھی جاری تھی سُنتے ہی ایک ذوردار پنچ حماد کو دے مارا۔۔
تیری ہمت کیسے ہوئی یہ سب بکواس کرنے کی اور حماد جو کچھ دیر پہلے ایمان کی باتیں دلچسپی سے کر رہا تھا اب حیرت سے امان کو دیکھ رہا تھا۔۔ذین کا بھی یہی حال تھا دونوں اُسے حیرت سے دیکھنے لگے کیونکہ امان خود سب کے سامنے ایمان کا مذاق بناتا تھا اور اب امان سے برداشت نہیں ہو ریا تھا تو وہ وہان سے اُٹھ کے چلا گیا۔۔۔۔

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

امان گھر آیا تو اسے حماد پہ اب بھی غصہ تھا۔۔
پھر کچھ دیر بعد امان کو خیال آیا کے اُسے ایمان کے لیے اتنا غصہ کیوں آرہا تھا۔۔۔
امان نے ایمان سے دو سال بات کی اُسے ایمان کے بارے میں اتنا تو پتا چل گیا تھا کے ایمان بہت معصوم اور شریف لڑکی ہے اور اُس کے لیے حماد کا ایسے کہنا اُسے برا لگا تھا لیکن وہ نہیں جانتا تھا برا لگنے کی وجہ کچھ اور تھی یا پھر وہ شاید خود سے ہی بھاگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

ایمان نے کمپیوٹر کلاسس جوائن کر رکھی تھی وہ اب خوش تھی اِسکی یہاں نئی دوست بھی بن گئی تھی۔۔
جس کا نام سونیہ تھا۔۔۔
وہ دونوں بہت اچھی دوست بن گئی تھیں۔۔۔
ایمان اور سونیہ ۔۔
ایمان اور سونیہ ساتھ آتے جاتے تھیں۔۔
ایمان کی وہ واحد دوست تھی جس کے گھر وہ جاتی تھی۔۔۔
اور وہ اس کے گھر آتی تھی۔۔۔۔
ایمان اب سمنھل گئی تھی۔۔۔
پر وہاں امان کا برا حال تھا ایمان کا سوچ سوچ کے۔۔
آج بھی امان اپنے کمرے میں لائٹس آف کیے سوچوں میں گُم تھا۔۔۔
ذیں آیا تو اس نے واچ مین کو امان کو خبر کرنے کا کہا اس نے امان کو بتایا امان نے اجازت دی اور وہ اندر آیا۔۔۔
امان میں کافی ٹائم سے دیکھ رہا ہوں تو بیچین ہے۔۔۔
کیا بات ہے آخر مسئلہ کیا ہے۔۔۔
ذین نے آتے ہی امان سے سوال کیا۔۔۔
کیونکہ وہ اب اکیلے رہنے لگا تھا اور ذین سے اب برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔۔ذین مجھے ہر وقت ایمان کا معصوم چہرا یاد آتا ہے جب وہ میرے سامنے رو رہی تھی گڑگڑا رہی تھی لیکن مجھے اس پے رحم نہیں آیا۔۔۔
میں غصے میں اتنا اندھا ہو گیا میں بغیر نکاح کے اس کے ساتھ۔۔۔
یے کہ کے امان چپ ہوگیا۔۔
ذین اُسے حیرت سے دیکھنے لگا۔۔۔
تو نے سچ میں ایمان کے ساتھ۔۔۔؟

اس سے پہلے وہ کچھ اور کہتا امان نے کہا۔۔۔
نہیں اُسکی سسٹر آگئی تھی۔۔۔
اور اگر نا آتی تو؟
ذین کی حیرت میں اِضافا ہوا۔۔۔
تو میں بھی نہیں جانتا۔۔۔
ذین کو شدید حیرت ہو رہی تھی کے امان غصے میں اتنا پاگل ہو سکتا ہےکے کسی معصوم لڑکی کی زندگی برباد کردے۔۔
ذین امان کو دیکھ رہا تھا اور امان چپ تھا۔۔۔
میں جانتا ہو میں غلط تھا۔۔۔
میں نے ایمان کے ساتھ بہت برا کیا ہے۔۔۔
اور میں یہ بھی جانتا ہوں کے اب تو وہ میری شکل بھی دیکھنا نہیں چاہےگی۔۔۔
ہاں تو مت دکھا نا اسے اپنی شکل۔۔۔
بدلا لے تو لیا ہے اب کیوں دیکھانی ہے یہ شکل۔۔۔۔
یار میں بہت بےچین ہوں۔۔۔
اس کے بغیر مجھے لگتا بے مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے۔۔۔میں نے دو سال اسے مسلسل بات کی ہے۔۔
اس کی ہر بات جانتا ہوں اُسکی جیسی معصومیت کہیں دوبارا نہیں دکھی مجھے۔۔۔۔
ذین میں پاگل ہوتا جا رہا ہوں سوچ سوچ کے۔۔۔۔
ذین نے امان کی طرف دیکھا اور کہا اچھی طرح سوچ آج کی رات کے تجھے کیا چاہیے پھر فیصلا کر۔۔۔
یے کہ کے ذین چلا گیا اور امان سوچ میں ڈوب گیا۔۔۔۔

❤❤❤❤

ایمان اور سونیہ کوچنگ سے واپس آرہیں تھیں۔۔
ایمان نے کہا چلو آج چھولے کا کے پھر گھر چلتے ہیں۔۔۔
سونیہ نے کہا ٹھیک ہے۔۔۔
اور پھر وہ دونون چھولے کھا کے گھر گیں سونیہ کا گھر پچھلی گلی میں تھا۔۔
ایمان کا اگلی اس لیے وہ ساتھ آتی جاتی تھیں۔۔۔
ایمان آج پھر دیر کردی کتنی پریشان ہو گئی تھی بیٹا۔۔
آمینہ بیگم نے ایمان کو اندر آتے دیکھا تو کہا۔۔۔
مما آج چھولے کھانے کا دل کر رہا تھا۔۔۔
ایمان کہ کے چپ ہو گئی۔۔۔
آمینہ بیگم کو یہ سُن کے اچھا لگا کے ایمان دوبارا پہلے جیسی ہو رہی تھی۔۔۔
وہ بہت خوش ہوئین اور ایمان کو گلے لگا کے پیار کیا اور کہا ہمیشہ خوش رہا کرو میری جان ایسے اچھی لگتی ہو۔۔
اور ایمان خوش ہونے لگی آج مما نے اِسے ڈانتا نہیں۔۔۔

❤❤❤

امان سو کے اُٹھا تو کافی فریش فیل کر رہا تھا۔۔
اس نے رات بھر سوچنے کے بعد ایک فیصلا کرلیا تھا۔۔۔
اور اب وہ اس پے عمل کرنا چاہتا تھا۔۔
وہ فریش ہو کے ذین کے پاس چلا گیا۔۔۔
امان تو نے سوچا تجھے کیا چاہیے۔۔۔؟
ذین نے امان سے پوچھا۔۔۔
ہاں سوچ لیا۔۔۔
کیا۔۔۔؟
ذین نے امان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
ایمان۔۔۔۔❤

امان نے تصلی سے جواب دیا۔۔۔
واٹ؟
زین نے حیرت سے امان کو دیکھا۔۔۔
کیا کہا۔۔۔؟
جو سُنا اور اب ڈرامے بند کر میں جانتا ہوں تجھے بھی پتا تھا مجھے کیا چاییے۔۔۔
امان کی بات پے زین کا قہقہ نکل گیا۔۔۔
اور وہ دونوں ہنسنے لگے۔۔۔
پر جناب جو آپنے اُس کے ساتھ کیا ہے اس کے بعد تو وہ آپکو دیکھے گی بھی نہیں۔۔
ہاں جانتا ہوں پر میں اُٹھا کے لے آونگا اب دنیا کی کوئی طاقت ایمان کو میرا ہونے سے نہیں روک سکتی۔۔۔
اووو بھائی صبر کر جا ہر بار جلد بازی اچھی نہیں ہوتی۔۔۔
زین میں جانتا ہو اب ایمان شرافت سے نہیں مانے گی اور مجھے اب اس کے بغیر رہا نہیں جاتا اس لیے دبردستی تو ہوگی میرے دوست پر اس بار سب پراپر وے میں ہوگا اور زین نے

اپنا سر پیٹ لیا جس پے امان ہنسنے لگا۔۔۔۔

❤❤❤❤

دوسرے دن زین امان کی طرف آیا تو وہ پیگنگ کر رہا تھا۔۔۔
کہاں کی تیاری ہے جناب کی۔۔۔
سندھ جا رہا ہوں۔۔۔
امان نے اپنی پیکنگ جاری رکھتے کہا۔۔۔
واٹ اتنی جلدی؟
ابھی کل ہی تو بات ہوئی ہے ہماری۔۔۔
تُو کل کی بات کر رہا ہے؟
مجھ سے ایک پل نہیں رُکا جا رہا۔۔۔
ھاھاھا۔۔
ذین ہنسنے لگا۔۔
میرے مجنو بھائی تو گیا کام سے۔۔
ہاں اب تو گیا۔۔۔
امان اور زین ہنسنے لگے۔۔۔
امان نے ڈرائیور کو کہ دیا تھا۔۔۔
اس لیے وہ بھی اپنی پیگنگ کے ساتھ باہر کھڑا تھا۔۔۔
امان کے باہر نکلتے ہی ڈرائیور نے اپنی سیٹ سمبھالی۔۔
اور ذین نے امان کو گاڑی میں بیٹھا کے گھر کا رُخ کیا۔۔۔
اور امان کو دعا دی کے وہ کامیاب ہو کے واپس آئے۔۔۔
مما بابا کو اس نے کل ہی بتا دیا تھا کے بزنس کے سلسلے میں اُسے جانا پڑ رہا ہے اور ان سے کل ہی اجازت لے لی تھی۔۔۔

❤❤❤❤

ایمان کو اب امان کا ڈر پوری طرح ختم ہو چکا تھا اُسے یہی لگا کے امان بدلا چاہتا تھا اور وہ لے چکا تھا۔۔
تو اب اُسے اس بات کی پریشانی نہیں تھی وہ اب پہلے کی طرح خوش تھی اس لیے بھی کے جب وہ اداس ہوتی یا روتی سب پریشان ہو جاتے تھے۔۔۔
اس لیے اب وہ کبھی یے ظاہر تک نہیں کرتی تھی بس وہ اب خوش رہتی تھی سب کے لیے۔۔۔۔
لیکن وہ اس بات سے انجان تھی کے امان جسے وہ بھلا چکی تھی وہ واپس اس کی زندگی میں آنے والا ہے۔۔۔۔۔

❤❤❤

امان سفر میں تھا ڈرائیور گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔۔
اور امان ایمان کی یادوں میں کھویا تھا۔۔۔۔
ایمان میں آرہا ہوں اور اس بار تمہیں لے کے ہی جاؤگا۔۔۔۔
میرا وعدہ ہے تم سے اور خود سے۔۔۔۔
امان سوچتے سوچتے نیند کی وادی میں اتر گیا۔۔۔

❤❤❤

امان نے سندھ کی وادی میں قدم رکھا تو وہ بہت خوش تھا ایک احساس تھا جو اسے خوشی دے رہا تھا اور وہ احساس ایمان کا تھا۔۔۔
اس نے ہوٹل میں روم پہلے ہی بک کروا لیا تھا اور اب وہ ہوٹل میں موجود تھا۔۔
اس کا دل تو تھا کے وہ اسی وقت ایمان کے پاس چلا جائے پر اس نے جو کیا تھا اس کے بعد اس کا جانا اسے صیح نہیں لگا۔۔۔

اور وہ سوچنے لگا ایمان اب تمہارے گھر تمہں لینے آونگا۔۔۔
اب اس کا سب سے پہلا کام ایمان کے روٹین کے بارے میں پتا لگانا تھا جو اتنا آسان نہیں تھا وہ کچھ دیر آرام کر کے ایمان کے گھر کے باہر گاڑی میں بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا ایمان کا لیکن دو دن گذر گئے ایمان باہر نہیں آئی امان کو غصہ آتا اور دل کرتا اندر چلا جائے پر وہ نہیں گیا وہیں انتظار کرنے لگا۔۔

ایمان کی کوچنگ کی دو دن چھوٹی تھی اور ایسے وہ کہیں باہر نہیں جاتی تھی۔۔
اس لیے اب تک ایمان نے امان کو نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی امان نے ایمان کو دیکھا تھا۔۔۔
تیسرے دن امان کو ایمان کا چہرا نظر آیا اور وہ دیکھتا رہ گیا وہ پہلے سے ذیادہ خوبصورت ہو گئی تھی۔۔۔
امان نے دیکھا وہ گھر سے نکل کے پچھلی گلی میں گئی وہاں سے ایک لڑکی کو لیا اور کہیں جانے لگی امان کی گاڑی کے شیشے سیاہ تھے اس لیے ایمان اُسے دیکھ نہیں پائی امان نے ایمان کا پیچھا کیا اور اس نے دیکھا وہ ایک کوچنگ میں اندر گئی اور امان وہیں ٹہر گیا اور ایمان کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔۔

کچھ دیر بعد۔۔

ایمان اور اس کی دوست باہر آئیں اور گھر جانے لگیں۔۔۔
امان بھی انکے پیچھے گاڑی چلانے لگا۔۔۔
ایمان ایک بات کہوں سونیہ نے ایمان کو قریب کرتے ہوے کہا۔۔۔ہاں کہو۔۔۔
ایمان نے کہا۔۔۔
یار وہ پیچھے سیاہ مرسڈیز دیکھ رہی ہے۔۔
ایمان نے پیچھے دیکھا اور کہا ہاں کیوں۔۔۔؟؟؟
یار یے صبح بھی ہمارے پیچھے چلی تھی۔۔
اور ابھی پھر یے ہمارا پیچھا کر رہی ہے۔۔۔
کیا ایمان کی سانس اٹک گئی۔۔۔
ایمان کو ایک دم پسینہ آنے لگا۔۔۔
کیا ہوا ایمان سونیہ پریشان ہوئی کچھ نہیں چل جلدی۔۔۔
اور پھر ایمان اور سونیہ تیز تیز چل کے گھر پہنچیں اور ایمان نے سکون کا سانس لیا۔۔۔
ایمان کو اس طرح ڈرا ہوا دیکھ کے روشنی نے پوچھا ایمان کیا ہوا ہے تمہیں۔۔۔
آپی آج ایک گاڑی نے ہمارا پیچھا کیا آپی مجھے ڈر لگ ریا ہے کہیں وہ امان تو نہیں۔۔۔
کیا ہو گیا ہے ایمان تمہیں اب تک تمہارا ڈر نہیں نکلا۔۔۔
کوئی اور ہوگا وہم مت کرو امان اب یہاں کیوں آئیگا پاگل۔۔
اور روشنی کی باتیں سُن کے ایمان ریلکس ہو گئی لیکن ایمان یے نہیں جانتی تھی اس کا یے سکوں بس کچھ وقت کا مھمان تھا۔۔۔۔

❤❤❤

امان نے ایمان کی ہر روٹیں کے بارے میں پتا کرلیا تھا اب وہ ایمان سے ملنا چاہتا تھا لیکن وہ جانتا تھا ایمان ایسے کبھی نہیں راضی ہوگی ملنے پے ۔۔۔
پر امان کو ایمان سے ملنا تھا اور وہ یہی سوچ رہا تھا کے کیسے۔۔۔۔

❤❤❤

ایمان کوچنگ کے لیے نکلی تو امان نے گاڑی اِس کے پیچھے لی۔۔۔
اور ایک جگہ پہ گاڑی ایمان کے آگے روک دی۔۔۔
ایمان نہ سمجھی کی کیفیت سے گاڑی روکنے والے کو دیکھنے لگی۔۔۔
وہ نہیں جانتی تھی کے اس گاڑی میں امان ہے۔۔۔
ایمان آگے بڑھنے لگی تو امان گاڑی سے باہر نکلا۔۔۔
امان کو دیکھ کے ایمان کی سانس رُک گئی اور وہ کانپنے لگی۔۔۔۔
امان نے ایمان کی حالت دیکھی تو پریشان ہو گیا۔۔۔
وہ ایمان کی طرف بڑہا امان کو آگے آتا دیکھ کے ایمان ایک دم بھاگنے لگی تو امان نے فوراً آگے بڑھ کے ایمان کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔

ایمان کی جان نکلے جا رہی تھی۔۔۔
آنکھوں میں آنسو آگئے پر ڈر کی وجہ سے ایمان کی آواز نہیں نکل پا رہی تھی۔۔۔
وہ بس روتے اپنا ہاتھ چھوڑا رہی تھی۔۔۔۔
اور امان اُسے دلچسپی سے دیکھے جا رہا تھا۔۔۔
اتنے میں ایمان کی بس اتنی آواز نکلی جو اس نے کہا چھوڑو مجھے۔۔۔
اور امان جو کہیں کھو سا گیا تھا جسے ہوش میں آگیا۔۔۔۔
نہیں چھوڑوں تو کیا کرلوگی۔۔۔۔۔۔
مجھے جانے دو پلیز۔۔۔
ایمان رونے لگی۔۔۔
ت۔۔تم اپنا بدلا لے تو چکے ہو اب کیوں آئے ہو۔۔
ایمان کی آواز میں اُس کا ڈر واضع تھا۔۔۔۔
امان بس ایمان کو دیکھے جا رہا تھا۔۔۔
امان کو ایمان کو دیکھ کے بہت خوشی ہو رہی تھی۔۔۔
وہ سب بھول گیا تھا کے اس نے کیا کیا ہے ۔۔۔۔
وہ بس ایمان کا ہاتھ پکڑے اسے دیکھے جا رہا تھا۔۔۔
اور پھر دیکھتے دیکھتے امان نے ایمان کو گلے لگا لیا ۔۔۔۔۔

i miss u soo much Emaan

پتا نہیں کیسے رہا ہوں تمہارے بنا۔۔۔

۔۔۔ i lovee you soo much Emaan

ایمان تڑپ کے رہ گئی۔۔۔
وہ مسلسل خود کو چُھڑا رہی تھی ۔۔۔
اور زاروقطار رو رہی تھی۔۔۔
امان نے ایمان کو خود سے الگ کیا پر اس کا ہاتھ نہیں چھوڑا۔۔
ایمان میں تمہیں لینے آیا ہوں۔۔۔
شادی کرنا چاہتا ہوں میں تم سے لیکن ایمان جیسے امان کی کوئی بات ہی نہیں سُن رہی تھی۔۔۔۔
بس رو رہی تھی اور اپنا ہاتھ چھڑا رہی تھی۔۔۔
کیوں جان لگا رہی ہو بِلا وجہ جب تک میں نہ چاہوں تم نہیں جا سکتیں ۔۔۔
اس لیے چلو گاڑی میں بیٹھو کچھ بات کرنی ہے تم سے۔۔

م۔۔۔مجھے تم سے کوئی بات نہیں کر نی مجھے جانے دو۔۔۔
ایماں کی حالت خراب ہونے لگی تو امان نے ایمان کا ہاتھ چھوڑ دیا اور ایمان بھاگ گئی۔۔۔۔
امان اسے جاتے دیکھ رہا تھا۔۔۔
اس وقت امان کو احساس ہوا کے اس نے کتنی بڑی غلطی کردی ہے۔۔۔
امان چُپ چاپ ایمان کو جاتے دیکھ رہا تھا بہت تکلیف ہو رہی تھی۔۔۔۔
لیکن یہ تکلیف اس نے خود اپنے لیے پیدا کی تھا اور اب اسے یے سب برداشت کرنا تھا۔۔

❤❤❤

ایمان بھاگتے بھاگتے گھر پہنچی اور دروازہ زور زور سے بجانے لگی۔۔۔۔
آرہی ہوں کیا آفت آگئی ہے ۔۔۔۔
روشنی نے آتے ہوے کہا۔۔۔۔
اور دروازہ کھولا تو ایمان اس کے گلے لگ کے رونے لگی۔۔۔
آپی وہ آگیا ہے ۔۔۔۔۔
آپی وہ آگیا ہے ۔۔۔۔
وہ مجھے نہیں چھوڑیگا آپی۔۔۔۔
کون ایمان؟
کیا ہوا کون آگیا ہے۔۔۔۔؟
روشنی نے ایمان کو سیدھا کرکے پوچھا۔۔۔
آآمان۔۔۔
آپی وہ آگیا ہے۔۔۔
ایمان نے روتے روتے بتایا۔۔۔۔
یہ کہ کے ایمان پھر روشنی کے گلے لگ گئی۔۔۔
کیا۔۔۔۔؟
امان ۔۔۔۔؟
روشنی کو جھٹکا لگا۔۔۔
امان کیوں آیا ہے ۔۔۔۔۔؟
روشنی نے خود سے سوال کیا۔۔۔۔
آپی اب میں کیا کروں۔۔۔
ایمان تم ڈرو مت کیا پتا وہ اپنے کسی کام سے آیا ہو اور تم ایسے اُسے دیکھ کے ڈر رہی ہو۔۔۔
نہیں آپی میں نے اسے نہیں دیکھا اس نے میرے آگے گاڑی روکی اور میرا ہاتھ بھی پکڑلیا تھا آپی ایمان پھر رونے لگی اس کی بات سُن کے روشنی کو بھی ڈر لگا کے اب امان کیوں آیا ہے بہت مشکل سے ایمان ٹھیک ہوئی ہے اور اب یہ کیوں آگیا ہے اس کو چین نہیں ہے نہ اوروں کو چین سے جینے دیتا ہے۔۔۔

❤❤❤

امان کو بار بار ایمان کا ڈرا ہوا چہرا یاد آرہا تھا اس بات سے امان کو بہت تکلیف ہو رہی تھی جو لڑکی اس کا انتظار کرتی تھی اب اس سے اس قدر ڈر رہی تھی اور یے سب اسکا خود کا کیا ہوا تھا۔۔۔۔

❤❤❤❤

ایمان نے پھر سے گھر سے باہر نکلنا بلکل بند کردیا تھا آمینہ بیگم نے بہت بار ایمان سے وجہ پوچھی پر وہ ہر بار کہتی مما مجھے نہیں جانا کہیں بھی اگر وہ ذیادہ کہتیں تو ایمان کو پسنے آنے لگتے۔۔۔
اور اس کا رنگ ذرد پڑ جاتا یہ بات اس کی مما کو بہت پریشان کر رہی تھی۔۔۔۔۔

❤❤❤❤

امان کو آئے ایک ہفتے سے ذیادہ ہو گیا تھا ۔۔۔۔
اور اب بھی وہ روز ایمان کے انتظار میں باہر کھڑا رہتا۔۔۔۔
لیکن اس دن کے بعد وہ باہر نکلنا ہی چھوڑ گئی تھی ۔۔۔۔
اور اس دن کے بعد سے ایمان نے کوچنگ جانا بھی چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔
اور گھر میں کہا چھوٹیاں ہیں ۔۔۔۔
بس روشنی جانتی تھی کے وہ کیوں نہیں باہر جاتی۔۔۔
اور روشنی بھی یہی چاہتی تھی ایمان باہر نہ جائے کیونکہ اسے انداذہ تھا امان کچھ بھی کر سکتا تھا ۔۔۔۔
اس لیے وہ بھی ایمان کا ساتھ دے رہی تھی۔۔۔

💖💖💖💖

یہ سب کب تک چلے گا ایمان۔۔۔۔
ایمان روشنی کی گود میں سر رکھ کے لیٹی تھی تو روشنی نے ایمان سے پوچھا۔۔۔
آپی میں کیسے بتاؤ یہ۔۔۔۔
ایمان میں نے ایک فیصلا کیا ہے۔۔۔
کیا آپی۔۔۔
میں امان سے بات کرونگی اسے پوچھوں گی کے وہ آخر چاہتا کیا ہے۔۔۔۔
روشنی کی بات پہ ایمان ایک دم تڑپ کے اُٹھی۔۔۔
نہیں آپی میں اپنے لیے آپکو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔۔۔ایمان امان مجھے کچھ نہیں کریگا۔۔۔۔
روشنی نے ایمان کو تسلی دیتے ہوے کہا۔۔۔
نہیں آپی پلیز آپ کہیں نہیں جاؤگی۔۔۔
ایمان میری بات سمجھو مما کو شک ہو رہا ہے اگر تم ایسے گھر میں چُھپی رہیں تو اُنکا شک بڑہتا جائیگا۔۔۔
پر آپی۔۔۔
ایمان کچھ نہیں ہوتا مجھے۔۔۔
اور ایمان چپ ہو کے سونے کے لیے لیٹ گئی۔۔۔

❤❤❤💖💖💖💖💖💖💖❤❤❤❤❤❤

روشنی کو امان کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں پڑی۔۔۔۔۔
وہ جیسے باہر نکلی تھوڑا آگے ایک گاڑی کھڑی تھی ۔۔
اور روشنی کو یہ اندازا لگانے میں دیر نہیں لگی کے وہ امان کی ہی گاڑی تھی۔۔۔
روشنی گاڑی کے پاس گئی تو امان گاڑی سے باہر آیا۔۔۔
آیے صالی صاحبہ ۔۔۔۔۔۔
اپنی بہن کو کہاں چُھپا رکھا ہے۔۔۔
امان میں تم سے کچھ بات کرنے آئی ہوں۔۔۔
روشنی نے امان کی بات اِگنور کرتے ہوے کہا۔۔۔۔
ہاں کریں بات سُن رہا ہوں ۔۔۔
امان بھی سیریس ہوا۔۔۔۔
امان تم واپس کیوں آئے ہو۔۔۔۔
ایمان کو لینے۔۔۔
امان نے فوراً جواب دیا۔۔۔
کیوں روشنی نے غصہ ضبط کر کے پوچھا۔۔۔
کیا کیوں پیار کرتا ہوں اُسے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔
تم اور پیار امان یہ تم کہ رہے ہو۔۔۔
روشنی نے حیرت سے پوچھا۔۔۔
ہاں مجھے ایمان سے محبت ہو گئی ہے ۔۔۔۔
تم نے نہیں دیکھا میں اس کی ایک جھلک کے لیے یہاں کتنے دن سے ٹہرا ہوں اپنا ہر کام چھوڑ کے۔۔۔۔
امان ایمان اب تم سے نفرت کرتی ہے روشنی نے غصے سے کہا۔۔۔

ہاں تو۔۔۔
کرتی رہے نفرت جتنی کرنی ہے ۔۔۔۔
لیکن آنا تو اُسے پھر بھی میرے پاس ہی ہے۔۔۔
امان نے دو ٹوک جواب دیا۔۔۔
امان تمہیں سمجھ نہیں آتی دور رہو ایمان سے ۔۔۔۔
اس بار روشنی نے زور سے کہا تو امان ہنسنے لگا ۔۔۔۔
جاؤ بیبی اپنا کام کرو مجھے جو کرنا ہوگا میں کر کے رہوں گا۔۔۔
امان میں ارسلان چچا کو تمہاری ہر بات بتا دونگی۔۔۔
روشنی نے دھمکی دی۔۔۔
ھاھاھا ۔۔۔۔۔
یہ تو اور اچھی بات ہے پھر میں بابا کو ایمان کے میسیج بھی دیکھا دونگا اور کہوں گا ایمان بھی راضی ہے ۔۔۔۔
بس گھر والوں کی وجہ سے منع کر رہی ہے ۔۔۔۔
اور پھر تو تم بھی جانتی ہو دنیا کی کوئی بھی طاقت ایمان کو میرا ہونے سے نہیں روک سکتی۔۔۔
بابا ہر حال میں ایمان کی شادی مجھ سے کروا کہ رہیں گے۔۔۔روشنی کے پاس الفاظ ختم ہو گئے ۔۔۔
وہ حیرت سے امان کو دیکھنے لگی۔۔۔۔
امان ایمان نے کیا بگاڑا ہے تمہارا تم کیوں اُس کے ساتھ ایسا کر رہے ہو ۔۔۔۔
وہ تمہارے ڈر سے کہیں نہیں جاتی اُس پہ رحم کرو وہ بہت معصوم ہے وہ اُسے تم نے بدلا لے تو لیا ہے اب کیا اس کی جان لے کے دم لوگے۔۔
روشنی بولی جا رہی تھی اور امان اسے سن رہا تھا۔۔۔
اور سوچ رہا تھا ۔۔۔۔
پہلے روشنی کا بندوبست کرنا پڑیگا اب۔۔۔۔
روشنی تمہاری بات ختم ہو گئی ہو تو تم جا سکتی ہو۔۔
امان نے بےروخی سے کہا تو روشنی غصے میں وہاں سے چلی گئی۔۔۔

💖💖💖💖💖

روشنی کے جانے کے بعد امان نے رحمان کو کال کی۔۔۔
(رحمان )امان اور ایمان کے چچا کا بیٹا تھا ۔۔۔
سگے چچا کا تو نہیں پر ان کے بابا کے کزن کا بیٹا تھا نہایت سُلجھا ہوا نیک لڑکا تھا ۔۔۔۔
اور فیملی بھی بہت اچھی تھی۔۔۔
رحمان مجھے کچھ بات کرنی ہے تجھ سے۔۔۔۔
امان نے کال ریسیو ہوتے ہی کہا۔۔۔۔۔۔
ہاں کہ۔۔۔۔
رحمان نے کہا.....
یار تیرے لیے ایک لڑکی پسند کی ہے میں نےامان نے سیریس ہو کہ کہا ۔۔۔
ھاھاھا ۔۔۔۔
کیا؟
میرے لیے لڑکی تو نے پسند کی ہے۔۔۔؟
میرے اتنے بُرے دن بھی نہیں آئے کے تیری چھوڑی ہوئی لڑکیاں دیکھوں ۔۔۔۔۔
بکواس نہ کریں روشنی کی بات کر رہا ہوں۔۔۔۔
رحمان کی ہنسی ایک دم غایب ہوگئی۔۔۔
کیا روشنی۔۔۔؟
رحمان نے حیرت سے پوچھا۔۔۔۔
ہاں کیوں تجھے پسند نہیں۔۔۔؟
نہیں ایسی بات نہیں اچھی ہے شادی میں آئی تھی تو اچھی لگی تھی مجھے پر میں نے سوچا وہ نا مانی تو اس لیے کچھ نہیں کہا۔۔۔۔
نا مانی تو کیا ہوا تیرا دل چاہتا تھا تو تجھے پیچھے نہیں ہٹنا تھا ۔۔۔۔
خیر اب بھی دیر نہیں ہوئی سکینہ چچی (رحمان کی امی)کو لے کے سندھ آجا اور اُنہیں سمجھا دینا کے ہاں کروا کے رسم کر کے جائیں۔۔۔
رحمان خوش ہوگیا ٹھیک ہے میں امی سے کہ دونگا ۔۔۔۔
پر تو کہاں ہے ۔۔۔۔؟
اور تجھے آج یہ خیال کیسے آیا۔۔۔۔
میں سندھ ہوں اور خیال کو چھوڑ دولھا بننے کی تیاری کر بس۔۔
رحمان ہنسنے لگا۔۔۔
ٹھیک ہے میں امی سے کہ کے روانا ہوتا ہوں امی کے ساتھ ۔۔۔ہاں جلدی کر ابھی میں بھی یہیں ہوں تیری اچھی ہیلپ کردونگا۔۔۔
تھنک یو سو مچ امان۔۔۔
رحمان نے خوش ہوتے کہا۔۔۔۔
آپکا کام تو اچھا ہوگیا سالی صاحبہ۔۔
امان نے ہنستے ہوے سوچا اور کال رکھ دی۔۔۔۔

❤❤❤❤

رحمان اپنی امی کو راضی کر کے سندھ لے آیا تھا سب انہیں دیکھ کے بہت حیران تھے کے یہ لوگ اچانک یہاں کیسے پر پوچھا نہیں کسی نے ۔۔
روشنی اور اس کی مما ان کے ساتھ بیٹھیں تھیں ایمان کمرے میں ہی تھی۔۔۔
رحمان کی نظریں بار بار روشنی پہ جا رہیں تھں جس سے روشنی تنگ ہو رہی تھی۔۔۔
کیا سارے ٹھڑکی لوگ ہمارے ہی گھر آنے ہیں اوووفففف۔۔۔۔۔۔روشنی یہ بس سوچ ہی سکتی تھی۔۔۔۔۔

💖💖💖💖💖

روشنی اندر گئی تو ایمان نے پوچھا آپی رحمان بھائی والے کیوں آئے ہیں۔۔۔
پتا نہیں ایمان ابھی کچھ کہا نہیں شاید ایسے گھومنے آئے ہوں۔۔
اچھا آپی آپنے بتایا نہیں آپکی امان سے کیا بات ہوئی تھی۔۔۔ایمان میں پہلے تمہیں کہ چُکی ہوں اتنی بات نہیں ہو پاے۔۔۔آپی جتنی ہوئی ہے وہ تو بتا،دیں نا۔۔
وہ تمہارے کام کی نہیں ہے۔۔۔۔
آپی آپ مجھ سے کیوں چُھپا رہی ہیں ۔۔۔۔
پلیز بتا دیں امان چلا گیا کے نہیں۔۔۔
پتا نہیں ایمان اس نے کہا تھا چلا جائیگا پر اب یہ نہیں پتا کے چلا گیا ہے یا نہیں۔۔۔
آپی سچ امان چلا جائیگا ؟
ایمان بچوں جیسے خوش ہوتے بولی۔۔
روشنی ہان کہ کے نظریں چُرانے لگی۔۔۔
ایمان کو وہ سچ نہیں بتا سکتی تھی وہ اور ڈر جاتی اس لیے اسے جھوٹ بولنا پڑا۔۔۔۔

❤❤❤❤

روشنی اور ایمان کمرے میں بیٹھں تھی جب آمینہ بیگم وہاں آئیں۔۔۔۔
مجھے تم دونوں سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔
جی ممان کہیں ۔۔۔۔؟
دونوں متوجہ ہوئیں۔۔۔
روشنی کا رشتہ آیا ہے۔۔۔
اور لڑکا اچھا ہے مجھے پسند بھی آیا تمہارے بابا سے بات کی اُنہیں بھی پسند ہے بس اُنہوں نے کہا کے وہ جیسے دبئی سے آئیں گے شادی کردیں گے کیونکہ وہ بار بار نہیں آ سکتی بزنس میں لوس ہوتا ہے ۔۔۔۔
اس لیے اُنہوں نے کہا ہے کے وہ اگلے مہینے آئیں گے ۔۔۔
تب شادی ہوگی۔۔۔
اب میں جاننا چاہتی ہوں تم لوگ کیا کہتے ہو۔۔۔
مما جب آپ لوگ سب ڈیسائیڈ کر چُکے ہیں تو ہمارے چاہنے یا نا چاہنے سے کیا ہوتا ہے۔۔۔۔
روشنی نے دکھ بھرے لہجے میں کہا۔۔۔
نہیں ایسی کوئی بات نہیں لڑکا بہت اچھا ہے۔۔۔
پوچھوگی نہیں کون ہے۔۔۔
کیا فرق پڑتا ہے ممان آپ لوگ ویسے بھی فیصلا کر چکے ہیں تو میرے پوچھنے کا کیا فائدہ۔۔
روشنی یہ کہ کے وہاں سے چلی گئی اور ایمان چُپ تھی۔۔۔۔

❤❤❤

رحمان اور اس کے گھر والے دوسرے دن ذرینہ چچی کے گھر سے واپس چلے گئے تھے ۔۔۔۔
اُنہیں ہاں ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔
ایک مہینے بعد شادی کا کہا گیا تھا ۔۔۔۔۔
اس لیے وہ واپس چلے گئے تھے ۔۔۔۔
تیاریان وغیرہ کرنے ۔۔۔۔
رحمان کی امی نے روشنی کے بابا سے بھی بات کرلی تھی اور خاندان ہونے کی وجہ سے وہ جانتے تھے لڑکا اچھا ہے اور وہ دیر کر کے ایسا رشتہ گوانا نہیں چاہتے تھے۔۔۔

❤❤❤

ایمان اور روشنی کو جب پتا چلا کے رشتہ رحمان کا ہے تو دونون کے ہوش اُڑ گئے۔۔۔۔
آپی پلیز آپ منع کردیں ۔۔۔
آپ نے بغیر دیکھے کیوں ہاں کہی ۔۔۔۔
آپ پلیز مما سے کہیں پلیز آپی ملتان مت جائیں۔۔۔
ایمان بابا نے ہاں کی ہے اور تم جانتی ہو وہ اب کبھی نہیں منع کریں گے۔۔۔
آپی یہ کیا ہوگیا۔۔۔۔
آپی وہاں کے لوگ نہیں اچھے پلیز آپ منع کردیں۔۔۔۔۔
اور آپ جانتی ہیں کے امان بھی آئیگا آپی پھر کیا ہوگا۔۔۔
ایمان میری جان میں جانتی ہوں پر اب کچھ نہیں ہو سکتا۔۔
روشنی اور ایمان دونوں کی حالت اِس وقت غیر ہو رہی تھی۔۔۔

❤❤❤❤

امان بہت خوش تھا کے اس کا پلان کام کرگیا تھا۔۔۔
اور ایک مہینے بعد شادی کا سُن کہ وہ بھی ملتان واپس چلا گیا تھا۔۔۔
یہ سوچ کے اب شادی میں ملاقات ہوگی ۔۔۔
مس ایمان ایسے تو آپ باہر نہیں آتیں۔۔۔۔

❤❤❤❤

آپی آپ جانتی ہیں نہ شادی میں امان بھی ہوگا میں کیا کرونگی۔۔۔
ایمان رونے لگی۔۔۔
ایمان تم بس کہیں اکیلی مت جانا روشنی کو ایمان کی فکر ہو رہی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی امان لازمی آئے گا۔۔۔
شادی کے دن جیسےقریب آرہے تھی ایمان کا حالت خراب ہوتی جا رہی تھی روشنی سب سمجھتی تھی پر وہ خود بھی بے بس تھی۔۔۔۔
انکہ بابا بھی دبئی سے آچکے تھی اور وہ بہت خوش تھے اپنی بیٹی کے لیے۔۔۔۔
۔۔۔آمینہ بیگم شادی کی تیاریوں میں جُھٹی تھیں۔۔۔
کل بارات نے آنا تھا ان کے رہنے کا انتظام چھت پے کیا گیا تھا۔۔۔ایک لڑکی پاگل سی۔۔۔۔

از آرزو۔۔۔۔پریشے خان۔۔۔۔۔


پارٹ 2

Dont copy and paste without my permission۔۔۔۔۔۔

♡♡♡♡♡❤❤♡♡♡♡♡

ایمان کا بخار اب کافی کم تھا پر وہ اب بھی ڈری ہوئی تھی۔۔۔
تب روشنی اس کے پاس آئی اور کہا امان واپس مالتان چلا گیا ہے ۔۔۔۔
پریشان نہ ہو اب۔۔۔۔۔
ایمان کا اس بات کو سُن کر کچھ ڈر کم ہوا۔۔۔

وہ ایک دم چپ سی ہو گئی تھی ۔۔۔۔
نا کسی کے بات کرتی نا کہیں جاتی ۔۔۔۔۔
بس اپنے کمرے میں رہتی ۔۔۔۔
آمینہ بیگم نے بہت بار روشنی سے پوچھا آخر اس رات ایسا کیا ہوا ہے کے میری بیٹی کی یہ حالت ہو گئی ہے۔۔۔۔
لیکن روشنی ہر بار یہی کہتی کے وہ کسی چیز سے بری طرح ڈر گئی ہے ۔۔۔۔۔
لیکن وہ کیا ہے وہ چیز اُسے بھی نہیں پتا ۔۔۔۔
ایمان سے جیسے کوئی کچھ پوچھتا وہ رونے لگتی اور پھر مما کو لپٹ جاتی ۔۔۔۔
اس لیے آمینہ بیگم نے اس کے بعد ایمان سے دوبارہ کبھی کچھ نہیں پوچھا لیکن وہ بہت پریشان تھیں کیونکے انہیں یہ نارمل ڈر نہیں لگ رہا تھا پر وہ یہ بات پوچھتیں بھی کس سے ۔۔۔

اس لیے چُپ کر گیں اور ایمان کے ٹھیک ہونے کا انتظار کرنے لگیں۔۔۔۔
کیونکے وہی اُنہیں بتا سکتی تھی کے اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔۔

امان کو وہاں سے گیے ایک ہفتا ہو گیا تھا ۔۔۔۔
لیکن اسے ایک پل بھی سکون نہیں مل سکا تھا ۔۔۔۔
وہ بہت بےچین تھا ۔۔۔
اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کے وہ کیوں بےچین ہے وہ اپنا بدلا تو لے چکا ہے پھر کیوں اِسے سکون نہیں مل رہا تھا۔۔۔
آخر کیوں وہ سوچ سوچ کے پاگل ہوا جا رہا تھا۔۔۔

❤❤❤

ایمان اب کافی حد تک سمبھل گئی تھی پر اب وہ کسی سے نہ زیادہ بات کرتی تھی نہ ہی کوئی فرمائش کرتی تھی نہ ہی پہلے کی طرح آروما اور اس کی دوستوں کے ساتھ کھلتی تھی اس نے باہر جانا بلکل بند کردیا تھا وہ کہیں نہیں جاتی تھی مما کہ کہ کے تھک چُکیں تھیں اور آخرکار اب وہ بھی چپ ہو گئں تھیں۔۔
ایمان تم نے کب تک ایسے رہنا ہے؟
روشنی نے پوچھا۔۔۔
کیسے آپی؟
جیسے تم رہ رہی ہو۔۔۔۔
آپی۔۔۔
مجھے سمجھ آگیا ہے مجھ جیسے لوگوں کے لیے اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں جنہیں ہر کوئی آسانی سے بیوقوف بنا جاتا ہے۔۔۔
آپی میرا کیا قصور تھا۔۔۔
یہی کے میں نے ایک امیر زیادے کو تپٹر مار دیا غصے میں۔۔۔
آپی میں ہمشہ آروما کے دوستوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور وہاں تو تھپڑ مارنے سے کبھی کسی کو اتنا بُرا نہیں لگتا تھا۔

لیکن آپی انسان کو کتنا بھی برا لگی وہ کسی کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے ۔۔۔۔
ایمان روتے روتے بولے جا رہی تھی۔۔
اور روشنی نے اسے روکا نہیں آج پہلی بار وہ اس طرح بات کر رہی تھی اور روشنی چاہتی تھی ایمان اپنے دل کا غبار نکال کے سکون میں آجائے۔۔۔۔
💖❤❤❤

اس بات کو 6 منتھ گذر چُکے تھے ایمان نے دوبارا کوچنگ شروع کردی تھی اور وہ آہستا آہستا نارمل ہو رہی تھی گھر والے بہت خوش تھے لیکن آج بھی وہ امان کے ذکر سے ڈر جاتی تھی روشنی ہمیشہ کوشش کرتی تھی کے اس کے سامنے امان کا نام کوئی نا لے۔۔۔۔۔

❤❤❤

وہاں امان کی بےچینی دن با دن بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔۔
وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا اُسے کیا ہوا ہے۔۔۔۔
آج بھی وہ بےچین تھا اِس لیے ذین کی طرف چلا گیا۔۔۔۔
ذین اس کا بچپن کا دوست تھا وہ اسے ہر بات بتاتا تھا۔۔۔
امان چپ چپ تھا ذین نے وجہ پوچھی تو کہا کچھ نہیں۔۔۔ ویسے ہی طبیعت تھوڑی خراب ہے۔۔
اتنے میں ذین کا دوست حماد بھی وہیں آگیا وہ امان کا بھی دوست تھا۔۔
اور وہ ایمان کے بارے میں جانتا تھا کیونکے امان سب کے سامنے ایمان سے بات کرتا تھا۔۔۔
امان کو دیکھتے ہی حماد نے امان سے کہا یار کیا بنا تیری اس کزن کا۔۔۔

ارے کیا نام تھا اُس کا؟

ہاں یاد آیا ایمان۔۔۔

امان کو حماد کا ایمان کو یوں مخاطب کرنا اچھا نہیں لگا۔۔
اس نے سرسری سا جواب دیا میری اب بات نہیں ہوتی اسں سے۔۔۔
کیا مطلب تو نے اسں سے بدلا لے لیا۔۔۔؟
حماد نے دلچسپی سے پوچھا۔۔
ہان یہی سمجھ۔۔
امان نے پہر مختثر جواب دیا۔۔۔
لیکن حماد نے اور دلچسپی سے کہا کیا یار سچ میں۔۔۔
اکیلے ہی مزے لئے اُس ٹائم ہمہیں بھول گیا۔۔۔
امان نے حماد کی بات جو کے ابھی جاری تھی سُنتے ہی ایک ذوردار پنچ حماد کو دے مارا۔۔
تیری ہمت کیسے ہوئی یہ سب بکواس کرنے کی اور حماد جو کچھ دیر پہلے ایمان کی باتیں دلچسپی سے کر رہا تھا اب حیرت سے امان کو دیکھ رہا تھا۔۔ذین کا بھی یہی حال تھا دونوں اُسے حیرت سے دیکھنے لگے کیونکہ امان خود سب کے سامنے ایمان کا مذاق بناتا تھا اور اب امان سے برداشت نہیں ہو ریا تھا تو وہ وہان سے اُٹھ کے چلا گیا۔۔۔۔

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

امان گھر آیا تو اسے حماد پہ اب بھی غصہ تھا۔۔
پھر کچھ دیر بعد امان کو خیال آیا کے اُسے ایمان کے لیے اتنا غصہ کیوں آرہا تھا۔۔۔
امان نے ایمان سے دو سال بات کی اُسے ایمان کے بارے میں اتنا تو پتا چل گیا تھا کے ایمان بہت معصوم اور شریف لڑکی ہے اور اُس کے لیے حماد کا ایسے کہنا اُسے برا لگا تھا لیکن وہ نہیں جانتا تھا برا لگنے کی وجہ کچھ اور تھی یا پھر وہ شاید خود سے ہی بھاگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

ایمان نے کمپیوٹر کلاسس جوائن کر رکھی تھی وہ اب خوش تھی اِسکی یہاں نئی دوست بھی بن گئی تھی۔۔
جس کا نام سونیہ تھا۔۔۔
وہ دونوں بہت اچھی دوست بن گئی تھیں۔۔۔
ایمان اور سونیہ ۔۔
ایمان اور سونیہ ساتھ آتے جاتے تھیں۔۔
ایمان کی وہ واحد دوست تھی جس کے گھر وہ جاتی تھی۔۔۔
اور وہ اس کے گھر آتی تھی۔۔۔۔
ایمان اب سمنھل گئی تھی۔۔۔
پر وہاں امان کا برا حال تھا ایمان کا سوچ سوچ کے۔۔
آج بھی امان اپنے کمرے میں لائٹس آف کیے سوچوں میں گُم تھا۔۔۔
ذیں آیا تو اس نے واچ مین کو امان کو خبر کرنے کا کہا اس نے امان کو بتایا امان نے اجازت دی اور وہ اندر آیا۔۔۔
امان میں کافی ٹائم سے دیکھ رہا ہوں تو بیچین ہے۔۔۔
کیا بات ہے آخر مسئلہ کیا ہے۔۔۔
ذین نے آتے ہی امان سے سوال کیا۔۔۔
کیونکہ وہ اب اکیلے رہنے لگا تھا اور ذین سے اب برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔۔ذین مجھے ہر وقت ایمان کا معصوم چہرا یاد آتا ہے جب وہ میرے سامنے رو رہی تھی گڑگڑا رہی تھی لیکن مجھے اس پے رحم نہیں آیا۔۔۔
میں غصے میں اتنا اندھا ہو گیا میں بغیر نکاح کے اس کے ساتھ۔۔۔
یے کہ کے امان چپ ہوگیا۔۔
ذین اُسے حیرت سے دیکھنے لگا۔۔۔
تو نے سچ میں ایمان کے ساتھ۔۔۔؟

اس سے پہلے وہ کچھ اور کہتا امان نے کہا۔۔۔
نہیں اُسکی سسٹر آگئی تھی۔۔۔
اور اگر نا آتی تو؟
ذین کی حیرت میں اِضافا ہوا۔۔۔
تو میں بھی نہیں جانتا۔۔۔
ذین کو شدید حیرت ہو رہی تھی کے امان غصے میں اتنا پاگل ہو سکتا ہےکے کسی معصوم لڑکی کی زندگی برباد کردے۔۔
ذین امان کو دیکھ رہا تھا اور امان چپ تھا۔۔۔
میں جانتا ہو میں غلط تھا۔۔۔
میں نے ایمان کے ساتھ بہت برا کیا ہے۔۔۔
اور میں یہ بھی جانتا ہوں کے اب تو وہ میری شکل بھی دیکھنا نہیں چاہےگی۔۔۔
ہاں تو مت دکھا نا اسے اپنی شکل۔۔۔
بدلا لے تو لیا ہے اب کیوں دیکھانی ہے یہ شکل۔۔۔۔
یار میں بہت بےچین ہوں۔۔۔
اس کے بغیر مجھے لگتا بے مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے۔۔۔میں نے دو سال اسے مسلسل بات کی ہے۔۔
اس کی ہر بات جانتا ہوں اُسکی جیسی معصومیت کہیں دوبارا نہیں دکھی مجھے۔۔۔۔
ذین میں پاگل ہوتا جا رہا ہوں سوچ سوچ کے۔۔۔۔
ذین نے امان کی طرف دیکھا اور کہا اچھی طرح سوچ آج کی رات کے تجھے کیا چاہیے پھر فیصلا کر۔۔۔
یے کہ کے ذین چلا گیا اور امان سوچ میں ڈوب گیا۔۔۔۔

❤❤❤❤

ایمان اور سونیہ کوچنگ سے واپس آرہیں تھیں۔۔
ایمان نے کہا چلو آج چھولے کا کے پھر گھر چلتے ہیں۔۔۔
سونیہ نے کہا ٹھیک ہے۔۔۔
اور پھر وہ دونون چھولے کھا کے گھر گیں سونیہ کا گھر پچھلی گلی میں تھا۔۔
ایمان کا اگلی اس لیے وہ ساتھ آتی جاتی تھیں۔۔۔
ایمان آج پھر دیر کردی کتنی پریشان ہو گئی تھی بیٹا۔۔
آمینہ بیگم نے ایمان کو اندر آتے دیکھا تو کہا۔۔۔
مما آج چھولے کھانے کا دل کر رہا تھا۔۔۔
ایمان کہ کے چپ ہو گئی۔۔۔
آمینہ بیگم کو یہ سُن کے اچھا لگا کے ایمان دوبارا پہلے جیسی ہو رہی تھی۔۔۔
وہ بہت خوش ہوئین اور ایمان کو گلے لگا کے پیار کیا اور کہا ہمیشہ خوش رہا کرو میری جان ایسے اچھی لگتی ہو۔۔
اور ایمان خوش ہونے لگی آج مما نے اِسے ڈانتا نہیں۔۔۔

❤❤❤

امان سو کے اُٹھا تو کافی فریش فیل کر رہا تھا۔۔
اس نے رات بھر سوچنے کے بعد ایک فیصلا کرلیا تھا۔۔۔
اور اب وہ اس پے عمل کرنا چاہتا تھا۔۔
وہ فریش ہو کے ذین کے پاس چلا گیا۔۔۔
امان تو نے سوچا تجھے کیا چاہیے۔۔۔؟
ذین نے امان سے پوچھا۔۔۔
ہاں سوچ لیا۔۔۔
کیا۔۔۔؟
ذین نے امان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
ایمان۔۔۔۔❤

امان نے تصلی سے جواب دیا۔۔۔
واٹ؟
زین نے حیرت سے امان کو دیکھا۔۔۔
کیا کہا۔۔۔؟
جو سُنا اور اب ڈرامے بند کر میں جانتا ہوں تجھے بھی پتا تھا مجھے کیا چاییے۔۔۔
امان کی بات پے زین کا قہقہ نکل گیا۔۔۔
اور وہ دونوں ہنسنے لگے۔۔۔
پر جناب جو آپنے اُس کے ساتھ کیا ہے اس کے بعد تو وہ آپکو دیکھے گی بھی نہیں۔۔
ہاں جانتا ہوں پر میں اُٹھا کے لے آونگا اب دنیا کی کوئی طاقت ایمان کو میرا ہونے سے نہیں روک سکتی۔۔۔
اووو بھائی صبر کر جا ہر بار جلد بازی اچھی نہیں ہوتی۔۔۔
زین میں جانتا ہو اب ایمان شرافت سے نہیں مانے گی اور مجھے اب اس کے بغیر رہا نہیں جاتا اس لیے دبردستی تو ہوگی میرے دوست پر اس بار سب پراپر وے میں ہوگا اور زین نے

اپنا سر پیٹ لیا جس پے امان ہنسنے لگا۔۔۔۔

❤❤❤❤

دوسرے دن زین امان کی طرف آیا تو وہ پیگنگ کر رہا تھا۔۔۔
کہاں کی تیاری ہے جناب کی۔۔۔
سندھ جا رہا ہوں۔۔۔
امان نے اپنی پیکنگ جاری رکھتے کہا۔۔۔
واٹ اتنی جلدی؟
ابھی کل ہی تو بات ہوئی ہے ہماری۔۔۔
تُو کل کی بات کر رہا ہے؟
مجھ سے ایک پل نہیں رُکا جا رہا۔۔۔
ھاھاھا۔۔
ذین ہنسنے لگا۔۔
میرے مجنو بھائی تو گیا کام سے۔۔
ہاں اب تو گیا۔۔۔
امان اور زین ہنسنے لگے۔۔۔
امان نے ڈرائیور کو کہ دیا تھا۔۔۔
اس لیے وہ بھی اپنی پیگنگ کے ساتھ باہر کھڑا تھا۔۔۔
امان کے باہر نکلتے ہی ڈرائیور نے اپنی سیٹ سمبھالی۔۔
اور ذین نے امان کو گاڑی میں بیٹھا کے گھر کا رُخ کیا۔۔۔
اور امان کو دعا دی کے وہ کامیاب ہو کے واپس آئے۔۔۔
مما بابا کو اس نے کل ہی بتا دیا تھا کے بزنس کے سلسلے میں اُسے جانا پڑ رہا ہے اور ان سے کل ہی اجازت لے لی تھی۔۔۔

❤❤❤❤

ایمان کو اب امان کا ڈر پوری طرح ختم ہو چکا تھا اُسے یہی لگا کے امان بدلا چاہتا تھا اور وہ لے چکا تھا۔۔
تو اب اُسے اس بات کی پریشانی نہیں تھی وہ اب پہلے کی طرح خوش تھی اس لیے بھی کے جب وہ اداس ہوتی یا روتی سب پریشان ہو جاتے تھے۔۔۔
اس لیے اب وہ کبھی یے ظاہر تک نہیں کرتی تھی بس وہ اب خوش رہتی تھی سب کے لیے۔۔۔۔
لیکن وہ اس بات سے انجان تھی کے امان جسے وہ بھلا چکی تھی وہ واپس اس کی زندگی میں آنے والا ہے۔۔۔۔۔

❤❤❤

امان سفر میں تھا ڈرائیور گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔۔
اور امان ایمان کی یادوں میں کھویا تھا۔۔۔۔
ایمان میں آرہا ہوں اور اس بار تمہیں لے کے ہی جاؤگا۔۔۔۔
میرا وعدہ ہے تم سے اور خود سے۔۔۔۔
امان سوچتے سوچتے نیند کی وادی میں اتر گیا۔۔۔

❤❤❤

امان نے سندھ کی وادی میں قدم رکھا تو وہ بہت خوش تھا ایک احساس تھا جو اسے خوشی دے رہا تھا اور وہ احساس ایمان کا تھا۔۔۔
اس نے ہوٹل میں روم پہلے ہی بک کروا لیا تھا اور اب وہ ہوٹل میں موجود تھا۔۔
اس کا دل تو تھا کے وہ اسی وقت ایمان کے پاس چلا جائے پر اس نے جو کیا تھا اس کے بعد اس کا جانا اسے صیح نہیں لگا۔۔۔

اور وہ سوچنے لگا ایمان اب تمہارے گھر تمہں لینے آونگا۔۔۔
اب اس کا سب سے پہلا کام ایمان کے روٹین کے بارے میں پتا لگانا تھا جو اتنا آسان نہیں تھا وہ کچھ دیر آرام کر کے ایمان کے گھر کے باہر گاڑی میں بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا ایمان کا لیکن دو دن گذر گئے ایمان باہر نہیں آئی امان کو غصہ آتا اور دل کرتا اندر چلا جائے پر وہ نہیں گیا وہیں انتظار کرنے لگا۔۔

ایمان کی کوچنگ کی دو دن چھوٹی تھی اور ایسے وہ کہیں باہر نہیں جاتی تھی۔۔
اس لیے اب تک ایمان نے امان کو نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی امان نے ایمان کو دیکھا تھا۔۔۔
تیسرے دن امان کو ایمان کا چہرا نظر آیا اور وہ دیکھتا رہ گیا وہ پہلے سے ذیادہ خوبصورت ہو گئی تھی۔۔۔
امان نے دیکھا وہ گھر سے نکل کے پچھلی گلی میں گئی وہاں سے ایک لڑکی کو لیا اور کہیں جانے لگی امان کی گاڑی کے شیشے سیاہ تھے اس لیے ایمان اُسے دیکھ نہیں پائی امان نے ایمان کا پیچھا کیا اور اس نے دیکھا وہ ایک کوچنگ میں اندر گئی اور امان وہیں ٹہر گیا اور ایمان کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔۔

کچھ دیر بعد۔۔

ایمان اور اس کی دوست باہر آئیں اور گھر جانے لگیں۔۔۔
امان بھی انکے پیچھے گاڑی چلانے لگا۔۔۔
ایمان ایک بات کہوں سونیہ نے ایمان کو قریب کرتے ہوے کہا۔۔۔ہاں کہو۔۔۔
ایمان نے کہا۔۔۔
یار وہ پیچھے سیاہ مرسڈیز دیکھ رہی ہے۔۔
ایمان نے پیچھے دیکھا اور کہا ہاں کیوں۔۔۔؟؟؟
یار یے صبح بھی ہمارے پیچھے چلی تھی۔۔
اور ابھی پھر یے ہمارا پیچھا کر رہی ہے۔۔۔
کیا ایمان کی سانس اٹک گئی۔۔۔
ایمان کو ایک دم پسینہ آنے لگا۔۔۔
کیا ہوا ایمان سونیہ پریشان ہوئی کچھ نہیں چل جلدی۔۔۔
اور پھر ایمان اور سونیہ تیز تیز چل کے گھر پہنچیں اور ایمان نے سکون کا سانس لیا۔۔۔
ایمان کو اس طرح ڈرا ہوا دیکھ کے روشنی نے پوچھا ایمان کیا ہوا ہے تمہیں۔۔۔
آپی آج ایک گاڑی نے ہمارا پیچھا کیا آپی مجھے ڈر لگ ریا ہے کہیں وہ امان تو نہیں۔۔۔
کیا ہو گیا ہے ایمان تمہیں اب تک تمہارا ڈر نہیں نکلا۔۔۔
کوئی اور ہوگا وہم مت کرو امان اب یہاں کیوں آئیگا پاگل۔۔
اور روشنی کی باتیں سُن کے ایمان ریلکس ہو گئی لیکن ایمان یے نہیں جانتی تھی اس کا یے سکوں بس کچھ وقت کا مھمان تھا۔۔۔۔

❤❤❤

امان نے ایمان کی ہر روٹیں کے بارے میں پتا کرلیا تھا اب وہ ایمان سے ملنا چاہتا تھا لیکن وہ جانتا تھا ایمان ایسے کبھی نہیں راضی ہوگی ملنے پے ۔۔۔
پر امان کو ایمان سے ملنا تھا اور وہ یہی سوچ رہا تھا کے کیسے۔۔۔۔

❤❤❤

ایمان کوچنگ کے لیے نکلی تو امان نے گاڑی اِس کے پیچھے لی۔۔۔
اور ایک جگہ پہ گاڑی ایمان کے آگے روک دی۔۔۔
ایمان نہ سمجھی کی کیفیت سے گاڑی روکنے والے کو دیکھنے لگی۔۔۔
وہ نہیں جانتی تھی کے اس گاڑی میں امان ہے۔۔۔
ایمان آگے بڑھنے لگی تو امان گاڑی سے باہر نکلا۔۔۔
امان کو دیکھ کے ایمان کی سانس رُک گئی اور وہ کانپنے لگی۔۔۔۔
امان نے ایمان کی حالت دیکھی تو پریشان ہو گیا۔۔۔
وہ ایمان کی طرف بڑہا امان کو آگے آتا دیکھ کے ایمان ایک دم بھاگنے لگی تو امان نے فوراً آگے بڑھ کے ایمان کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔

ایمان کی جان نکلے جا رہی تھی۔۔۔
آنکھوں میں آنسو آگئے پر ڈر کی وجہ سے ایمان کی آواز نہیں نکل پا رہی تھی۔۔۔
وہ بس روتے اپنا ہاتھ چھوڑا رہی تھی۔۔۔۔
اور امان اُسے دلچسپی سے دیکھے جا رہا تھا۔۔۔
اتنے میں ایمان کی بس اتنی آواز نکلی جو اس نے کہا چھوڑو مجھے۔۔۔
اور امان جو کہیں کھو سا گیا تھا جسے ہوش میں آگیا۔۔۔۔
نہیں چھوڑوں تو کیا کرلوگی۔۔۔۔۔۔
مجھے جانے دو پلیز۔۔۔
ایمان رونے لگی۔۔۔
ت۔۔تم اپنا بدلا لے تو چکے ہو اب کیوں آئے ہو۔۔
ایمان کی آواز میں اُس کا ڈر واضع تھا۔۔۔۔
امان بس ایمان کو دیکھے جا رہا تھا۔۔۔
امان کو ایمان کو دیکھ کے بہت خوشی ہو رہی تھی۔۔۔
وہ سب بھول گیا تھا کے اس نے کیا کیا ہے ۔۔۔۔
وہ بس ایمان کا ہاتھ پکڑے اسے دیکھے جا رہا تھا۔۔۔
اور پھر دیکھتے دیکھتے امان نے ایمان کو گلے لگا لیا ۔۔۔۔۔

i miss u soo much Emaan

پتا نہیں کیسے رہا ہوں تمہارے بنا۔۔۔

۔۔۔ i lovee you soo much Emaan

ایمان تڑپ کے رہ گئی۔۔۔
وہ مسلسل خود کو چُھڑا رہی تھی ۔۔۔
اور زاروقطار رو رہی تھی۔۔۔
امان نے ایمان کو خود سے الگ کیا پر اس کا ہاتھ نہیں چھوڑا۔۔
ایمان میں تمہیں لینے آیا ہوں۔۔۔
شادی کرنا چاہتا ہوں میں تم سے لیکن ایمان جیسے امان کی کوئی بات ہی نہیں سُن رہی تھی۔۔۔۔
بس رو رہی تھی اور اپنا ہاتھ چھڑا رہی تھی۔۔۔
کیوں جان لگا رہی ہو بِلا وجہ جب تک میں نہ چاہوں تم نہیں جا سکتیں ۔۔۔
اس لیے چلو گاڑی میں بیٹھو کچھ بات کرنی ہے تم سے۔۔

م۔۔۔مجھے تم سے کوئی بات نہیں کر نی مجھے جانے دو۔۔۔
ایماں کی حالت خراب ہونے لگی تو امان نے ایمان کا ہاتھ چھوڑ دیا اور ایمان بھاگ گئی۔۔۔۔
امان اسے جاتے دیکھ رہا تھا۔۔۔
اس وقت امان کو احساس ہوا کے اس نے کتنی بڑی غلطی کردی ہے۔۔۔
امان چُپ چاپ ایمان کو جاتے دیکھ رہا تھا بہت تکلیف ہو رہی تھی۔۔۔۔
لیکن یہ تکلیف اس نے خود اپنے لیے پیدا کی تھا اور اب اسے یے سب برداشت کرنا تھا۔۔

❤❤❤

ایمان بھاگتے بھاگتے گھر پہنچی اور دروازہ زور زور سے بجانے لگی۔۔۔۔
آرہی ہوں کیا آفت آگئی ہے ۔۔۔۔
روشنی نے آتے ہوے کہا۔۔۔۔
اور دروازہ کھولا تو ایمان اس کے گلے لگ کے رونے لگی۔۔۔
آپی وہ آگیا ہے ۔۔۔۔۔
آپی وہ آگیا ہے ۔۔۔۔
وہ مجھے نہیں چھوڑیگا آپی۔۔۔۔
کون ایمان؟
کیا ہوا کون آگیا ہے۔۔۔۔؟
روشنی نے ایمان کو سیدھا کرکے پوچھا۔۔۔
آآمان۔۔۔
آپی وہ آگیا ہے۔۔۔
ایمان نے روتے روتے بتایا۔۔۔۔
یہ کہ کے ایمان پھر روشنی کے گلے لگ گئی۔۔۔
کیا۔۔۔۔؟
امان ۔۔۔۔؟
روشنی کو جھٹکا لگا۔۔۔
امان کیوں آیا ہے ۔۔۔۔۔؟
روشنی نے خود سے سوال کیا۔۔۔۔
آپی اب میں کیا کروں۔۔۔
ایمان تم ڈرو مت کیا پتا وہ اپنے کسی کام سے آیا ہو اور تم ایسے اُسے دیکھ کے ڈر رہی ہو۔۔۔
نہیں آپی میں نے اسے نہیں دیکھا اس نے میرے آگے گاڑی روکی اور میرا ہاتھ بھی پکڑلیا تھا آپی ایمان پھر رونے لگی اس کی بات سُن کے روشنی کو بھی ڈر لگا کے اب امان کیوں آیا ہے بہت مشکل سے ایمان ٹھیک ہوئی ہے اور اب یہ کیوں آگیا ہے اس کو چین نہیں ہے نہ اوروں کو چین سے جینے دیتا ہے۔۔۔

❤❤❤

امان کو بار بار ایمان کا ڈرا ہوا چہرا یاد آرہا تھا اس بات سے امان کو بہت تکلیف ہو رہی تھی جو لڑکی اس کا انتظار کرتی تھی اب اس سے اس قدر ڈر رہی تھی اور یے سب اسکا خود کا کیا ہوا تھا۔۔۔۔

❤❤❤❤

ایمان نے پھر سے گھر سے باہر نکلنا بلکل بند کردیا تھا آمینہ بیگم نے بہت بار ایمان سے وجہ پوچھی پر وہ ہر بار کہتی مما مجھے نہیں جانا کہیں بھی اگر وہ ذیادہ کہتیں تو ایمان کو پسنے آنے لگتے۔۔۔
اور اس کا رنگ ذرد پڑ جاتا یہ بات اس کی مما کو بہت پریشان کر رہی تھی۔۔۔۔۔

❤❤❤❤

امان کو آئے ایک ہفتے سے ذیادہ ہو گیا تھا ۔۔۔۔
اور اب بھی وہ روز ایمان کے انتظار میں باہر کھڑا رہتا۔۔۔۔
لیکن اس دن کے بعد وہ باہر نکلنا ہی چھوڑ گئی تھی ۔۔۔۔
اور اس دن کے بعد سے ایمان نے کوچنگ جانا بھی چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔
اور گھر میں کہا چھوٹیاں ہیں ۔۔۔۔
بس روشنی جانتی تھی کے وہ کیوں نہیں باہر جاتی۔۔۔
اور روشنی بھی یہی چاہتی تھی ایمان باہر نہ جائے کیونکہ اسے انداذہ تھا امان کچھ بھی کر سکتا تھا ۔۔۔۔
اس لیے وہ بھی ایمان کا ساتھ دے رہی تھی۔۔۔

💖💖💖💖

یہ سب کب تک چلے گا ایمان۔۔۔۔
ایمان روشنی کی گود میں سر رکھ کے لیٹی تھی تو روشنی نے ایمان سے پوچھا۔۔۔
آپی میں کیسے بتاؤ یہ۔۔۔۔
ایمان میں نے ایک فیصلا کیا ہے۔۔۔
کیا آپی۔۔۔
میں امان سے بات کرونگی اسے پوچھوں گی کے وہ آخر چاہتا کیا ہے۔۔۔۔
روشنی کی بات پہ ایمان ایک دم تڑپ کے اُٹھی۔۔۔
نہیں آپی میں اپنے لیے آپکو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔۔۔ایمان امان مجھے کچھ نہیں کریگا۔۔۔۔
روشنی نے ایمان کو تسلی دیتے ہوے کہا۔۔۔
نہیں آپی پلیز آپ کہیں نہیں جاؤگی۔۔۔
ایمان میری بات سمجھو مما کو شک ہو رہا ہے اگر تم ایسے گھر میں چُھپی رہیں تو اُنکا شک بڑہتا جائیگا۔۔۔
پر آپی۔۔۔
ایمان کچھ نہیں ہوتا مجھے۔۔۔
اور ایمان چپ ہو کے سونے کے لیے لیٹ گئی۔۔۔

❤❤❤💖💖💖💖💖💖💖❤❤❤❤❤❤

روشنی کو امان کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں پڑی۔۔۔۔۔
وہ جیسے باہر نکلی تھوڑا آگے ایک گاڑی کھڑی تھی ۔۔
اور روشنی کو یہ اندازا لگانے میں دیر نہیں لگی کے وہ امان کی ہی گاڑی تھی۔۔۔
روشنی گاڑی کے پاس گئی تو امان گاڑی سے باہر آیا۔۔۔
آیے صالی صاحبہ ۔۔۔۔۔۔
اپنی بہن کو کہاں چُھپا رکھا ہے۔۔۔
امان میں تم سے کچھ بات کرنے آئی ہوں۔۔۔
روشنی نے امان کی بات اِگنور کرتے ہوے کہا۔۔۔۔
ہاں کریں بات سُن رہا ہوں ۔۔۔
امان بھی سیریس ہوا۔۔۔۔
امان تم واپس کیوں آئے ہو۔۔۔۔
ایمان کو لینے۔۔۔
امان نے فوراً جواب دیا۔۔۔
کیوں روشنی نے غصہ ضبط کر کے پوچھا۔۔۔
کیا کیوں پیار کرتا ہوں اُسے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔
تم اور پیار امان یہ تم کہ رہے ہو۔۔۔
روشنی نے حیرت سے پوچھا۔۔۔
ہاں مجھے ایمان سے محبت ہو گئی ہے ۔۔۔۔
تم نے نہیں دیکھا میں اس کی ایک جھلک کے لیے یہاں کتنے دن سے ٹہرا ہوں اپنا ہر کام چھوڑ کے۔۔۔۔
امان ایمان اب تم سے نفرت کرتی ہے روشنی نے غصے سے کہا۔۔۔

ہاں تو۔۔۔
کرتی رہے نفرت جتنی کرنی ہے ۔۔۔۔
لیکن آنا تو اُسے پھر بھی میرے پاس ہی ہے۔۔۔
امان نے دو ٹوک جواب دیا۔۔۔
امان تمہیں سمجھ نہیں آتی دور رہو ایمان سے ۔۔۔۔
اس بار روشنی نے زور سے کہا تو امان ہنسنے لگا ۔۔۔۔
جاؤ بیبی اپنا کام کرو مجھے جو کرنا ہوگا میں کر کے رہوں گا۔۔۔
امان میں ارسلان چچا کو تمہاری ہر بات بتا دونگی۔۔۔
روشنی نے دھمکی دی۔۔۔
ھاھاھا ۔۔۔۔۔
یہ تو اور اچھی بات ہے پھر میں بابا کو ایمان کے میسیج بھی دیکھا دونگا اور کہوں گا ایمان بھی راضی ہے ۔۔۔۔
بس گھر والوں کی وجہ سے منع کر رہی ہے ۔۔۔۔
اور پھر تو تم بھی جانتی ہو دنیا کی کوئی بھی طاقت ایمان کو میرا ہونے سے نہیں روک سکتی۔۔۔
بابا ہر حال میں ایمان کی شادی مجھ سے کروا کہ رہیں گے۔۔۔روشنی کے پاس الفاظ ختم ہو گئے ۔۔۔
وہ حیرت سے امان کو دیکھنے لگی۔۔۔۔
امان ایمان نے کیا بگاڑا ہے تمہارا تم کیوں اُس کے ساتھ ایسا کر رہے ہو ۔۔۔۔
وہ تمہارے ڈر سے کہیں نہیں جاتی اُس پہ رحم کرو وہ بہت معصوم ہے وہ اُسے تم نے بدلا لے تو لیا ہے اب کیا اس کی جان لے کے دم لوگے۔۔
روشنی بولی جا رہی تھی اور امان اسے سن رہا تھا۔۔۔
اور سوچ رہا تھا ۔۔۔۔
پہلے روشنی کا بندوبست کرنا پڑیگا اب۔۔۔۔
روشنی تمہاری بات ختم ہو گئی ہو تو تم جا سکتی ہو۔۔
امان نے بےروخی سے کہا تو روشنی غصے میں وہاں سے چلی گئی۔۔۔

💖💖💖💖💖

روشنی کے جانے کے بعد امان نے رحمان کو کال کی۔۔۔
(رحمان )امان اور ایمان کے چچا کا بیٹا تھا ۔۔۔
سگے چچا کا تو نہیں پر ان کے بابا کے کزن کا بیٹا تھا نہایت سُلجھا ہوا نیک لڑکا تھا ۔۔۔۔
اور فیملی بھی بہت اچھی تھی۔۔۔
رحمان مجھے کچھ بات کرنی ہے تجھ سے۔۔۔۔
امان نے کال ریسیو ہوتے ہی کہا۔۔۔۔۔۔
ہاں کہ۔۔۔۔
رحمان نے کہا.....
یار تیرے لیے ایک لڑکی پسند کی ہے میں نےامان نے سیریس ہو کہ کہا ۔۔۔
ھاھاھا ۔۔۔۔
کیا؟
میرے لیے لڑکی تو نے پسند کی ہے۔۔۔؟
میرے اتنے بُرے دن بھی نہیں آئے کے تیری چھوڑی ہوئی لڑکیاں دیکھوں ۔۔۔۔۔
بکواس نہ کریں روشنی کی بات کر رہا ہوں۔۔۔۔
رحمان کی ہنسی ایک دم غایب ہوگئی۔۔۔
کیا روشنی۔۔۔؟
رحمان نے حیرت سے پوچھا۔۔۔۔
ہاں کیوں تجھے پسند نہیں۔۔۔؟
نہیں ایسی بات نہیں اچھی ہے شادی میں آئی تھی تو اچھی لگی تھی مجھے پر میں نے سوچا وہ نا مانی تو اس لیے کچھ نہیں کہا۔۔۔۔
نا مانی تو کیا ہوا تیرا دل چاہتا تھا تو تجھے پیچھے نہیں ہٹنا تھا ۔۔۔۔
خیر اب بھی دیر نہیں ہوئی سکینہ چچی (رحمان کی امی)کو لے کے سندھ آجا اور اُنہیں سمجھا دینا کے ہاں کروا کے رسم کر کے جائیں۔۔۔
رحمان خوش ہوگیا ٹھیک ہے میں امی سے کہ دونگا ۔۔۔۔
پر تو کہاں ہے ۔۔۔۔؟
اور تجھے آج یہ خیال کیسے آیا۔۔۔۔
میں سندھ ہوں اور خیال کو چھوڑ دولھا بننے کی تیاری کر بس۔۔
رحمان ہنسنے لگا۔۔۔
ٹھیک ہے میں امی سے کہ کے روانا ہوتا ہوں امی کے ساتھ ۔۔۔ہاں جلدی کر ابھی میں بھی یہیں ہوں تیری اچھی ہیلپ کردونگا۔۔۔
تھنک یو سو مچ امان۔۔۔
رحمان نے خوش ہوتے کہا۔۔۔۔
آپکا کام تو اچھا ہوگیا سالی صاحبہ۔۔
امان نے ہنستے ہوے سوچا اور کال رکھ دی۔۔۔۔

❤❤❤❤

رحمان اپنی امی کو راضی کر کے سندھ لے آیا تھا سب انہیں دیکھ کے بہت حیران تھے کے یہ لوگ اچانک یہاں کیسے پر پوچھا نہیں کسی نے ۔۔
روشنی اور اس کی مما ان کے ساتھ بیٹھیں تھیں ایمان کمرے میں ہی تھی۔۔۔
رحمان کی نظریں بار بار روشنی پہ جا رہیں تھں جس سے روشنی تنگ ہو رہی تھی۔۔۔
کیا سارے ٹھڑکی لوگ ہمارے ہی گھر آنے ہیں اوووفففف۔۔۔۔۔۔روشنی یہ بس سوچ ہی سکتی تھی۔۔۔۔۔

💖💖💖💖💖

روشنی اندر گئی تو ایمان نے پوچھا آپی رحمان بھائی والے کیوں آئے ہیں۔۔۔
پتا نہیں ایمان ابھی کچھ کہا نہیں شاید ایسے گھومنے آئے ہوں۔۔
اچھا آپی آپنے بتایا نہیں آپکی امان سے کیا بات ہوئی تھی۔۔۔ایمان میں پہلے تمہیں کہ چُکی ہوں اتنی بات نہیں ہو پاے۔۔۔آپی جتنی ہوئی ہے وہ تو بتا،دیں نا۔۔
وہ تمہارے کام کی نہیں ہے۔۔۔۔
آپی آپ مجھ سے کیوں چُھپا رہی ہیں ۔۔۔۔
پلیز بتا دیں امان چلا گیا کے نہیں۔۔۔
پتا نہیں ایمان اس نے کہا تھا چلا جائیگا پر اب یہ نہیں پتا کے چلا گیا ہے یا نہیں۔۔۔
آپی سچ امان چلا جائیگا ؟
ایمان بچوں جیسے خوش ہوتے بولی۔۔
روشنی ہان کہ کے نظریں چُرانے لگی۔۔۔
ایمان کو وہ سچ نہیں بتا سکتی تھی وہ اور ڈر جاتی اس لیے اسے جھوٹ بولنا پڑا۔۔۔۔

❤❤❤❤

روشنی اور ایمان کمرے میں بیٹھں تھی جب آمینہ بیگم وہاں آئیں۔۔۔۔
مجھے تم دونوں سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔
جی ممان کہیں ۔۔۔۔؟
دونوں متوجہ ہوئیں۔۔۔
روشنی کا رشتہ آیا ہے۔۔۔
اور لڑکا اچھا ہے مجھے پسند بھی آیا تمہارے بابا سے بات کی اُنہیں بھی پسند ہے بس اُنہوں نے کہا کے وہ جیسے دبئی سے آئیں گے شادی کردیں گے کیونکہ وہ بار بار نہیں آ سکتی بزنس میں لوس ہوتا ہے ۔۔۔۔
اس لیے اُنہوں نے کہا ہے کے وہ اگلے مہینے آئیں گے ۔۔۔
تب شادی ہوگی۔۔۔
اب میں جاننا چاہتی ہوں تم لوگ کیا کہتے ہو۔۔۔
مما جب آپ لوگ سب ڈیسائیڈ کر چُکے ہیں تو ہمارے چاہنے یا نا چاہنے سے کیا ہوتا ہے۔۔۔۔
روشنی نے دکھ بھرے لہجے میں کہا۔۔۔
نہیں ایسی کوئی بات نہیں لڑکا بہت اچھا ہے۔۔۔
پوچھوگی نہیں کون ہے۔۔۔
کیا فرق پڑتا ہے ممان آپ لوگ ویسے بھی فیصلا کر چکے ہیں تو میرے پوچھنے کا کیا فائدہ۔۔
روشنی یہ کہ کے وہاں سے چلی گئی اور ایمان چُپ تھی۔۔۔۔

❤❤❤

رحمان اور اس کے گھر والے دوسرے دن ذرینہ چچی کے گھر سے واپس چلے گئے تھے ۔۔۔۔
اُنہیں ہاں ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔
ایک مہینے بعد شادی کا کہا گیا تھا ۔۔۔۔۔
اس لیے وہ واپس چلے گئے تھے ۔۔۔۔
تیاریان وغیرہ کرنے ۔۔۔۔
رحمان کی امی نے روشنی کے بابا سے بھی بات کرلی تھی اور خاندان ہونے کی وجہ سے وہ جانتے تھے لڑکا اچھا ہے اور وہ دیر کر کے ایسا رشتہ گوانا نہیں چاہتے تھے۔۔۔

❤❤❤

ایمان اور روشنی کو جب پتا چلا کے رشتہ رحمان کا ہے تو دونون کے ہوش اُڑ گئے۔۔۔۔
آپی پلیز آپ منع کردیں ۔۔۔
آپ نے بغیر دیکھے کیوں ہاں کہی ۔۔۔۔
آپ پلیز مما سے کہیں پلیز آپی ملتان مت جائیں۔۔۔
ایمان بابا نے ہاں کی ہے اور تم جانتی ہو وہ اب کبھی نہیں منع کریں گے۔۔۔
آپی یہ کیا ہوگیا۔۔۔۔
آپی وہاں کے لوگ نہیں اچھے پلیز آپ منع کردیں۔۔۔۔۔
اور آپ جانتی ہیں کے امان بھی آئیگا آپی پھر کیا ہوگا۔۔۔
ایمان میری جان میں جانتی ہوں پر اب کچھ نہیں ہو سکتا۔۔
روشنی اور ایمان دونوں کی حالت اِس وقت غیر ہو رہی تھی۔۔۔

❤❤❤❤

امان بہت خوش تھا کے اس کا پلان کام کرگیا تھا۔۔۔
اور ایک مہینے بعد شادی کا سُن کہ وہ بھی ملتان واپس چلا گیا تھا۔۔۔
یہ سوچ کے اب شادی میں ملاقات ہوگی ۔۔۔
مس ایمان ایسے تو آپ باہر نہیں آتیں۔۔۔۔

❤❤❤❤

آپی آپ جانتی ہیں نہ شادی میں امان بھی ہوگا میں کیا کرونگی۔۔۔
ایمان رونے لگی۔۔۔
ایمان تم بس کہیں اکیلی مت جانا روشنی کو ایمان کی فکر ہو رہی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی امان لازمی آئے گا۔۔۔

شادی کے دن جیسےقریب آرہے تھی ایمان کا حالت خراب ہوتی جا رہی تھی روشنی سب سمجھتی تھی پر وہ خود بھی بے بس تھی۔۔۔۔
انکہ بابا بھی دبئی سے آچکے تھی اور وہ بہت خوش تھے اپنی بیٹی کے لیے۔۔۔۔
۔۔۔آمینہ بیگم شادی کی تیاریوں میں جُھٹی تھیں۔۔۔
کل بارات نے آنا تھا ان کے رہنے کا انتظام چھت پے کیا گیا تھا۔۔۔

1 comments:

  1. Situs Judi Slot Online Terpercaya No 1 Indonesia - Airjordan
    Indonesia make air jordan 18 retro varsity red sekarang air jordan 18 retro yellow suede shop dan dapat air jordan 18 retro yellow order mempunyai air jordan 18 retro yellow suede store pilihan 토토 그래프 사이트 넷마블 judi slot online Indonesia terbaru seperti live casino online Indonesia yang merekomendasikan 8 daftar situs judi

    ReplyDelete